Alice Ann Laidlaw Munro (1931-2013) Canada Nobel Laureatte 2013

 

 

 

Alice  Ann Laidlaw  Munro (1931-2013)

Canada

Nobel Laureatte 2013

حالات  زندگی

ایلس لینڈلا منرو  کینیڈا  کے صوبے انٹاریو کے ایک قصبے ' وینگھم میں       19 جولائی 1931 میں  پیدا ہوئی۔ اس کے والدکا نام ایلس ایل رابرٹ ایرک  لیڈلا( 1976۔ 1901)'تھا۔وہ سمور اور کھالوں کاتاجر تھا۔ا س نے لومڑیوں  کافارم ہاؤس بنایاہواتھا۔ا س کی والدہ  کانام ' کلارک لیڈلا             سکاٹ لینڈ سے اپر کینیڈا آکر بس گئے تھے ۔نپولین سے جنگوں میں  ان کے آباؤ اجداد  کچھ تو امریکہ چلے گئے تھےاور کچھ وینگھم آباد ہوگئے۔اس کے والد رابرٹ اور اس کی والدہ        کلارک کی شادی 1927 میں ہوئی۔کلارک ایک سابقہ سکول ٹیچرتھی جس کےآباؤاجداد سکاٹ لینڈ سے یہاں آگئے تھے اور ہالٹن میں رہائش اختیارکرلی تھی۔رابرٹ میں ہمت اور جوش و جذبہ تھا،اس نے لومڑی کےسموراور کھالوں کی تجارت شروع کی اور ایک فارم بنایا۔

ایلس منرونے ابتدائی تعلیم وینگھم سے حاصل کی۔ اس نے 937میں لوئر ٹاؤن سکول میں داخلہ لیااوردوسری تیسری جماعت وہاں سے کی۔1939 میں اس نے اپنی والدہ  کی خواہش پر وینگھم سکول میں داخلہ لیاجو اس کے گھر سے                     تین کلومیٹرکے فاصلے  شوق تھا پر تھا ۔وہ پیدل  سکول آتی جاتی تھی۔ اس نے ہائی سکول وہاں سے کیا۔پندرہ برس کی عمر میں اس نے لوسی ماڈ  منٹگمری،اور ڈکنز کو پڑھ لیاتھا۔اور 'آئیلیس آف دا کنگ ' پڑھ رہی تھی۔اس دوران اس نے  لکھناشروع کردیاتھا۔اس نے شاعری شروع کردی تھی اور مختصر افسانے لکھنے شروع کردیئے تھے۔ 1964 میں اس نے پہلا ناول 'بوائز اینڈ  گرلز'لکھا۔

 

 جب  بارہ سال کی تھی تواس کی والدہ کو بھولنے کی  بیماری( پار کنسن)   ہو گئ۔           اسی دوران کساد بازاری سے اس کےوالد کا کاروبار  بھی ٹھپ ہوگیا۔وہ دیوالیہ ہوگیا۔اس نے فارم ہاؤس بیچ دیااورایک فاؤنڈری میں نوکری کرلی۔یہ دونوں چیزیں اس کے لئے تکلیف دہ تھیں۔جب وہ بالغ ہوئی تو  وہ  اس قابل ہوگئی کہ اپنی والدہ  کی دیکھ بھال کرسکے لیکن اس کی والدہ کی بیماری میں  اضافہ ہوتا چلا گیا اور            وہ باقی کاموں کے ساتھ  گھریلو ذمہ داریاں بھی پوری کرنے لگی۔اس کے پاس اپنے لئے وقت نہ بچتا۔

