اخبار فروش بچے کی عز ت نفس ( ...The Honor Of A News Boy۔۔ )..... Kurt Vonnegut


 



اخبار فروش  ببچے کی عزتِ نفس

 

The Honor of A News Boy

By

Kurt  Vonnegut

مترجم : غلام  محی الدین

چارلی ہونز  کیپ کاڈ کالج  کاپولیس چیف تھا۔اس  کے ماتحت پولیس کے ذیلی  شعبوں کے چار شعبے تھے۔سردیوں  کے آخر ی مہینے شروع ہوچکےتھے جنہیں ہالیڈے سیزن کہاجاتاتھا ۔اس وقت  گشت پر چاسپاہی تعینات تھے ۔ان میں سے دو بیمارہوگئے تھے۔ باقی کسی شعبے سے  نفری نہیں منگوائی جاسکتی تھی  کیونکہ  تفریحی  مقامات            اور خریداری میں رش  تھا۔ اور  صحت مند دو سپاہیوں سے ہی گزاراچلاناپڑرہاتھا۔اس کی اپنی طبیعت بھی گڑبڑتھی  لیکن سستی کی قطعی گنجائش نہیں تھی کیونکہ اس کے علاقے میں ایک قتل کردیاگیاتھا۔چارلی کواندازہ توتھا کہ کس نے قتل کیاتھالیکن ثبوت   کے بغیر ملزموں پرہاتھ نہیں ڈالاجاسکتاتھا۔۔

ایس  ٹیل فلمر ایک ویٹرس تھی۔ اس کا  اس علاقے کےایک چھٹے ہوئے بدمعاش ارل ہیڈلر سے   کسی بات پر جھگڑاہوگیاتھا اور اسےکلب میں دفعہ ہوجاؤ،جہنم میں جاؤکہاتھا۔وہ ایک کینہ پرور شخص تھا ۔وہ  اپنے ذہن میں میل رکھتاتھااور اپنے مخالف سے انتقام ضرور لیتاتھا۔ اس وقت کلب میں بہت سارے لوگ موجود تھے اس لئے ان کےسامنے توغصہ پی گیا لیکن  ہر شخص جانتاتھاکہ وہ وحشی تھا اورضرورانتقام لےگااور اس کے ساتھ براسلوک کرے گا۔۔۔اور چارلی کی بھی یہی رائے تھی کہ اسے ارل  ہیڈلر نے ہی قتل کیاہوگا۔

کپتان کی بیوی ایس ٹیل کےقتل پرافسردہ تھی اور اپنے میاں کومجبورکررہی تھی کہ  تحقیقات  کر کے م حقیقی لزم  گرفتارکرے۔چارلی اوپر اوپر سےتوبہادری دکھاتاتھالیکن اندر سے ارل  سے بھڑنے سے خوف کھاتاتھا۔وہ کہا کرتاتھاکہ اگر اسے پتہ ہوتاکہ اس کے زیراہتمام علاقے میں ارل ہیڈلر بھی رہتاتھا تو وہ اس علاقے کی  تقرری کبھی قبول نہ کرتا۔

 بیوی نے چارلی کے گلےمیں گلوبند باندھااور  تاکید کی کہ اپنےساتھ بڑا بلڈاگ بھی لے جائے۔

وہ صرف ڈرانے والا کتاتھا۔ خطرے کی بوسونگھ کر حملہ آور کاپیچھاکرتاتھا اور پکڑوانے میں مددگاتھا۔الیکن کاٹتانہیں تھابلکہ دانتوں سے جکڑلیتاتھا۔ چارلی نے کہا۔

