آ غا ز نو (دوسری قسط) A Fresh Start ( 2nd Episode) By Chelsea T. Hicks





آ غا ز نو (دوسری قسط)

A  Fresh Start ( 2nd Episode)

By

Chelsea T. Hicks

 

مترجم : غلام محی الد ین


مرکزی کردار:    فلورنس

فلورنس  کاپہلا خاوند :  فرینک

ویرا: فرینک اور فلورنس کی   بارہ سالہ  بیٹی

ڈیوڈ جان (ڈی جے )              : فرینک اور فلورنس کاچھ سالہ بیٹا

جم         :                  فلورنس کادوسرا خاوند جس کی وہ پرائیویٹ سیکرٹری ہے 

رائے  ہیڈن:فلورنس کا پہلوٹی کابیٹا

جولی:   رائے ہیڈن کی بیوی

رائےہیڈن    اپنے والد کا نام  معلوم کرنے آیاتھا جس ےجاننےکےلئے وہ عمربھرتڑپتا رہاتھا۔وہ اپنی ماں کے ڈرائیو وے میں اپنی گاڑی پارک کرنے لگاجو  باورچی خانے  میں تھی ۔کھڑکی سے روشنی  باہر آرہی تھی۔رائےہیڈن  اور جولی گاڑی پارک کرنےکے بعد گھر  میں داخل ہورہے تھے۔چولہے پرجلی مرغی کا دھواں پورے باورچی خانے میں  پھیلاہواتھا۔جم نے کھڑکی کھولی اور چادر سے دھواں باہر نکالنے لگا۔فلورنس بےترتیب سامان سنبھالنےکےلئے بھاگی  تاکہ مہمانوں کےداخل ہونے سے پہلے ہی سب چیزیں اپنی جگہوں پررکھ سکے۔ اپنی بہو جولی سے  وہ پہلی بار مل ملنےجارہی تھی اس لئے اس پر اچھاتاثر چھوڑنا چاہتی تھی۔اس افراتفری میں وہ اس کے استقبال کے لئے تیار نہ تھی۔لیکن اس ہنگامی  صورت حال میں اس سے زیادہ وہ کیاکرسکتی تھی۔ اس نے بےبسی سے اپنے کندھے جھٹکے اور اپنے چہرے پر طمانیت  ظاہر کرنےکی ایکٹنک کی اور ان کا سامنا کرنے کے لئے  خود کو تیارکیا۔اس کے لئے یہ کام آسان تھاکہ جم کی تقلید کرتے ہوئے جس نے استری  شدہ تھری پیس سوٹ پہناہواتھا کے پیچھے چل کر اپنے      مہمانوں   کوخوش آمدید کہنےچل پڑی۔

 جم نے کہاکہ  جولی آرہی ہے۔تم اس کی بڑی ہونے کےناتےاپنی بہوکو وہ کھانےجوتم اچھابناتی ہو  سکھادینا۔

خیال تواچھاہے۔فلورنس نے کہااور جم کی سفیدبالوں کی لٹ جواس کی کنپٹی پرپڑرہی  تھی کوچوما۔اس کے بعد وہ دونوں رائے ہیڈن اورجولیاکااستقبال کرنےڈرائیووےپرایسے گئےکہ فلورنس کےایک ہاتھ میں  کڑچھاتھا جسےوہ کھانابنانے میں استعمال کررہی تھی اور  دوسراجم کے ہاتھ میں تھا۔اس کا ارغوانی سکرٹ شام کےدھندلکےمیں  جنگلی گلدستے کی طرح کھل اٹھاتھا۔  

خوش آمدید مسٹر اینڈ مسز رائے ہیڈن! جولی نے فلورنس کاہاتھ پکڑااور  اس  کے بازو کوجوش  میں اپنے ناخنوں سے ہلکاساکھرچا۔میں نے تمہارےاعزازمیں مرغ  کی رانیں بنائی ہیں۔فلورنس نے ہنستے ہوئے کہا۔

رائے ہیڈن  کے بال   اس طرح  کے لگ رہےتھےجیسےکہ آندھی سے  الجھےہوں اور اس کےکانوں  سےتقریباًایک انچ اونچےتھے اور اس کی گردن کی شریانیں نظرآرہی تھیں۔

کیاتم  اپنی ماں سے گلےنہیں ملوگےرائے؟فلورنس نے ہنستے ہوئے کہا۔اس کی  بجائے اس نےاپنی والدہ کےہاتھ  میں  مرغ اورپنیر کاڈبہ جو وہ اپنی طرف سے دعوت کےلئے لائے تھے،تھمادیا۔فلورنس نے رائے کواوپرسےنیچے اور گھوم کردیکھااورکہا تم پہلے سے زیادہ صحت مندہوگئےہو۔

