نہائت ہی بدمست بدلہ A Very Sexy Revenge By Peter James

 


 

 

   نہائت  ہی بدمست بدلہ

A Very Sexy Revenge

By

Peter James

مترجم : غلام محی الدین

اس نے اسے اس وقت دیکھا جب وہ ہوائی جہاز کی نشستوں کےدرمیان مسافروں  سے ٹکراتے  چیونٹی کی رفتار سےبڑھتااپنی سیٹ ڈھونڈ رہاتھا۔  اس کوشش میں  وہ ایک مسافر سے ٹکرایا تواسے کرنٹ  سا لگا۔وہ  اپنی  سیٹ  کا نمبرتلاش کررہاتھا۔  سنہرے بالوں والی نوجوان  نرم ونازک  حسینہ شاندار برانڈسوٹ میں ملبوس    نے  بھی  ایک     لڑھکتے    بدمست شخص کودیکھا جس کاحلیہ دیکھ کراسے گھن آگئی جواس کی طرف بڑھ رہاتھا۔وہ اس وقت ایک  جاسوسی ناول پڑھ رہی تھی۔ وہ پھر اپنا ناول پڑھنے لگی ۔وہ  ڈولتا ہوااس کے پاس آکر رک گیااور سیٹ نمبر دیکھنے لگا جس پر        ' 14 اے' لکھا تھا ۔وہ اس کی سیٹ کانمبر تھا   ۔اس نے کہا معاف کرنا یہ میری سیٹ ہے۔ وہ مسکرا کراس سےاگلی سیٹ '  14 بی       'پرجولڑکی  کا سیٹ کانمبر تھا، بیٹھ گئی۔ بدمست  کی باچھیں کھل گئیں  اوراپنی قسمت پررشک کرنے لگا۔ اس نے اپنا بیگ  رکھنے کےلئے  اپنی سیٹ کے اوپر والے خانے  کا لاکر کھولا تووہاں اسے  بڑاگلابی بیگ خانے میں رکھا دیکھا۔

کیایہ تمہاراہے؟اس نے لڑکی سے پوچھا۔

اس نے ناول سے نظریں اٹھائے بغیر ' ہاں   'میں سر ہلایا۔

آدمی نے اپنا بیگ رکھنے کے لئے اسے اٹھاناتھا۔اس نے لڑکی کو کہا کہ میں اسے بڑی احتیاط سے اٹھاؤں گاتاکہ خوبصورت نازک  بیگ   کوکوئی آنچ نہ آئے۔اس حسینہ  کا بیگ دیکھنے میں بڑاتھالیکن وزن میں بہت ہلکاتھا۔اس بیگ پر شناخت کے لئے ایک کارڈ لگاتھا جس پر 'ایجنٹ   پروو کیچیور' لکھاتھا جو ایک  نامور مہنگا زنانہ   سٹورتھا جو  زیر جامہ، نہانےکےسوٹ اور اس جیسی خواتین کی پرائیویٹ اشیا بیچتی  تھی۔

اس  بیگ میں ضرور شہوت انگیز زیرجامہ ہوں گے۔کیا ایسا ہے؟اس نے اپنابھاری بھرکم بدن سمیٹ کرسیٹ پر بیٹھتے ہوئے حسینہ سے  سوال کیا۔اس کے منہ سے شراب کے بھبھوکے اٹھ رہے تھے۔

تم  چاہوتوبغل والی  سیٹ پربیٹھ سکتے ہو۔اس نے اس کاسوال نظرانداز کرتے ہوئے کہا۔اس سے تمہیں زیادہ  جگہ مل جائے گی۔

نہیں یہ سیٹ آرام دہ ہے۔اس نے خاتون کوآنکھ مارتے ہوئے کہا۔۔۔بات بڑھاتے ہوئے ناول کےبارے میں پوچھاکیایہ اچھاہے؟

ہاں۔یہ ایک ایسے احمق   نشے میں دھت مسافر سے متعلق ہےجوہوائی جہاز میں سفرکررہاہے۔۔۔اس نے اس شخص پر  ہلکاسا طنز کرتے ہوئے کہناچاہالیکن کہہ نہ پائی بلکہ مسکراتے ہوئےجواب دیاکہ تمہیں اس کےبارےمیں اس وقت ہی بتاسکتی ہوں جب  ختم کرلوں گی۔

میں 'ڈان' ہوں ۔اس نے اپناتعارف کراتے ہوئے کہا۔میں مانچسٹر کا تاجر ہوں جوہوائی جہازوں کے سپئیر پارٹش  بیچتاہے جس سے ہوائی جہاز کی خرابی دورہوجاتی ہے۔لیکن فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس جہاز میں میراکوئی پرزہ نہیں لگاہوا، اس لئے اس جہازکوکوئی حادثہ پیش نہیں آئے گا۔ہاہاہاہا۔اس نے مزاحیہ لہجے میں کہا۔

اچھاہے۔یہ کہہ کرحسینہ نے ناول اپنی آنکھوں کےنزدیک کرلیا۔

اس شخص نے اوپرلاکر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مستی میں کہا'شہوت انگیز زیرجامے!کیایہ تم اپنے بوائے فرینڈکےلئےپہنوگی۔کیا ایسا ہی ہے؟میں نے صحیح کہاہے۔