ارل  ہیڈلر کےپاس خونخوارکتا تھا جس کےدانت خنجر کی مانندتھے اوراگر کاتے تو گوشت ادھیڑ لیتے تھے۔  اس کانام 'سٹین ' تھاجوگریٹ ڈین اور آئرش ولف ہاؤنڈ کےاختلاط سے وجود میں آیاتھا۔ارل اس کتےکامالک تونہیں تھامگروہ کتاکم وبیش اکثر اس کےگھرکی حفاظت کیاکرتا تھا ۔وہ اسے کبھی کبھار کھانادے دیاکرتاتھا ۔اس طرح سے اسے سستے میں ایک  خطرناک چوکیدار مل گیاتھا۔  ارل  ہیڈلراورسٹین ایک دوسرے کو پسندکرتےتھے۔دونوں  جنگل میں شوروغل مچاتے رہتے تھے۔وہ دونوں بلند آوز میں  غراتے    رہتے اور لوگوں کویہ احساس دلاتے کہ وہ انہیں کچاچباجائیں گے۔ارل اپنا وقت جنگل  میں  گزارتاتھاجس کاوہ مالک تھااورلوگ اس میں داخل ہونے سے ڈرتے تھے۔ارل کی دہشت  اس علاقے میں پھیلی ہوئی تھی۔

 چارلی  نے جنگل میں ارل ہیڈ کے گھر جانے کے لئے  اپنی سرکاری  پولیس  گاڑی پہاڑی پر چڑھائی تواسے اس کا گھر جو گھنے جنگل میں تھا   معلوم نہ تھا۔ اسے اس گھر کاحدوداربعہ ہمیشہ بھول جایا کرتاتھا۔

وہ ہفتے کادن تھااورچارلی کو علم تھاکہ  وہ ہفتے کوپورا دن  گھرپرہی پایاجاتاتھا۔اور اسے کسی بھی وقت مل سکتاتھا۔ارل ہیڈلر امیر شخص  تھا۔اسے روزی روٹی کمانے کی ضرورت نہیں تھی لیکن سٹاک مارکیٹ کا اسے ٹھرک کی حد تک  جنون تھا۔وہ باقاعدگی سے اخبارلیتالیکن پڑھتا  صرف سٹاک مارکیٹ کا صفحہ تھا اوروہ بھی ایک ایک لفظ۔وہ مارکیٹ کےرجحان کو غور سے دیکھتااوراس کے مطابق سرمایہ کاری کرتاتھا۔وہ اس میں بہت تیزتھا۔

جب چارلی ارل  ہیڈلر کے گھر پہنچاتو اس کارکھوالےکتے سٹین کے دورسے بھونکنے کی آواز آرہی تھی لیکن اس میں ارل ہیڈلر کاشور و غوغا نہیں تھا۔وہ اردگرد کہیں بھی نہیں تھا۔گھرکوقفل لگاتھااور اخبارات کا بنڈل اس کے دروازے کی دہلیز کواندر  پرپڑاتھا۔اس ڈھیرپرایک اینٹ رکھی تھی تاکہ اڑنہ جائیں۔اینٹ کےنیچے چار اخبارات تھے ۔جمعے کااخبار  سب سےاوپرتھا۔ ہفتےکااخبار ابھی آیاہی نہیں تھا۔ بظاہر ایسالگ رہاتھاکہ چارلی    چاہے جتنابھی ارل ہیڈلرکو مشکوک سمجھے   لیکن  بالغ النظر میں ایسالگ رہاتھاکہ ارل  ہیڈلرہوسٹس  کاقاتل نہیں تھاکیونکہ کچھ ایسالگ رہاتھاکہ وہ  پچھلےپورے ہفتے گھر نہیں تھا اور ویٹرس آس پاس ہی قتل کی گئی تھی کیونکہ کسی نے اخبارات کواٹھایا نہیں تھا۔اخبار فروش اسے دہلیز پرچھوڑ کرچلاجاتاتھا۔قتل کے روز وہاں نہیں تھا۔

چارلی نے اخبارات کی تاریخیں پڑھیں توایک  دلچسپ صورت ھال نظر آئی۔ان میں بدھ کااخبار غائب تھا۔ سوموار، منگل ، جمعرات اور جمعہ کے اخبارات تھے لیکن بدھ کا اخبارموجود نہیں تھااور ویٹریس کا قتل بدھ کوہواتھا۔اس  نے چارلی کوسوچنے پر مجبورکتدیا کہ بدھ کااخبارکہاں چلاگیا۔ وہ اخبار قتل کی گتھی سلجھانے میں کارگرہوسکتاتھا۔