جم نے رائےسےہاتھ ملایااورکہا'امیدہےتمہاراسفراچھاکٹاہوگا۔اس نے اپنی جیب سے پارلیمنٹس کی سگریٹ  برانڈکی ڈبی نکال کراسے پیش کی اورکہاکہ یہ تمہاری پسندیدہ ہوگی۔

جولی نے  آتش دان کی چمنی  کےارد گرد  چائے کے پھول دیکھے اور خوش ہوئی۔وہ اور فلورنس انہیں دیکھنے   اور حضرات  سگریٹ نوشی میں مشغول ہوگئے۔اس دوران ڈی جے اندر آگیااور اپنالٹو ڈوری سے کس کر فرش پرچلاتےہوئے ہیلو  بہن! کہا۔

توتم ڈیوڈ جان ہو؟جولی نے کہا۔

ہاں جی۔

اور    بہن کہاں ہے؟جولی نےپوچھا۔

ویراڈنرتک آجائےگی۔وہ فرانسیسی زبان  کی کلاس کےبعد  بینڈاورپریڈ  کی ریہرسل کےلئےگئی ہے۔ڈیوڈ نےکہا۔

کیاوہ ہائی سکول کے بینڈ اورپریڈکاحصہ ہے؟جولی نے پوچھا۔

ڈی جے نے اپنی ماں  کوغصے سےدیکھا اور جولی سےکہا۔نہیں۔وہ' سیڈی' سکول کے بینڈ میں ہےجبکہ اس کااپناسکول' ڈیبی مئے'ہے۔اس وقت تک لٹوگھوم گھوم کر ساکن ہوگیاتھا۔اس نےاس کےارد گرد پھررسی کسی اور جولی کے گھٹنوں کے نزدیک  شرارتاًپھینک دیا۔اس پررائے نےاس کےسرپرہلکی سی چپت لگائی اور ڈیوڈ سے مذاق کے موڈ میں پوچھا۔کیاتم  ہمیں اس کی پریڈ میں شرکت کی دعوت نہیں دوگے؟جس پر اس نے ہاں کہا۔

جولی نے اپنی سکرٹ ٹھیک کرتے ہوئے کہا۔کیامیں باورچی خانےجاسکتی ہوں اور جواب کاانتظارکئےبغیر وہاں چلی گئی اور وہ خوراک جووہ لائی تھی کو اوون میں ہلکی آنچ پررکھ دیا۔اس وقت رائے بھی وہاں آگیااور پنکھے کےپاس گیاجو بہت شورکررہاتھاکے نیچے آکھڑاہوا۔اس نے اپنی بیوی سےکہاکہ تم ایک پیشہ ور شیف کی طرح کام کررہی ہو۔ایسالگتاہےکہ تمہارے آباؤاجداد کاپیشہ ہی یہی تھا۔

فلورنس اپنے بیٹے کے تبصرےپراپناسرپیٹناچاہتی تھی یاکم ازکم اسے ٹوکناچاہتی تھی کیونکہ اس کےمطابق جولی امورخانہ داری میں صفر تھی لیکن اس نے  اپنی زبان دانتوں تلےدبالی اوررائے کی پیٹھ پرچٹکی کاٹی جواس بات کی علامت تھی کہ چپ رہے۔اس نے جم کی طرف دیکھاجواسےترچھی نظروں سے دیکھ کر سیلز مین والی خوشگوار  مسکراہٹ پیش کررہاتھا۔ان دونوں کی اس وقت کی حرکات سے ایسالگ رہاتھاکہ وہ بناوٹی تھیں اور وہ  اداکاری کررہےتھے۔

ہماری پہلی  عشقیہ ملاقات میں میں نے فلورنس  کو  جن  شراب اور مقوی شربت پلایاتھا۔وہ جن  نہیں پیتی تھی کیونکہ اسے  صنوبر کی بوپسندنہیں تھی۔جم نے مسکراتے ہوئےکہا۔اس نے چھوٹے چھوٹے گھونٹ لیتے  ہوئے اپنی رودادزندگی بیان کی تھی۔مجھے  اس کی باتوں پرحیرانی ہوئی  اور جواس نے بتایامجھے اس پریقین نہ آیا۔اس کے بعد جم نے کرسی سے ٹیک لگالی لیکن سگریٹ نوشی جاری رکھی اور ایک لمباکش لےکردھواں جولی کےمنہ پرچھوڑدیا ۔کرسی پر اپنی ٹانگیں  سیدھی کرلیں اور اپنے سر کوٹیڑھاکرکے کہا کہ ایک چیز یہ بھی ہے۔اس نے تصویر کی طرف اشارہ کیا۔