اس کے ہائی سکول کادورانیہ 1944 تا 1949 تھا   جومعمول کے مطابق تھا۔                اساتذہ اورہم جماعت اس کے گھر کی پریشانی سمجھتے تھے اس لئے اسے سکول کی ہم نصابی سرگرمیوں میں                     حصہ لینے کے لئےمجبورنہ کیاگیا۔اس نےعمدہ تعلیمی کارکرگی دکھائی اور وہاں کی ایک بہترین یونیورسٹی ویسٹرن یونیورسٹی جو       انٹاریو لندن میں ہے، میں   داخلہ مل گیا۔ ایک مقالے میں وہ اول آئی  تواسے  دوسال کا وظیفہ مل گیا۔پہلے پہل اس نے صحافت  کے مضامین لئے  پھر 'انگریزی ادب' پڑھنے لگی۔تمام امیدواروں  میں وہ انگریزی ادب  میں بھی  پہلے نمبرپر آئی۔  اس نے  ۔ایف۔ اے شی'ڈکے عنوان سے پہلا افسانہ لکھا۔ ۔1950 میں اس کے    ناول  نے اول انعام حاصل کیا۔اس کے بعد اس نے مسلسل تین کہانیاں تھا۔اب اس نے یہ عادت بنالی کہ  آدھاوقت تعلیمی نصاب  کواور آدھا وقت لکھنے میں صرف کرتی تھی ۔اس عرصے میں ایک سابقہ فوجی جواس سے بڑاتھا تھا سے مل کر لکھنے لگی اور اس سے   ہم آہنگی ہوگئی لیکن بات اس سے آگے نہ جاسکی کیونکہ 1951اس کی شادی  جیمز منرو  (جم)سے ہوگئی جو اس سے دوسال بڑاتھا اور اس میں ادب شناسی اور حس جمالیات تھی۔وہ رومانی تھااور ان دونوں نے شادی کا فیصلہ کرلیا۔ اس کی شادی بڑی سادگی سے  ایلس کے گھر                        ہوئی     جس   1951، بہن   اور دو قریبی دوست  شامل تھا۔  میں اس کے والدین ، بھائی بہنوں اور دو قریبی  دوست شامل تھے ۔ اس وقت جم  وینکوور میں ایک کمپنی میں نوکری مل گئی تھی اس لئے شادی کے بعداسی رات وہ بذیعہ ٹرین وینکوور روانہ ہوگئے۔اس وقت ایلس کی عمر 20سال اور اس کے خاوند کی عمر 22سال تھا۔شادی کے ایک سال بعد جم نے اسے ایک ٹائپ رائٹر تحفے میں دیاجس نے ایلس منرو کے کام کاتعین کردیا۔اس کا خاوند اعلیٰ متوسط طبقے سے تعلق رکھتاتھا اس لئےاس کے سسرال کارہن سہن ایلس کےغریب خاندان سے مختلف تھا۔وہ ایلس کی ادبی اور علمی سرگرمیوں کو پسند نہیں کرتے تھے لیکن ایلس نے اپنی دلچسپیوں کو جاری رکھااور جم اس کا ساتھ دیتارہا۔