کتے کےبھونکنے کی آواز آہستہ آہستہ  ارل ہیڈلر کےگھرکےنزدیک آتی جارہی تھیں۔چارلی کوعلم ہوگیاکہ اس نے  چارلی کی بوسونگھ لی تھی اس لئے وہ اس کی طرف آرہاتھا۔سیٹن کے دانت تلوار کی دھارکی طرح تیز تھےلیکن اس نے ابھی تک کسی کو کاٹانہیں تھالیکن اگرکاٹ لیتاتواس شخص کی موت واقع ہوسکتی تھی۔

چارلی نے دیکھاکہ ایک بچہ کتے کی پرواہ کئے بغیر  اپناسائیکل چلاتے ادھرآرہاتھا۔وہ آگے آگے اور سیٹن کتااس کے ارد گرد گھوم کراونچی اونچی آواز میں بھونک رہاتھا۔ وہ کتے کے بھونکنے کی پرواہ کئے بغیر اپنی دھن میں سائیکل چلارہاتھا۔ سائیکل چلانے والا شخص ایک بچہ تھا کس کے کیرئر پر اخبارات تھے۔ وہ گھر گھر انہیں تقسیم کرنے پرنکلاتھااور اخبار پھینکنے ارل  ہیڈلرکے گھر آیاتھا۔اس کانام' مارک کراسبی 'تھا۔اس کی عمردس سال تھی۔وہ کتے سے بالکل بھی خائف نہیں تھا۔۔چارلی نے اس سے بہادر بچہ کبھی نہیں دیکھا تھا۔

سٹین کتا  چارلی کےقریب آیا۔اپنے تیزدانت اس پرنکالے اور چارلی اور لڑکے کے گرد  گھومنے لگا۔سٹین  اب چارلی کے پیچھے پڑچکاتھا جس کےخونخواردانت دیکھ کراس کارنگ خوف سے فق ہوچکاتھا۔اگربچے نےاس کےسامنےدلیری  کی مثال قائم نہ کی ہوتی تو وہ بھاگ کر پولیس گاڑی میں چھپ جاتا۔چارلی سچ میں اس کتے سے ڈرگیاتھا۔اس نے بچے سے کہا۔ مارک کراسبی۔ کیاتمہیں   ارل ہیڈلر جیسی مخلوق کہیں نظر آئی؟

نہیں  جناب۔اس نے چارلی کویونیفارم میں دیکھ کر تعظیماًکہا۔اس نے ہفتے کااخبار اینٹ کے نیچے رکھ دیا۔وہ پوراہفتہ گھر سے غائب رہاہےجناب۔

سیٹن   ان دونوں پربھونک کران سے بیزارہوگیااورجاکر پورچ میں بیٹھ گیااور تھوڑی تھوڑی دیربعد غراتارہا۔

وہ کہاں گیاتھاکیاتم جانتے ہو؟

نہیں۔بچےنےجواب دیا۔لیکن ارل ہیڈلر نے اس دوران اخباربندنہیں کروایا۔

کیاتم نے بدھ کواخباررکھاتھا؟

بچہ چارلی کےاس سوال پرغصےمیں آگیا۔وہ سمجھاکہ پولیس افسرشائد  اس پر شک کررہاتھا اور کہا۔ہاں  جناب۔ یہ مروجہ اصول ہے کہ اگر خریدار اگرمنع نہ کرےتوچھ روز تک  اخبارکی فراہمی جاری رکھی جاتی ہے۔

جس سنجیدگی سے مارک نے سنجیدگی سے جواب دیاتھا،چارلی  نےسوچاکہ دس سال کی عمرکتنی خوبصورت ہوتی ہے۔اسےیہ افسوس بھی ہواکہ یہ عمر سدانہیں رہتی۔اگرایساہوتاتوقوانین وضوابط ،شائستگی  کاہرطرف دوردورہ ہوتا۔