اس دوران رائے بھی ان کےپاس  ہال میں آگیااورایک تصویر دیکھنےلگا۔ان دنوں  تصاویرسفیداورسیاہ رنگوں  میں ہی  بنائی جاتی تھیں۔فلورنس جانتی تھی کہ          اسے  ڈھانپ  دیاتھا لیکن وہ جانتی تھی کہ وہ کس کی تھی۔رائے نے غلاف اتارااور اشکال واضح ہوگئیں۔یہ اس کی نانی اور ناناکی تھی جو اللدکوپیارے ہوچکےتھے۔ فضاسوگوار ہوگئی ۔وہ سنجیدگی سے میزپربیٹھ  کر سوچوں میں گم ہوگیا اوراس کے چہرےپر تشویش  کے آثار پیداہوگئے ۔اس کی کیفیت کچھ   ایسی تھی جیسے وہ کوئی سوال پوچھنا چاہ رہاتھا۔اس پر فلورنس کواحساس ہواکہ وہ  وہی سوال پوچھنے جارہا تھاجسے وہ ہمیشہ سے ٹالتی آئی تھی۔خطرے کی گھنٹی محسوس ہونےلگی۔اسے لگاکہ   اسے اس کے سوالوں کے جوابات دیناہی پڑیں گے  کیونکہ  اس بار بطورخاص وہ جوابات لینےآیاتھا۔اس نے اپنی بہوکی طرف  گہری نظروں سے دیکھاجیسے وہ جانناچاہ رہی ہوکہ آیاوہ بھی  اس میں شامل تھی ۔ جولی نےاپنےہاتھ ایسے  باندھےہوئے تھے جیسے وہ  ہر قسم کے معاملات  سے لاتعلق ہو۔

فلورنس نے جولی سےسوال کیا۔'کیاتم امید سے ہو؟'

جولی نےپھیکی ہنسی سےکہا'ہاں۔

جم نے اپنے سگریٹ کا ٹوٹابجھاکر میزپرپڑی پرچ میں رکھ دیا۔

میں بھی  اب اس خاندان کا  فرد ہوں  جس میں ایک اور  رکن کااضافہ ہونے جا رہاہے۔سب کومبارک ہو۔جم نے رائے سے کہا۔

شکریہ۔رائے نے  سردمہری سےایسےکہاکہ جیسےوہ اسےباورکرانےجارہاتھاکہ اسے خوشی منانےکی ضرورت نہیں  کیونکہ  وہ اس کاحقیقی والد نہیں تھا۔۔۔توکون اس کا حیاتیاتی والدتھا؟اس کا اس کوابھی تک نہیں پتہ تھا۔وہ اپنی والدہ کے بطن سےشادی کے بغیرپیداہوتھا۔ رائے نے ماں سے کئی بار پوچھاتھالیکن وہ ہمیشہ بات گول کرجاتی تھی۔وہ ناجائزاولاد تھی اسی لئے اس کی پیدائش کی رجسٹریشناس نے  کینساس میں کروائی تھی جہاں کسی  قسم کےسوالات  کےبغیر اندراج ہوجاتاتھا۔وہ    اس زمانے کے منوال کےتحت اس  بدنامی کے خوف سے کہ وہ حرامی تھا،گھر سے بھاگ گیاتھا اور کسی کوپتہ نہیں تھاکہ وہ کہاں غائب ہوگیا تھااور اب اچانک آٹپکاتھا۔آج وہ اس نیت سےآیا تھا کہ اپنے حقیقی باپ کانام پوچھ کرہی جائے گا۔

جولی اس کایہ ارادہ بھانپ گئی تھی۔ اس نے سگریٹ ہونٹوں میں دبایاتورائے نے سگریٹ  لائٹر سےسلگایا۔لائٹرکی روشنی میں دونوں کے چہرے زرد نظرآئےاور ویراایسی صورت حال کوسرخ اورزرد رنگ کااختلاط کہاکرتی تھی۔رائے نے اپنی آنکھوں کے کونے سے فلورنس کودیکھااور پوچھاکہ میرےخون   میں میرے آباؤاجدادکی آمیزش کاتناسب کیاہے؟

اگرتم خون کے کیمیائی تناسب  پوچھ رہے ہوتو تم میں ریڈ انڈین   کے'چو' قبیلے سے جس سے میں تعلق رکھتی ہوں  ایک چوتھائی ،تمہاری نانی جوپاسہکا کےسردار کی بیٹی تھی  کاایک چوتھائی اور تمہارے والد کا آدھا ہے۔تم اپنے والد پرزیادہ گئے ہو۔فلورنس نے کہا۔یہ کہہ کر اپنی  سگریٹ کی راکھ جھاڑتے ہوئے اٹھی اور اوون کی طرف گئی اور  دستانے پہن کراس کادروازہ کھول کر  چیک کیا جواچھی طرح  گرم ہوچکی تھی اور بھنی رانوں کاٹرے باہرنکال لیا جواس  نے رکھاتھا۔