لڑکی غصے سے کھول کررہ گئی لیکن کوئی جواب نہ دیا۔

اس  کم وقت  کی پرواز میں اس نے تین بلکہ چار  گلاس شراب پی جس میں سےایک گلاس اپنی جیکٹ کےاگلے حصےپر  گرادی اور دوبار ٹائلٹ گیا۔ جب ہوائی جہازنےائرپورٹ پراترناشروع کیا تو ڈان نے سرگوشی کی۔تم نے اپنانام نہیں بتایا۔

روگزانہ۔اس نے اتنی  ہلکی  آواز میں کہا جتناوہ کرسکتی تھی۔اور ناول پھرپڑھناشروع کردیااور مزید واہیات گفتگوکاانتظارکرنے لگی۔

واہ واہ!مجھے تمہارانام پسند آیا روگزانہ۔۔۔بدمست نے سرگوشی کرتے ہوئےکہا۔ہم کسی دن لندن میں کیوں نہ ملیں۔  ہم  بیٹھ کرتھوڑابہت پئیں گے۔ایک چھوٹاسا عمدہ ڈنرکریں گے۔

روگزانہ نے ڈان کی انگلی میں شادی والی انگوٹھی دیکھی اور کہاکیاتمہاری بیوی اس ڈنرمیں شامل ہوگی؟

نہیں ۔وہ اب اس قابل نہیں رہی۔ہماری شادی کےجھگڑے چل رہے ہیں ۔وہ مجھے سمجھ نہیں پائی،تم جانتی ہو۔

جب ہوائی جہاز کےانجن بند ہوگئے تووہ ڈگمگاتے ہوئے اٹھا۔اس نےاپنااور روگزانہ کاہلکابیگ  بالائی خانے سے اتارااوراسے اپنابزنس کارڈ دیااور کہاکہ میں تم سے دوبارہ ملناچاہوں گا۔۔۔میں چاہوں گاکہ تم وہ چیزیں پہن کرآؤ گی جوتمہارے بیگ میں ہیں۔تم سمجھ سکتی ہوکہ میراکیامقصد ہے؟ہم تھوڑی سی موج مستی کریں گے۔

بے فکررہو۔ایسی  موج مستی کروں گی  کہ تم دیکھتے رہ جاؤگے۔رگزانہ نے جواب دیا۔

وہ مسافروں کی قطار میں لگا اوراسے رستہ دیا کہ وہ پہلے نکل جائے۔وہ اس کےپیچھے قطارمیں لگ گیا۔

امیدکرتاہوں جلد ملاقات ہوگی۔اس نے بھرائی آواز میں کہا۔

ڈان گھر پہنچا ۔بچے سوئے ہوئے تھے اوراس کی  بیوی سوزی  نےرومانوی کینڈل ڈنربنایاتھااور اسے بھرپورانداز میں خوش آمد کہنے کےلئے  شراب رکھی تھی۔ وہ ایسا پہلے بھی کیاکرتی تھی جب وہ  اپنے بزنس دوروں سےواپس آیاکرتا تھا۔ڈان  نےاسے اپنی بانہوں میں لےلیا اور اسے پیارسے چوما۔

اپنے بزنس  ٹرپ کےبارے میں بتاؤ۔یہ کانفرنس  کیسی رہی ؟بیوی نے ایویکیڈو اور مچھلی کھاتے ہوئےپوچھا۔ہوٹل  کے بارے میں بتاؤ۔کیاوہ عمدہ تھا۔تم کانفرنس ختم ہونے کے بعد کئی روز  مزید کیوں  ٹھہرے؟

وہ اس کا سوال گول کرگیا۔بوتل ختم کرنےکےبعدوہ  بطخ کی چال چلتاہوا بالائی منزل پرچلاگیا اور اپنےکپڑے فرش پرپھینک دیئے۔بیوی نے کپڑے اٹھائے تو اسے اس کی جیکٹ پر دھبے نظر آئے۔میں  اپنی  پہلی فرصت میں  کلینر کےپاس لےجاؤں گی۔اس نے  سوچا۔ اس مقصدکے لئے وہ جیکٹ کی جیبیں خالی کرنے کا سوچا۔

ارررر،وہ غرایااور گہری نیند سوگیا۔

جیسے اس نے اس کی جیبوں کی تلاشی لیناشروع کی تواس کے دائیں ہاتھ میں ایک کاغذ آگیا۔اس پرکچھ لکھاتھا۔وہ عورتوں کےزیرجامہ اور انگیوں کی رسیدتھی جوکہ ' ایجنٹ پرووکیٹیو  ' سٹور کی تھی۔

اس کےپیچھے لکھاگیاتھا۔

ڈان۔تمہاری اس سفر میں شاندا رتحفے کابہت بہت شکریہ ۔اور مجھے سفر میں واپسی کی پرواز پر ہوائی جہاز کی  جنسی کلب  کی رکنیت لے دینے کاشکریہ۔مجھے آج تک معلوم نہ تھا کہ ہوائی جہاز کےٹوائلٹ میں اتنی موج مستی بھی ہوسکتی ہے ۔

روگزانہ

اس  بدمستی کا کسی اور کوفائدہ ہواہویانہ ہواہو لیکن اس کی بیوی کو طلاق سے دوملین پونڈ ملے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


Popular posts from this blog