کیاتمہیں یقین ہےکہ تم نے بدھ کااخبار رکھاتھا؟چارلی نے ایک بارپھرپوچھا۔میں تم پرالزام نہیں دے رہا۔موسم  کابھروسہ نہیں ۔بارش، برفباری، طوفان ،ژالہ باری وغیرہ میں  ترسیل  نہیں ہوپاتی ،تم جانتے ہو۔ تم نے اخبارت ترتیب سے رکھے ہیں لیکن بدھ کااخبارغائب ہے۔تم ڈھیربنارہےہو۔اس طرح بناتےرہےتویہ پہاٍڑ بن جائے گااور سیڑھی لگاکرچڑھناپڑے گا۔

مارک نے اپناہاتھ اٹھایااورکہا میں قسم کھاکرکہتاہوں کہ میں نے بدھ کااخباردیکھاتھا۔

چارلی کےلئےیہ حلف کافی تھا۔اسےیقین ہوگیاکہ اس نےسچ کہاتھا۔اس   نے اپنےمن میں قتل کا مسئلہ حل کرلیاتھا۔ارل  ہیڈلر بدھ کووہیں تھاجس دن ویٹرس قتل ہوئی تھی۔اتنے میں ارل  جیپ میں سوارنزدیک آکر اترا۔۔سٹین غراتے ہوئےاٹھا اوراس کاہاتھ چاٹنےلگا۔

ارل ہیڈلر علاقے کا ایک غنڈہ تھا۔اس کی عمرپینتیس  سال تھی۔وہ موٹااورگنجاتھا۔وہ ایک  نوبالغ کی طرح چھوٹی چھوٹی باتوں پردانت پیستا،مارپٹائی کرتاتھا۔کوئی بھی اس کی  کینہ پروری  کی وجہ سے اسے محبت  نہیں کرسکتاتھا۔وہ ہربار قانون شکنی کےایسے منصوبےبناتاکہ پکڑ سے بچ  جائےلیکن وہ چارلی کودھوکہ دینے میں ہمیشہ ناکام رہاتھا۔اس لئے وہ چارلی سے نفرت  کرتاتھا۔

جب ارل ہیڈلرنے چارلی کو دیکھا تو اس نے غصے سپے اپنے دانت پیسنے شروع کردئیےلیکن   وہ اس کااظہارنہیں کرسکتاتھاکیونکہ وہ قانون کامحافظ تھا۔چارلی ارل کےپاس  جیپ کےپاس گیا اوراس کے انجن  چلانےوالی  چابی نکال   لی۔اب ارل بھاگ نہیں سکتاتھا۔

تم نےفلموں میں دیکھاہوگاکہ  پولیس گاڑی کی چابی نکال لیتاہے  ۔میں نےبھی یہی کیاہے۔چارلی نےکہا۔

میں کہیں بھاگانہیں جارہا۔ارل ہیڈلرنےکہا۔میں نے اخبارمیں ویٹرس کےقتل کاپڑھا۔مجھے یقین تھاکہ تم میرے پاس پوچھ گچھ کےلئے ضرورآؤگےاور میرے گھر پرمیرے آنے کا انتظار کروگے،اس لئے میں خود ہی آگیاتاکہ تمہارااورمیراوقت ضائع نہ ہو۔تم نےتویہی سوچاہوگاکہ  میں نےہی اس ویٹرس کوقتل کیاہے۔

شکریہ۔چارلی نےکہا۔

میں پوراہفتہ اپنے بھائی کےگھر جوکہ' پروویڈنس 'کےعلاقے  میں ہے،کےپاس تھا۔میرابھائی اس کی حلفاً تائیدکرےگا۔ایک ایک لمحے کی  تصدیق کرےگا۔اس نےآنکھ   مارتے ہوئےکہا۔ او۔کے

چارلی اس کےبھائی کوبھی جانتاتھا۔وہ بھی کم بدمعاش نہیں تھالیکن اس میں اتنی ہمت نہیں تھی

کہ وہ کسی کوسفاکی سےقتل کرےلیکن وہ ایک  جھوٹااورمکارشخص تھااورجھوٹی گواہی میں  ماہر تھا۔

ارل  ہیڈلراپنے دروازےکی چوکھٹ پربیٹھ گیااورسب سےاوپروالااخباراٹھاکرسٹاک مارکیٹ والا صفحہ کھولا لیکن اسے یادآیاکہ ہفتے کوسٹاک مارکیٹ بندہوتی ہے۔اس لئے اس نےاخباررکھ دیا۔اس لئے وہ ہفتہ کےدن سے نفرت کرتاتھا۔