میرے والد کاتعلق کس قبیلے سے تھا؟ رائے نے سوال کیا۔

اس کا تومجھےبھی علم نہیں ۔نہ میں نے پوچھااور نہ اس نے بتایا۔اب وہ اس علاقے میں نہیں۔اتناجان لو کہ جس اندازمیں  تمہاری رگوں میں خون دوڑ رہاہے ، تمہارے بچے بھی ریڈ انڈین  خون والےہی ہوں   گے۔تمہارے لئےاتناجانناہی کافی ہے۔ فلورنس نے کہا۔۔۔یہ بتاؤ کہ تمہاری شادی کیسے ہوئی ؟تم نے جولی سے اس کاہاتھ کیسے مانگا؟شادی کی درخواست کیسے کی؟رائےنے کوئی جواب دیالیکن فلورنس انہیں   سن نہ پائی کیونکہ ڈیوڈ نے عین اس لمحے اپنے لٹو پرڈوری  کس کر باندھی اورفرش پرگراکر اچھلنےلگا اورجولی  سےاصرارکرنےلگاکہ وہ  گھومتاہوا دیکھے ۔اس نے وعدہ کیاکہ وہ ڈنرکے بعداس کاکھیل دیکھے گی۔ایسی  باتیں  نا آسودگی پیداکررہی تھیں ۔

جولی پہلی بار اس گھر آئی تھی  اور اس کےسامنے  انہونی باتیں ہورہی تھیں جونہیں ہوناچاہیئیں تھیں ۔ جولی  نےاب   اس ڈنرکو کینڈل لائٹ ڈنرمیں تبدیل کررہی تھی۔اس نے مشروبات دوبارہ سے ترتیب دئیے ،موم بتیاں جلائیں،پلیٹیں اور برتن ترتیب سے سجائے اور فلورنس نے خاندان کےاراکین سے کہاکہ کھانے کی میز پر آجائیں۔اس  نے جولی کی مدد کو سراہا۔جم غور سے سب دیکھتارہالیکن خاموش رہا۔جولی نےکہاکہ  ویرا کو آ لینےدو۔

رائے نےپوچھا 'ویراکب آئے گی۔اسے آلینےدو؟' جولی نے ایک بارپھرکہاجس پرفلورنس نےکہاکہ اس کاانتظار کرنے کی ضرورت نہیں۔وہ جب  بھی آجائے گی ،ہمارے ساتھ شامل ہوجائے گی۔

میں جاتاہوں اورویراکولےآتاہوں۔ڈیوڈ  نے اپنی سائیکل پکڑتے ہوئے کہا۔

نہیں۔رک جاؤ۔بیٹھے رہو ۔وہ آنے والی ہی ہوگی۔فلورنس نے کہا۔اسے معلوم ہے کہ ڈنرکاوقت کیاہے؟

جم اوررائے کھیلوں پرباتیں کرنے لگے۔فلورنس نے ڈی جےسےکافی پہلے کہاتھا کہ نہاکرصاف ستھرے کپڑے پہن لے تاکہ اس کے گندے ملبوسات سے وہ بیمارنہ پڑجائے اور وہ غسل خانےاور فرش کی صفائی کرلے۔اس نے ایساکرلیاتھا تووہ کھاناکھاکرجم اوررائےڈرائنگ روم میں چلےگئےاور اپنے پیچھے فرانسیسی دروازہ بند کردیاجبکہ جولی اور فلورنس میز سے برتن  باورچی خانےلےجانے لگیں۔کھڑکی سے اس نے دیکھا  کہ  جم چپکےسے شیشے کی الماری سے چاکلیٹ کاڈبہ کھول رہاتھاتاکہ وہ  باقیوں کی عدم موجودگی میں دوسروں کوشامل کئے بغیرسب چٹ کرجائیں۔بےوقوف اشخاص۔۔۔ان کاذہن  ہروقت کھانے پررہتاتھا۔ڈی جےجووہاں موجود تھا ، نے لٹوپرکسی ڈوری کھولی اور مخصوص انداز میں فرش پر پھینکا۔اور فرانسیسی درازوں کواپنے پاؤں کی ٹھوکرسےکھول دیا۔رائے کواس کی یہ حرکت پسند نہ آئی لیکن چپ رہا۔اس پر  فلورنس نے رائےکوگھورکےدیکھااور تنبیہ کی کہ بازآجائے۔رائے نے اس کی نظروں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے پوچھا۔تمہیں علم ہےکہ میں کیاجانناچاہتاہوں۔اب میں مزیدبرداشت نہیں کروں گا۔

