ناممکنہ ٹھگ - جونز لوئس بورگر The Improbable Impostor By Jones Luis Borger

 



 

 ناممکنہ ٹھگ


The Improbable Impostor

By

Jones Luis Borger

 

مترجم : غلام محی الد ین

یہ مضمون   جان  لوئیس بورجس کی کتاب 'دی یونیورسل ہسٹری آف انکوائری'  سے لیاگیا ہے۔وہ ارجنٹائن کے شہر بیونس ایرز  میں پیدا ہوا۔  

 

ٹام   کاسترو ایک سیاہ فام شخص   تھا جو اس مضمون میں    ایک حبشی     ابی نیزر        کے ساتھ مل کر ایک     مجبور والدہ  جس کا بیٹا کھوگیاتھا ، کو دھوکہ دیتا ہے۔   ایک نوجوان  راجر چارلس ٹچبورن،         جو امیر کبیر گھرانے سے تعلق رکھتاتھا، ایک بحری سفر میں  جہاں وہ اپنے فرائض سرانجام دے رہاتھا، کے  جہاز غرق ہونے سے ڈوب کر مر گیا۔اس کی والدہ   نے    اس کی  موت کی حقیقت  تسلیم کرنے سے انکار کیااور دنیابھر میں  اشتہارات شائع کروادیئے  کہ  اس  کے بیٹے کے بارے میں  اطلاع دینے والے کو  انعام واکرام سے نواز     جائے گا۔

      راجر چارلس  ٹچبوورن        ایک     خوبصورت شخص تھا۔ اس کے  سیاہ بال   بہت گھنے تھے ۔وہ پیرس میں پیدا ہواتھا ۔ اس کی انگریزی اور فرانسیسی بہت عمدہ تھی۔اعلیٰ تعلیم یافتہ تھا۔ بھاری جسامت کا مالک تھا۔جبکہ ٹام کاسترو  جس نے اس کاروپ بھرنے کاارادہ کیا  ایک  جاہل پینڈو تھا۔اس کے سر  کے بال بہت کم تھے۔چہرے پر جھریاں تھیں ۔تھوڑا بہت پڑھ لکھ سکتاتھا۔ جبکہ  اس کا جرم میں ساتھی ابی نیزر    بوگل ایک فطین  شخص تھا۔اس نے کمال مہارت سے  اس کا حلیہ کافی  ھد تک  راجر چارلس  ٹچبورن  کا بنادیا اور اس کا تائید کنندہ بن گیا۔وہ گواہ بن گیا کہ ٹام کاسترو  ہی اصل میں راجر تھا۔ان کا واضح مقصد    راجر کی والدہ کودھوکہ دے کر اس کی  جاگیر اور دولت پر قبضہ کرنا تھا۔اس سے مجھے ہفتے کی رات کو  سمکر  کا وہ مزاحیہ  خاکہ ذہن میں آجاتا ہے جس میں غیر اخلاقی طور پرایسے نعرے لگائے گئے ہیں جو پرائویٹ  حصوں کی خارش سے متعلق ہوتے ہیں۔۔۔۔ وہ دھوکے سے اس کی جائیداد  سے اپنا فائدہ اٹھاتے ہیں۔

راجر چارلس  ٹچبورن  کی والدہ           فوت ہوجاتی ہے  تو اس کے ترکے سے اسے   بہت بڑی جاگیر ملتی ہے لیکن  مرحومہ کے رشتہ دار  اس  جائیداد کے اصل وارث ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ معاملہ عدالت میں چلاجاتاہے۔ابی نیزر وہاں معقول دلائل  سے منصف کو قائل کرلیتاہے کہ ٹام کاسترو ہی صحیح حقدار ہے ۔ابی نیزر نے عدالت میں جو شواہد پیش کئے ہوتے ہیں وہ سب  فرضی ہوتے ہیں۔ابھی فیصلہ نہیں آتا کہ  تو  خدا کاکرناایسا ہوتا ہے کہ  ابی نیزر ایک حادثے میں  مرجاتاہے اور اس نے اپنی عیاری سے شہادتوں کاجو سلسلہ گھڑا ہوتا ہے، مرحومہ  کے رشتہ دار اسے فراڈ ثابت کر دیتے ہیں۔فیصلہ      ٹام کاسترو  کے خلاف آجاتا ہے اور اسے فراڈ کی پاداش میں جیل ہوجاتی ہے۔

اس قصے میں ایک سطر  حیران اور متجسس کرنے والی ہے جو   'ابی نیزر بوگل ' کے کردار کے بارے بیان کرتی ہے۔

بوگل کی  ایک اور خصوصیت تھی ۔حالانکہ کئی  ماہرین معاشیات  اس سے اختلاف کرتے ہیں۔وہ ایک فطین شخص تھا۔

قاری اس بات پر حیران ہوتاہے کہ بورجز جو سیاہ فام  نسل کا ہمیشہ منفی  رخ پیش کرتا تھا ، اس کہانی میں اسے ذہین اور فطین کیوں کہا۔حالانکہ سیاسی  لحاظ سے وہ قدامت پسندہی  تھا اور کئی طرح سے وہ اسے ناکام اور  بیزار ہی  بتاتا ہے۔