تمہاری غیرحاضری کےدوران  بہت سےلوگ آئےتھے۔چارلی نےکہا۔

ملاقاتی؟کون سے ملاقاتی۔ارل نےناک چڑھاتے ہوئے  پوچھا۔

کوئی خوانچہ فروش،کوئی بھٹکاراہی،کوئی  سیاح   ، کوئی شکاری یا کوئی اور   ۔۔۔  چارلی نےکہا۔

 ادھر آیا  بھی ہو تو میراان  سے کیاتعلق؟میراان سے کیالینادینا؟ارل  ہیڈلرنے ٹھنڈی سانس لیتے ہوئے  کہا۔وہ اندرسےاس بات پرمطمئن تھاکہ لوگوں پراس کے رعب  و دبدبے کی دھاک قائم تھی۔لوگ ا س سے ڈرتے تھے۔ویسے اگر کوئی مرمت کرنےوالا وغیرہ  آیابھی تھاتو بھی کوئی فائدہ  نہیں کیونکہ میں اپنی  خراب چیزیں خودہی ٹھیک کرتاہوں جب کہ باقی  لوگوں کےلئے میراکتاسٹین ہی کافی ہے۔

تمہاری  غیرموجودگی  میں  بدھ کااخبار یہاں  سےکس نے اٹھایا؟چارلی نےکہا۔

ارل نے ایک لمحےکےلئےاپنےاخبارکوجھک کراٹھایااورپھراسےفوراًہی سیدھاکرلیا،اور یہ ظاہرکرنےلگا کہ وہ کوئی اہم خبرپڑھ رہاتھا۔اس نے چارلی کی باتوں کواہمیت نہ دی۔اس بدھ کے اخبار میں کون سی اہم خبرہےجس کی تم نشان دہی کرناچاہ رہے ہو؟ارل ہیڈلر نے پوچھا۔وہ چارلی کی بات کواہمیت نہ دےرہاتھا۔

چارلی نےبتایاکہ بدھ کوویٹرس کا بہیمانہ انداز میں قتل ہواتھا۔کیاتم اس روز یہاں تھے؟

میں دیکھتاہوں کہ تم  مجھے ہر جرم میں ملوث  کرنےکاکوئی موقعہ بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ کیاتمہیں علم ہے کہ اس روز سٹاک مارکیٹ کی کیاحالت تھی؟ اس نے اخبارنیچے رکھتے ہوئے کہا اور سیدھااخبارفروش  بچے مارک کی طرف دیکھااورکہاکہ اس نے اس روز اخبار تقسیم ہی نہیں کیا تھا۔اس روز اس نے سستی دکھادی تھی۔یہ کہہ کروہ پھرسے اخبارپڑھنےلگا۔

مارک نے حلفیہ بیان دیاہےکہ اس نے بدھ کااخبار دیکھاتھا۔چارلی نے کہا۔

مارک کام چور ہی نہیں نہیں بلکہ جھوٹابھی ہے۔ارل ہیڈلر نے مارک کو اخبارسے نظریں نہ اٹھاتے ہوئے  گالی دیتے ہوئےکہا

چارلی   ہرکام غیرجانبدارانہ طریقے سے کرتاتھا۔وہ ہر کسی کی بات سن کر اس کی معقولیت پر سوچتا اور پرکھتاتھا۔مارک کےبیان حلفی    اور ارل ہیڈلر کی تردید کوپرکھ رہاتھا۔بدھ کااخبار جس دن ویٹرس اسی مقام کے قریب  قتل  کی گئی کی  گتھی سلجھانے میں اہم ترین تھی۔

بےچارےمارک کو ارل ہیڈلرکے  اس  کے حلفیہ بیان کوجھٹلانےپرشدید غم وغصہ آگیا۔اس نے اس کی ایمانداری  پرسوالیہ نشان لگادیاتھا۔اس  کو اس کے فرائض میں کوتاہی کا مرتکب قرار دیا تھا۔اس کےعلاوہ  اس نے کہا کہ وہ اپنے حق میں ایک ناقابل تردید شہادت پیش کرےگا جواس سے بھی معتبرہے مسٹر ارل ہیڈلر۔اخبارفروش بچے نے کہا۔