تم اب بالغ ہوگئے ہواسلئےمیں تمہیں حقیقت  بتاسکتی ہوں۔فلورنس نے کہا

جم نےچاکلیٹ دوبارہ ڈبےمیں رکھ دئیےاورکہاہم کس چیزپربات کررہےہیں؟

اس کونظراندازکرتےہوئےفلورنس ایک قدم آگےبڑھ کررائےکےپاس چلی گئی ۔

رائےنےاپنےبازوچھاتی کےدرمیان سختی سےباندھ لئےاور اس کی طرف متوجہ ہوگیا۔

فلورنس اپنےذہن میں  ماضی کی باتوں کو منظم کرکےجواب  دینے کاسوچ رہی تھی۔

رائےاٹھ کھڑاہوا۔والدہ ہم یہاں تمہارےپاس ٹیکساس سےاتنی دورآئےہیں اس لئےمہربانی کرکےاب نرم رویہ اختیارکرو۔

وہ چھوڑو۔اس کااب ذکرکرنے کی ضرورت نہیں۔وہ میں تمہیں بتادوں گی ۔سب سےپہلی بات تویہ ہےکہ تم یہ بتاؤکہ ہمیں بتائے بغیر اتنالمباعرصہ گھر سے کہاں غائب رہے ؟آج توتم ٹیکساس سے آئے ،اس سے پہلے کہاں رہے؟فلورنس نےپوچھا۔آتشدان میں لکڑی ہلی تو رائے کی توجہ اپنی طرف  مبذول کروالی۔

یہ طے ہےکہ میں  وہ سب نہیں بتاؤں گا۔کن کن اذیتوں سے گزرا کا ذکر نہیں کروں گا۔رائے نےکہا۔ٹال مٹول نہ کرواور اصل بات بتاؤ۔

ٹھہرو۔رکو۔فلورنس نےکہا۔میں وعدہ کرتی ہوں کہ میں تمہیں سب کچھ بتادوں گی لیکن اس وقت بیٹھ جاؤ۔

باورچی خانے میں جولی موم بتیاںبجھارہی تھی۔اس کادھواں ایک ہالےکی شکل میں ابھررہاتھا۔

جولی ۔رائےنےکہا۔اس  کی اونچی آواز پورے گھرمیں گونجی۔

وہ فرانسیسی دروازے سے نکلی اوررائے کاہاتھ تھام لیا۔

فلورنس  صوفے کی نکڑ پربیٹھ گئی ۔ اس  کابدن بہت چھوٹالگ رہاتھا۔اور ایسالگ رہاتھاکہ وہ کسی لمحے سکڑجائےگیا اور ایسامحسوس ہورہاتھا کہ اگروہ اس وقت دروازےکی طرف  گئی تووہ بالکل ہی غائب ہوجائے گی۔اگر تم تھوڑی دیراور رکوتومیں تمہیں سب بتادوں گی۔فلورنس  نے کہا۔

رائےجولی کی طرف مڑااوردونوں نےایک دوسرےکواشارہ کیاکہ وہ خاموشی سے بیٹھ کرسنتے رہیں۔

جین ۔اس کانام جین ہے؟فلورنس نےقدرے توقف سے کہا۔

جین کون؟رائے نے پوچھا۔

جین ڈالمین ۔فلورنس نےکہا۔وہ فلپس مینشن رہتاتھا۔

جولی اوررائے سامنے بیٹھ گئے۔اس کے بارے میں بتاؤ۔رائے نے کہا۔

وہ میرادسویں  جماعت کا ٹیچرتھا۔میں نےاس کےبارے میں  تمہیں کبھی نہیں بتایا۔جب میں نے جین کو یہ بتایاکہ میں امید سے ہوں  تووہ شدید ناراض ہوااور مجھے بہت پیٹا۔وہ  چاہتاتھاکہ میں حمل گرادوں۔اس نے مجھے گولیاں کھانے کودیں جومیں نے کھانےسے انکارکردیا۔مجھے اب احساس ہوتاہے کہ اس نے مجھے استعمال کیا۔جب میری خالہ کواس بات کا پتہ چلاجومجھ پرپہلےہی ظلم کرتی تھی ۔تواسےمعقول بہانہ مل گیااور گھر سے باہرکردیا۔

جولی کاچہرہ اس وقت فاختہ کی طرح بالکل معصومانہ تھا۔رائے اٹھ کرکھڑاہو گیا لیکن وہ اتنا مضطرب تھاکہ اپناتوازن قائم نہ رکھ پایا اور چاکلیٹ  جومیز پرپڑے 