ٹام کاسترو  ، ابی نیزر بوگل   کے مشورے سے راجر چارلس  ٹچ بورن    بن جاتاہےکوایک  نوابزادی کا  اکلوتا بیٹا ہے۔جو اس بحری جہاز جس میں وہ اپنے فرائض منصبی ادا کررہاہوتاہے،کے غرق  ہونے کے ساتھ ہی ڈوب جاتاہے۔لیکن اس کی والدہ کو قرار نہیں۔ اس کادل نہیں مانتا کہ وہ مرگیا ہے۔وہ پاگلوں کی طرح اسے قریہ قریہ ڈھونڈتی ہے،اشتہارات دیتی ہے اور اس کے بیٹے کی اطلاع دینے والوں کوانعام واکرام  کالالچ دیتی ہے۔اس کابیٹا اعلیٰ تعلیم یافتہ اور انگریزی اور فرانسیسی تسلسل سے بولتاتھا۔ ایک ذہین و فطین عیا ر  حبشی ابی نیزر  بوگل نے ٹام کاسترو کو مشورہ دیا کہ وہ کاسترو کو چارلس بناکر اس کی والدہ کے سامنے پیش کرے گا۔اس نے مہارت سے کاسترو کامیک اپ وغیرہ کرکے پیش کردیااور وہ ماں مان گئی اور اسے اپنے پاس رکھ لیا۔حالانکہ کاسترو کسی طرح بھی چارلس سے مماثلت نہیں رکھتاتھا۔لیکن بوگل نے چرب زبانی سے اور مصنوعی گواہیوں سے ثابت کردکھایا۔اس نے وقتی طور پر تو دھوکہ دے دیا لیکن والدہ کی وفات کے بعد اس کے حقیقی ورثا نے غلط ثابت کیا۔

 

 


Life history

Gabriel Garcia   Marquez

Nobel Laureate (1982)

Columbia

1928-2014

 حالات زندگی

 گیبریل گارشیا مارکیوز  کولمبیا میں 1928  میں پیدا ہوا۔ اسے اس کے ننہال نے پالا۔  وہ   اپنی ادبی زندگی   کا سہرا  ان کے سر باندھتا ہے۔ اس  کی نانا  اور نانی اس سے بہت پیار کرتے تھے۔ نانی بچپن میں ایسی کہانیاں سنایا کرتی تھی جن میں  تخیلات پائے جاتے تھے ، وہ تفصیل میں نہیں جاتی تھی بلکہ اسے کہتی تھی کہ اسے اپنی مرضی کے مطابق   اسے بیامن کرو اس لئے اس نے جو ادب تحریر کیا ہے اس کی تفصیل   کا بیان اپنے قارئین پر چھوڑ دیا ہے۔  اس کا نانا  کولمبیا           کی جنگ آزادی میں  کرنل تھا۔  فوج نے اس کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا۔ وہ اسے اپنی جنگ کے قصے کہانیاں بیان کیا کرتا تھا جس نے اس کی سیاسی سوچ  اور نظریات قائم کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ وہ کمیونسٹ خیالات کا علمبردار تھا۔

گیبریل گارشیا ماکیوز کے واالد کا نام  گیبریل    ایلجی یو  گارشیا                                                     (Gabriel Elgio Garcia )اور والدہ کا نام لیوسا سیٹیاگا مارکیوز  Luisa Santiaga Marquez) )            تھا۔  وہ کولمبیا کے شہر آرا کاٹا کا (Aracataca) میں پیدا ہوا۔ اس نے ہائی سکول Barranquilla))   وہیں سے کیا

 یہ شہر سماجی سرگرمیوں کا مرکز    تھا۔ہر وقت تقریبات  ہوتی رہتی تھیں۔ 1947 میں اس نے     دارالخلافہ بگوٹا کی  نیشنل یونیورسٹی کولمبیا سے قانون کی تعلیم حاصل کی اور  اس کے بعد وہ  بارینکیولا     واپس آگیا۔

اس کے افسانے 1948 میں چھپنا شروع ہو گئے تھے۔  اس نے 1957 میں Mercedes Barcha  سے شادی کی۔ وہ سیاحت کا شوقین تھا۔ اپنے خاندان کے ساتھ وہ کمیونسٹ ممالک، فرانس، میکسیکو  رہا۔ فیڈرل کاسٹر و   نے انقلاب کی کامیابی کے بعد اسے کیوبا بلایا۔ وو اس کا گہرا دوست تھا۔  اس نے تصانیف کے ساتھ صحافت میں نام کمایا۔ اس کا لقب  Gabo /   Gabito تھا۔کولمبیا  جرائم پیشہ لوگوں کا ملک تھا۔ منشیات فروشی اور اسلحہ کی سمگلنگ عام تھی اور اب بھی ہے۔ اس نے بدنام زمانہ منشیات کے سمگلر                 (                 ُPablo Escobara)پر  آرٹیکل لکھے جو اس زمانے میں بے تاج بادشاہ تھا۔اس نے بہت سی فلموں کی کہانیاں، مکالمے اور ڈرامے بھی لکھے ۔ اس کے اعلیٰ ادب پر اسے  نوبل انعام ( لٹریچر)    کا 1982 میں حقدار قرار دیا گیا

اس کی اہم تصانیف درج ذیل ہیں۔

Leaf   Storm  ( 1954),No One Writes to the Colonel   ( 1962-66),One Hundred Years of Solitude ( 1967)

Autumn of The Patriach  (1979-81),Chronicles Of  A Death Foretold  (1982),Collected Stories of Garcia Marquiz (1984)

یہ کہانی Collected Stories of Garcia Marquiz     سے لی گئی ہے۔                    ۔ اوہ 87 برس کی عمر میں 2014 میں فوت ہوا۔ عمر کے آخری حصے میں وہ   نسیان کی بیماری میں مبتلا ہو گیا اور نمونیا  سے فوت ہوا۔


Popular posts from this blog