چارلی نے یہ سناتو اس نے سوچاکہ مارک کے بیان حلفی سے بھی معتبرشئے کیاہوسکتی تھی۔ ۔۔اسی

طرح ارل ہیڈلر   اور اس کا کتابھی چوکنے ہوگئے اور مزید ثبوت جاننے کےخواہش مند ہوگئے۔

مارک کاچہرہ چمکا۔وہ پراعتماد تھا کہ  اس کاثبوت اتنا ٹھوس ہوگاکہ کوئی بھی اسے رد نہیں کر سکےگااور ہرایک کومانناپڑے گا۔میں بدھ کوبیمارتھااس لئے اس دن تمام اخبارات  اسکے والدنے تقسیم کئے تھے اور اس نے کہاکہ اس نے جدول کےمطابق  سب تقسیم کردئیے تھے۔اس طرح سے مارک کی اپنی بچت ہوگئی تھی کیونکہ اس نے ملبہ اپنے والدپر ڈال دیاتھا۔۔چارلس ہیوز پھیکی ہنسی  ہنسا۔مارک نےخودکواس جھنجھٹ سےنکال لیاتھا۔مارک  نےبدھ کو اخبارکی تقسیم  کی صحت   کابوجھ اب اپنے باپ  پرڈال دیاتھا۔یہاں دوباتیں  اہم تھیں   جہاں مارک کے بیان  کی تصدیق   یاتردید کااس کے دالد کی تائیدیاتردید پرتھا۔

 

ارل ہیڈلرنے ٹھنڈی سانس لی۔اس اطلاع کاشکریہ مارک۔اس نےکہا۔وہ اس کے اس بیان

پرخوش ہورہاتھا۔لیکن وہ مارک کی  اس بات کو آسانی سے جانے نہیں چاہتاتھا۔

'بچے'اس  نے مارک کوکہا'مجھے یہ بات بتاتے ہوئے نفرت ہورہی ہے اورمجھے ص افسوس سے کہناپڑتاہےکہ تمہارا باپ اس گاؤں کاسب سے  موٹے  پیٹ والاشخص   ہے۔ جس میں اتنی ہمت ہی نہیں کہ وہ میرے گھر آئے۔اس نےاخبارایک طرف پھینکااورکھڑاہوگیاتاکہ مارک دیکھ سکےکہ اصل مرد کیساہوتاہے۔

بکواس بندکروارل ہیڈلر۔چارلی نےکہا۔

تم بھی بکواس بندکرو۔ارل  ہیڈلر نےکہا۔یہ بچہ ایک منٹ پہلےمجھےہرطریقے سےبرقی کرسی پر بٹھانے کی  پوری کوشش کررہاتھا۔

مارک حواس  باختہ ہوگیا۔ برقی کرسی ؟میں نے توصرف یہ کیاتھاکہ میں اس دن چھٹی پرتھااور میرے والدنےاخبارتقسیم کئےتھے۔

ارل   ہیڈلرنے مارک کوکہا۔تمہاری آنکھیں سور کےچہرے والی ہیں۔جس اندازمیں ارل  ہیڈلر کی بولتےوقت آنکھیں چمکیں  اس سے چارلی کاشک یقین میں بدل گیاکہ دال  میں کچھ کالاتھا۔ اس کے غصے سےایسا لگ رہاتھاکہ ارل ہیڈلر اس بچے کوقتل کرناچاہتاتھا۔وہ چارلی کےسامنے ایسانہیں  کرسکتاتھابلکہ کتے کے ذریعے کرواناچاہتاتھاجواس کی نیت بتارہی تھی۔