تھے،نیچےگرپڑے۔

وہ اب کہاں ملے گا؟رائےنےپوچھا۔

وہ یہاں سے کوچ کرگیاتھا۔میں اس سےبددل ہوگئی تھی۔وہ دھوکےبازنکلا۔تم 

اس کا پتہ سکول سے حاصل کرسکتےہو۔

رائےکاسرگھوم گیا۔اس نےفیصلہ کیاکہ وہ اسے ڈھونڈکررہےگااوراس سےپوچھےگاکہ اس نےاسےاپنانام کیوں نہیں دیا۔

کیاہم ثقیل باتوں سے چھٹکاراحاصل نہیں کرسکتے؟ ہلکی پھلکی باتیں کرکے  سب خوش نہیں ہوسکتے؟جولی نےکہا۔

فلورنس دوبارہ سے رائے کی طرف مڑی ۔اگرتم وہ سرسراہٹ اپنے خون میں محسوس نہیں کرسکتے،تواس کے علاوہ میرےپاس مزیدکچھ کہنےکونہیں۔جولی جولی نےرائےکی کرسی کےنزدیک اپنی کرسی کرلی۔'کیااب ہم اسے کسی اورجگہ جاکرچیک کریں؟  

فلورنس نےاپنی آنکھیں بندکرلیں۔اپنے ذہن میں خواہش کااظہارکیاکہ ویرا گھرلوٹ آئےاورآکراپنےپیانوپراپنے سکول کی  دھن بجائے اور فلرٹ کرے۔ویراجومعصوم تھی ۔گفتگو کے اس دور میں  اپنے خوفناک منصوبوں   میں معاونت کرسکتی تھی۔

فلورنس نے دیکھاکہ رائے نےاپنی کار کی وہ چابی جودروازے کےپاس پررکھی گئی تھی، چابی اٹھارہاتھااورواپسی کاارادہ کیا۔

ابھی نہ جاؤ۔میں تمہارے لئے کافی بناتی ہوں ۔ویرانےتمہارےلئےتازہ آئس کریم بناکرکھی ہوئی ہے۔فلورنس کی آنکھیں آنسوؤں سے تر تھیں۔براہ کرم تم اس وقت تک تورکوجب تک کہ  ویرا نہیں آجاتی۔

رائےنےباہرکادروازہ کھولااورہواگھر میں داخل ہوگئی۔

اس کےساتھ ہی ویرابھی سکول سے گھر آگئی۔اس کےہاتھ میں ڈاک تھی۔اس نےجوپھولدارسوتی لباس پہناتھا،کےپھولوں کارنگ سہ ماہی  جریدے کے بیرونی صفحےپرسرخ رنگ کا تھا۔اسےوہ ایک ہاتھ میں جبکہ  ڈاک دوسرے ہاتھ میں پکڑی ہوئی تھی۔

آداب۔تم جولی ہی ہوگی؟ویرانےاسےمخاطب  کرتے ہوئےاپناپتلا اورٹھنڈا ہاتھ اس کی طرف بڑھایا۔جولی  نے اس کےلباس کی تعریف  کی اوراسےپیشکش کی کہ کیاوہ ان کے ساتھ ان کی کارکی  سیرکرناپسند کرے گی۔

ڈی جے  نہاکر پاجامہ پہن کرآگیا۔کیاتم سب کی سیر کےلئے اوساکاجارہےہو؟اگرایساہےتوہم وہاں سے ریڈ انڈین کے رنگ  خریدلیں گے۔ویرااپنے رنگ مجھےاستعمال کرنےنہیں دیتی۔اوررنگ وروغن نہ ہونے کی وجہ سےوہ مجھے  ریڈ انڈین  اورکاؤبوائےکے چہرےبنانے نہیں دیتی۔

اب  بس کرو۔یہ لڑائی جھگڑابندکرو،رائے نے کہا۔اب ہم واپس جارہے ہیں۔ بہرحال تم سے مل کرخوشی ہوئی ویرا۔

کہاں جارہے ہو؟ ویرانے پوچھا۔وہ  سیڑھیوں  کی طرف جانےلگی تواسے جولی نظرآئی۔اسے دیکھ کراس نے قہقہہ لگایا۔اس نے بھی جواباًایساہی کیا۔وہ دونوں            ایسے گلےملیں جیسے بڑی پرانی دوست ہوں اور مدت تک اکٹھی رہی ہوں۔

ویرا ا ن سے  ڈی جےسے بھی بڑھ کر گرم جوشی سے ملی اور اسے گودمیں اٹھالیا۔

تمہاری پریڈ کیسی رہی ۔ڈی جےنےپوچھا۔

زبردست۔ویرانےکہا۔اس نےسکرٹ کی ایک جیب سےایک خاکی پتھر نکالا جس کی ایک سمت خاص اندازسےابھری ہوئی تھی  اوراپنےچھوٹے بھائی کودے دیا جو ایک  سمت سے ابھراہواتھا۔