ان کی ازدواجی شمالی امریکی زندگی والی روائتی زندگی تھی۔جم سوٹ بوٹ ہوکرڈاؤن ٹاؤن نوکری پرچلاجاتااور وہ گھر سنبھالتی،  کچھ نہ کچھ پڑھتی رہتی  اور اگر وقت ملتاتو تھوڑا بہت لکھ لیتی۔ان کی پہلی بیٹی شیلا 1953 میں پیداہوئی ۔دوسری بیٹی کیتھرین 1955 میں ہوئی جو گردے فیل ہونے کی وجہ سےاسی روز فوت ہو گئی  ۔تیسری بیٹی  جینی ایلی سن 1957 میں پیداہوئی۔ بچوں کی پرورش اور گھریلو ذمہ داریوں میں بہت زیادہ اضافے کی وجہ سے وہ اجنبیت کاشکارہونے لگی لیکن اس کے باوجود ادبی کتابیں پڑھتی رہی۔اس یوڈورا    نے ویلٹی  کا ناول 'داگولڈن ایپل' پڑھاتواس نے فیصلہ کیاکہ اب وہ  باقاعدگی سے لکھے گی۔اس دوران اسکی ملاقات کینیڈین  براڈ کاسٹنگ (سی۔ بی۔ سی)کے ایک پروڈیوسر سے جو ریڈیواور ٹی۔وی پر افسانے پیش کرتاتھا سے ہوگئی۔اس سے' ٹی وی    کا     معاہدہ ہوگیااور اس نے اس کی چودہ کہانیاں چلائیں۔1940 اور 1980 کے درمیان  ایک ادبی جریدے 'ٹمارک' ریو یو'  پروگرام کے لئے لکھا۔اس دوران جیمز منرو نے کوشش کی کہ اسے اپنی کمپنی کے شعبہ اشاعت میں ٹرانسفر کر دیاجائے لیکن کمپنی نہ مانی تو اس   نے وہ نوکری چھوڑ دی اور وہ وکٹوریا شہر چلے گئے۔وہاں انہوں نے اپنا بک سنٹر کھول لیا۔ان دنوں  ایسے سنٹر بہت کم ہوتے تھے۔ایلس کی اب ادبی  دنیا میں تھوڑی بہت پہنچان ہو گئی تھی۔1963 سے 1966 تک میاں بیوی نے وہاں کام کیا۔وہ ایلس کی ازدواجی زندگی کے حسین ترین سال تھے۔1966 میں اس کی چوتھی بیٹی ہوئی جس کانام اینڈریا سارا رکھا گیا۔اس کے بعد اس کی زندگی جمود کاشکار ہوگئی۔

  ایلس منرو کی  ایک  کتاب  1967 میں شائع ہوئی۔اس کے بعد اس کی کتب باقاعدگی سے آنے لگیں  جسے معیاری اشاعتی ادارے چھاپنے کے لئے تیار تھے۔ 1970 میں اس کی خانگی زندگی مشکلات کا شکار ہوگئی  تو میاں بیوی نے اپنی شادی ختم کردی۔1973 میں بیس سال  صوبہ برٹش کولمبیا  رہنے کے بعد وہ  صوبہ اوانٹاریوآکر لندن کی ویسٹرن یونیورسٹی اور یارک  یونیورسٹی میں تخلیقی ادب پڑھانے لگی۔وہ وہاں وینگھم سے نزدیک تھی اور اپنے والدسے ملنے جایاکرتی تھی۔اس کےوالد نے ایلس کی والدہ کے مرنے کے بعد شادی کرلی تھی۔

اس نے اب سنجیدگی سے اپنے افسانوں اور ناولوں کو چھپوانے کاارادہ کیا اور مندرجہ ذیل کتب چھپوائیں۔

  وغیرہ ترتیب دیں۔The Progress of Love ( 1986) ; Who Do You Think  You Are ( 1980); The Ottawa  Valley ( 1974);  ; Writer Wind( 1974); Something I’ve Been Meaning tw Tell You      (1974)             

اس کی شہرت  میں روز بہ وز اٖضاافہ ہوتا چلاگیا۔ہنری  بوائل  نے اس کا  سی۔بی۔سی سے  انٹرویو نشر کیاتو بہت سے مشہور اشاعتی اداروں نے اسے رابطہ کیا ۔ اسے سن کر اس کا وہ  فوجی دوست جو 1950 میں ویسٹرن  یونیورسٹی لندن میں اس کے ساتھ تھا ، ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے گھر ہیورون کاؤنٹی میں  اپنی بیمار والدہ کی دیکھ بھال کے وہاں رہنے لگا ۔ اس کا نام جیرالڈ فریملن  تھا۔ پرانی محبت جاگ اٹھی اور انہوں نے شادی کر لی۔

۔                                   میں اسے نوبل انعام سے نوازا گیا۔  میں  ملا اور ایک  ماہ  بعد فوت ہو گئی۔  2013


Popular posts from this blog