ہوسکتاہے تمہارےوالدنےیہ بتایاہو۔۔۔ارل  ہیڈلر نے اخباررکھتے ہوئے کہا۔۔۔لیکن  حقیقت میں ایسانہ کیاہو۔۔مجھے اتنایقین ہے کہ اگر کوئی تمہارے باپ کودس لاکھ ڈالردےکر  کہے کہ ارل ہیڈلرکےگھرجاکراخبار دے آؤتو بھی وہ کبھی نہیں آئے گا۔۔۔وہ یہاں نہیں آیاتھا!ارل نےاپنادایاں ہاتھ اٹھاکرکہا۔اس کے لئے میں حلفیہ کہتاہوں بچے! وہ یہاں نہیں آیاتھا۔  اس کے باپ کی بزدلی کے بارے میں بتایاکہ وہ کتنازیادہ  مجھ سے اورمیرے کتے سے ڈرتاتھا۔وہ ہمیں دیکھ   کرچھپ جایاکرتاتھایاچیختا یارحم کی بھیک مانگتاتھایاکتراکرنکل جاتاتھا۔اس کے لئےمیرانام ہی دہشت کی علامت تھا اور ابھ بھی ہے۔میں اس کےلئےموت کادرجہ رکھتا  تھااور رکھتا ہوں ۔۔۔ایک سکاؤٹ کاعہدوفا،حلفیہ بیان،قسم  ،مقدس کتاب پرہاتھ رکھ کربیان دے سکتاہوں ۔۔۔تمہاری تسلی کےلئے تم جوچاہو میں دے سکتاہوں ۔ تمہاراباپ نہیں آیاتھااور بدھ کواخبار نہیں دیاتھا۔میں تجھے ہرلحاظ سے مطمئن کرسکتاہوں۔میں نےجوکہاہےوہ حرف بحرف سچ ہے ارل  ہیڈلر نے پورے اعتماد سے کہا۔

یہ باتیں سن کرمارک کےپاس  کوئی جواب نہیں تھا۔ایک دس سالہ بچہ اورکیاکرسکتااور رونے لگ گیااورپکاارادہ کرلیاکہ آئندہ کبھی حلفیہ بیان نہیں دے گا۔روتےہوئے اس نےاپنی سائیکل پکڑی اور وہاں سے جانے لگا۔

کتے نےاس باراس کاپیچھانہیں کیا۔سٹین کوارل نے بچے کےتعاقب کااشارہ نہیں کیا۔

اب تم اندھی عقل والے چیف ،تم بھی  یہاں سے دفعہ ہوجاؤ۔ارل ہیڈلر نے چارلی سےکہا۔

چارلی معصوم بچے کی بےعزتی پرافسردہ تھا۔اس کادل دکھاہواتھا۔اس  کاسراس بات پر چکرانےلگاتواس نے اپنی آنکھیں بند کرکے کھڑکی کاسہارالیاتاکہ گرنے سے بچ سکے۔ وہ  اس وقت تک وہاں آنکھیں بندکئے کھڑارہاجب تک اس کےچکرآنابندنہ ہوگئے۔اس کی حالت سدھری تواس نے اپنی آنکھیں کھولیں تواسے کھڑکی میں سے ایک کرسی پرتہہ کیاہواایک اخبار نظر آیا۔وہ اس پرتاریخ پڑھ سکتاتھا۔اس کاسٹاک مارکیٹ کاصفحہ کھلاہواتھااور وہ بدھ کااخبار تھا۔اس سے ظاہرہوگیاکہ وقوعہ کےروز ارل ہیڈلر وہاں تھااور ویٹرس کوقتل کرنے کے بعد وہاں سے فرارہوکراپنےبھائی کےپاس چلاگیاتھاتاکہ قتل کے مقام سے غیرحاضری ظاہرکر سکے۔بچہ سچااور ارل ہیڈلر جھوٹاثابت ہوچکاتھا۔

لیکن چارلی اس وقت نہ تو بچے  اورنہ ہی مقتولہ کےبارے میں سوچ رہاتھابلکہ ارل  ہیڈلر کے بارے سوچ رہاتھا۔

ارل ہیڈلر نےاسے کھڑکی سےاخبار دیکھتے ہوئے دیکھ لیاتھا۔اسے خطرے کااحساس ہوگیاتھا۔وہ 