واہ۔یہ تو بڑے کام کی چیز ہے ۔ یہ  تمہیں  کہاں سےملا۔ڈی جےنےکہا۔

 فٹ بال کاوہ کھلاڑی جو جھیل پرمچھلی کاشکارکرتاہےاس نےمجھے دیا۔ویرانےکہا۔اب وہ جولی سے مخاطب ہوئی ۔ہمارے آباؤاجداد ایسے پتھروں کوپیس کر رنگ بناتےتھےاور اپنےچہروں پرملاکرتے تھے۔

یہ کتنا شاندارہوتاہوگا۔جولی نےکہا۔

ڈی جے نےوہ پتھر رائےکوپیش کیالیکن رائےکاموڈاپنے والد کانام سن کومسلسل خراب تھا، نے اس کی پیشکش کوقبول نہیں کی جس سے   ڈیوڈ کے چہرے پر ناگواراثرپڑاتو جولی نےاس کاہاتھ تھام لیاکہ کہیں کوئی بدمزگی پیدانہ ہوجائے کیونکہ ایک تورائےکادل اپنی والدہ کےانکشاف سے ٹوٹاتھااور دوسرااس کا چھوٹے بھائی نے برامنالیاتھا۔

میں چائےبناؤں ؟  فلورنس نے کہا۔رائے نے اپناسر ہلایا تووہ باورچی خانے چلی گئی ۔جیسے ہی وہ  کمرےسےگئی  جولی نےہلکی پھلکی باتیں شروع کردیں۔رائے نے فلپس مینشن کےبارے میں کوئی بات کی،اور ہرکسی نے اس پرقہقہہ لگایا ۔فلورنس کو تویہ علم بھی نہیں تھاکہ وہ کیاباتیں کررہےتھےاور کس بات پرہنس رہےتھے۔وہ کافی بنائے گی جولی نےکہا  لیکن فلورنس چپ رہی ۔

ڈی جے کے پیچھے ویرابھی آگئی۔ڈیوڈ نے اسے دیکھا تواپنے ہاتھ میں ایک نظر نہ آنے والا تیرکمان بناکر اسے تیرمارااورکہاکہ تم نےجومرغ روسٹ کیاتھا وہ جلا دیاتھا یہ اس کی سزاتھی لیکن میں تمہیں معاف کر دیتاہوں کیونکہ اس کی خوشبوبہت اچھی تھی۔تمہارا چہرہ بغیر میک اپ کے اتناچمکدارکیوں ہے؟

یہ قدرتی ہے۔میں اپنے چہرے کی حفاظت کرتی ہوں۔اس کےعلاوہ میں ہر وقت مصروف رہتی ہوں ۔صبح سے ہی  کام کررہی ہوں ۔گھرکے سارےکام بھی کئے ہیں ،تمہارے بھی سارے کام کئے ہیں۔ یہاں تک تمہیں حادثے سے بھی   بچایا ہے۔میں تم سے محبت کرتی ہوں۔تمہیں بھی ایساہی کرناچاہیئے۔

فلورنس نے باورچی خانے کے حوض  میں پیالیاں دھوئیں۔وہ کوئی ایسی بات   سوچناچاہتی تھی جو خوشگوارہواوراس کاموڈ بہتر کرسکے۔موسم بہارتھا۔اس کویہ علم نہیں تھاکہ اس کاآج شاعرانہ مزاج کیوں  تھا۔ نئے طریقوں میں وہ ایک بہتر خاندان ہوسکتاتھاجب اس نےویراکو کیک کاٹتےہوئےدیکھا۔ایک لمحہ بعد ویرا کیک کاٹ  کر پلیٹوں میں ڈالنےلگی۔ڈیوڈ جان کااصرارتھاکہ اسے کھانےکےلئے مختلف سائز کےفورک  رکھے جائیں جو فلورنس کےپاس نہیں تھے۔کوئی بھی نہیں جانتاتھاکہ وہ وڈیو ڈکوپوری سہ پہرڈھونڈتی رہی تھی،سورج کی تپش میں،اڑوس پڑوس  سمیت،خلیج  پر،ہرجگہ تلاش کیاتھا۔۔۔وہ اب چاہ رہی تھی کہ سب لوگ باورچی خانے سے نکل جائیں تاکہ وہ صفائی کرلے ۔

اس کے بعد اسےرائےاورجولی کاخیال آیا۔کیاوہ اس رات اس کےپاس ہی قیام کرنےوالےتھے۔اس نےپوچھا۔