کھڑاہوگیااورلڑنے پرآمادہ ہوگیااور پھر چارلی کی کارکی طرف بھاگااور اس میں سوارہوکرگاڑی چلادی کیونکہ چارلی ارل کی جیپ کی چابی پہلےہی نکال چکاتھا۔ارل نے چارلی کوکہاکہ اس وقت وہیں رکےجب تک وہ واپس نہ آئے۔

ارل  نےکارمارک کے پیچھے بھگادی۔اس نے مارک کوسڑک کےکنارے آلیااور چیخ کرکہا۔ مارک!تمہارے باپ نے بدھ کواخبارپہنچادیاتھا۔یہ  گھر میں موجود ہے۔اس نے بدھ  کی شدید ژالہ باری میں کتے کاپیچھاکرنے کےباوجوداخبار پہنچادیاتھا۔

یہ تواچھاہوا۔ میں سچاثابت ہوگیا۔ مارک نے خوش ہوکرکہا۔لیکن اس  نے اس کی جتنی بےعزتی  کی تھی اس کی تلافی تونہیں ہوسکتی تھی۔چارلی  بھی ارل کاتعاقب کرتاپہنچ گیاتھا۔

ارل ،وہ تمام باتیں ،جوتم نےمیرے باپ کےبارے میں کی تھیں پرحلفیہ بیان بھی دوتومیں تسلیم نہیں کروں گا کہ میراباپ بزدل ہےمارک نےکہا۔وہاپنی بات جاری رکھتے ہوئے بولا

کیاچارلی تم اس کےحلفیہ بیان پریقین کرلوگے؟

ارل اب مجرم ثابت ہوچکاتھا۔ لیکن چارلی کےذہن میں بچے کے بارے میں کشمکش تھی ۔وہ یہ کہ  ارل کے بیان کےبیان کومن وعن تسلیم کرلے کہ مارک کاباپ ڈرپوک  تھااورارل اورسٹین کاسامنانہیں کرسکتاتھا یاپھر مارک کےاس بیان کوکہ وہ  بہادراورسچاتھااور ارل جھوٹاتھا۔اس کےباپ کےبارے میں جوکہاتھاوہ غلط تھاجوبھی وہ فیصلہ کرتاوہ بچے کی نفسیاتی حالت پراثرانداز ہوسکتا تھا ۔  ۔اس نےحقائق کاجائزہ لیااور فیصلہ کرکے مارک سےکہا۔

تمام کہانیاں اپنی اپنی جگہ درست ہیں۔ارل ہیڈلرنے جوتمہارے باپ کی بزدلی کےبارے میں بتایا وہ صحیح ہے۔تمہارا باپ خوف سےچھٹکاراحاصل نہیں کرسکتا۔وہ ارل ہیڈلر اور سٹین   کے خیال سے ہی لرزاٹھتاہےاس کی وجہ یہ ہےکہ اس کی پرورش ہی ایسے ماحول میں ہوئی تھی۔نیلی آنکھیں اور بھورےبال اس کی کمزوری ہیں۔تم اور میں ،اس بات کوذہن میں بھی نہیں لاسکتے کہ  کس قسم کےخوف میں  اس کی شخصیت کی تشکیل ہوئی تھی۔ان حالات میں  پرورش کے بعد زندگی بھر بزدل ہی رہے گالیکن تمہارے لئے یہ بات قابل فخر ہے کہ  اپنے تمام تر خوف کے باوجود تمہارے باپ نے بدھ کےروز شدیدترین موسم میں کتے کامقابلہ کرکے اپنی ذمہ داری پوری کی اور اخبارارل ہیڈلرتک پہنچایااور ارل کی موجودگی کاثبوت مہیاکیا۔۔۔اور تم ایک بہادر لڑکے ہو جو ارل جیسے دہشت گرد اور اس کے خونخوار کتے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان کا مقابلہ کرتے ہو۔تم ایک خود دار بچے ہو۔تمہیں اپنی عزت نفس عزیز ہے۔میں تمہیں سلام پیش کرتاہوں۔امید کرتاہوں کہ تم پوری زندگی  گزاروگے۔بھرپور گزارو گے۔ارک نےسوچا اوراپناسرہلاکر یہ ظاہر کیا کہ بات اس کی سمجھ میں آگئی تھی۔


 

 


Popular posts from this blog