وہ جم کےساتھ باہرگئےہیں۔ویرانےکہا۔کیاہم بسترمیں بیٹھ کرکھاسکتی ہیں۔مجھےکچھ پڑھناہے۔

فلورنس نےکوئی جواب نہ دیا۔باہر گلی میں ایک انجن کی آوازآئی۔وہ پورچ کی طرف تیزی سےگئی جہاں رائے گاڑی  عقبی شیشے میں دیکھ کوگاڑی پیچھے کررہاتھا۔وہ اتنے دھیان سے ایسے کررہاتھاجیسے کہ پوری دنیامیں اس سےاہم کوئی کام  

تھا۔

 کیاتم لوگ رکوگے نہیں فلورنس نے پوچھا۔

 نہیں۔میں  نے جین ڈالمین ڈھونڈنا ہے جس نے میری زندگی میں زہرگھولاہے تاکہ میں  نئی زندگی کی شرووادکرسکوں  اوریہ کہہ کووہ اپنی منزل کی طرف روانہ ہوگئے۔ 

فلورنس نے یہ سناتوچکراگئی اور اسے  کھڑکی کی چوکھٹ پکڑناپڑناپڑالیکن جم نے اسے کمرسےپکڑلیا۔اسے اپنی طرف  موڑکر اس کاچہرہ اپنےسامنےکرلیا۔فلورنس نے اس کا سربڑے احتیاط سے تھاما جیسے  نازک چینی  کےبرتن  کوپکڑا جاتاہے تاکہ وہ ٹوٹ نہ جائےاوراسےاپنے بازوؤں میں اٹھالیا۔اس نے اس پر اپنی گرفت مضبوط کرلی اور خودکواس اندازمیں حرکت دی جس سے کہ اس  میں توازن قائم رہ سکےاور فلورنس  کاوزن سہارسکے۔تاکہ  بچے  یہ دیکھ کرمطمئن ہو جائیں کہ فلورنس اچھے ہاتھوں میں تھی اور جم اچھاشخص تھالیکن وہ ان کے اندر آنےسےپہلےہی وہ  اپنےاپنےکمروں میں جاچکےتھے۔انہیں اپنے بسترپر جانے میں چندلمحےہی لگے۔جم اپنامنہ اس سے جوڑے تھااور  اسے بسترپرلٹادیا۔  تصویرکے ٹوٹےشیشے کے فریم  جس سے فلورنس  کاپاؤں آکر زخمی ہوگیاتھاپراب بھی اس کے خون کےدھبے پڑے ہوئے تھے ۔جم کی بوس کنارایسے حاوی تھی میں تیرتے وقت پانی ہموار طریقے سے چلتاہے ۔فلورنس بھی اس بہاؤ میں بہہ گئی اور اس پراپنی گرفت مضبوط کرلی۔فلورنس بھی جذبات کی رومیں بہک گئی۔ 

 ڈی جے کی گمشدگی،ویراکےبارے میں پولیس افسرکاانکشاف  ،سابقہ  خاوند فرینک  کی  دھمکیاں اور رائےہیڈن کاسامنا،  اسے حقائق سے آگاہ کرنا اور اس کا جین ڈالمین کوڈھونڈنے نکلنا   نازک امورتھے جن کااسے سامناکرناپڑا۔ مقام شکرتھاکہ وہ  طےہوگئےتھے۔رائے ہیڈن کے روانہ ہوتے ہی جم اور اس نے ٹھنڈا سانس لیا۔فلورنس کے ذہن سے بوجھ اتر چکاتھا۔ اس نے فیصلہ کیاکہ اپنی زندگی کانئے سرےسےآغازکیاجائے۔

 فلورنس اچھے ہاتھوں میں تھی ۔بچے   اپنےاپنےکمروں میں جاچکےتھے۔انہیں اپنے بسترپرجانےمیں چندلمحےہی لگے۔جم اپنامنہ اس سے جوڑے ہوئے تھااور  اسے بسترپرلٹادیا۔اس کھلےاوروہ اپنے پرانے خواب کےساتھ  جس میں وہ اپنی ماں کےجنازےکےبعد اس کی خالہ نے اس پرظلم وستم کےپہاڑڈھائے تھے اوروہ خواب  میں  کمبل کےنیچےخودکلامی کرتی رہتی تھی۔اس کےخواب میں اور اس کی حقیقی زندگی میں باہمی تعلق پیداہورہاتھا۔جم کی بوس وکنارایسے حاوی تھی جیسےکہ سردیوں میں تیرتے وقت پانی ہموار طریقے سےچلتاہے ۔فلورنس بھی جم کی حرکات سے  شدیدجذبات کی رومیں بہہ گئی اورسب کچھ بھول کر نئی زندگی کاآغاز کررہی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



Popular posts from this blog