نازنین جو چھ بجے آئی The Woman Who Came at Six Gabriel Garcia Marquez ( Nobel Laureate)

 



نازنین   جوچھ بجے آئی 

The Woman Who Came at Six

Gabriel Garcia Marquez

Columbia(1928-2014)

مترجم: غلام محی الدین

اندرباہر کھلنے والا دروازہ کھلا۔اس وقت جوز کے ریستوران میں کوئی گاہک نہ تھا۔اس وقت گھڑیال نے چھ بجائے۔مالک کو علم تھا کہ گاہک ساڑھے چھ بجے آنا شروع ہو جائیں گے۔اس کے گاہک مستقل تھے۔گھڑیال کی آواز کے ساتھ ہی ایک ناری اندر آئی۔اس کا وہاں آنے کا یہی معمول تھا۔آتے ہی بغیر کچھ کہے کونے والے سٹول پر بیٹھ جایا کرتی تھی۔اس وقت اسکے ہونٹوں پر ایک ان جلا سگریٹ تھا۔

ہیلوشہزادی!جوز نے اس کواس وقت کہاجب وہ کاؤنٹر کے ایک کونے والی نشست سنبھالنے لگی تھی۔وہ اس وقت کاؤنٹر کی صفائی کررہاتھا۔اس کی سطح پر جمے ہوئےگوشت کی چکنائی خشک کپڑے سے صاف کرنے لگا۔وہ زن و مردکےریستوران میں داخل ہونے پراسی طرح خیرمقدم کیاکرتاتھا۔اس کے گاہک پکے تھے۔وہ کم وبیش ہر گاہک سے واقف تھا۔جو زموٹا اور سرخ وسپید تھا۔وہ روٹین کے مطابق ہر ایک گاہک سے نشست سنبھالنے کے بعد پوچھاکرتاتھا۔

تم اس وقت کیالوگی/گے؟

سب سے پہلے تومیں یہ کہوں گی کہ بولنے کاسلیقہ سیکھو۔کیاتمہیں گاہکوں سے  برتاؤ کا طریقہ سکھانا پڑے گا؟اس نے کہا۔اس نے کیفے کے مالک کی طرف جب دیکھا تواس کی کہنیاں کاؤنٹرپرتھیں اوران جلاسگریٹ اس کے ہونٹوںمیں تھا۔'تمہیں ابھی تک تمیز نہیں آئی کہ گاہک کے آنے پر کیاِکیاجاتاہے۔

جو زنے کپڑاکاؤنٹرپر ہی رہنے دیااور سیاہ رنگ کی الماری کی طرف گیاجہاں تارکول اور مٹی کے تیل کی بوآرہی تھی۔وہاں سے ماچس کی ڈبیااٹھائی اور اس کی طرف چل پڑا۔

میرے ذہن سے اتر گیاتھا۔جوز نے تیلی جلاکر اس کا سگریٹ سلگاتےہوئے کہا۔پھر اس کی نگاہ اسکے گھنے بالوں کی طرف گئی جو سستی گاڑھی ویسلین سے چمک رہےتھے۔اس نے جو قمیص اس وقت پہنی ہوئی تھی اس سے اس کا کندھا ننگا تھااور اسکی انگیا کی پٹیاں نظر آرہی تھیں۔اس نے چھوٹےچھوٹے  کپڑے پہنے ہوئے تھے۔جب اس نے سگریٹ سلگا کراپنا سراونچاکیاتواس کی چھاتی  کاکچھ حصہ بھی نظر آنے لگا۔

تم آج کچھ زیادہ ہی خوبصورت لگ رہی ہوشہزادی۔جوز نے کہا۔

اپنی بیہودہ گفتگو بندکرو۔تمہاری چاپلوسی کام نہیں آئے گی۔بدلے میں مجھ سے تم جوچاہتے ہو،وہ نہیں پاسکوگے۔

میں  نے کسی طلب کے تحت ایسا نہیں کہاشہزادی۔یقین رکھوخواہ تم جتنا بڑابھی لنچ کا آرڈر کروگی تمہاری اس بات سے اس پرکوئی فرق نہیں پڑے گا۔میں تمہاری اسی طرح ہی خدمت کروں گا۔جو زنے کہا۔

خاتون نے گہراکش لیا۔اپنے بازوؤں  کوترچھاکیا۔اس کی کہنیاں ابھی بھی میزپرتھیں اور ریستوران کی وسیع و عریض کھڑکی سے باہرسڑک  کا نظارہ کرنے لگی۔اس کے چہرے پر بازاری عورت والی بوریت،احساس محرومی اورافسردگی طاری تھی۔

میں تمہارے لئے بڑالذیذ پسندہ بھون کر لاتا ہوں۔جو نے کہا۔

میرے پاس پیسے نہیں ہیں۔خاتون نے کہا۔

پچھلے تین مہینوں سے تمہارے پاس ایک کوڑی تک نہیں ہوتی۔اسکے باوجود میں تمہاری خاطر تواضع کرتا ہوں۔جو زنے تبصرہ کرتے ہوئے کہا۔

آج کادن پچھلے دنوں سے مختلف ہے۔خاتون نے ریستوران سے باہر کی تاریکی میں دیکھتے ہوئے کہا۔

ہرروز ایک ہی جیساہوتاہے۔جوز نے کہا۔روز چھ کا گھڑیال بجتا ہے۔تم اس ریستوران میں داخل ہوتی ہواور ایک  سورنی کی طرح بھوکی ہوتی ہو۔یہ  دن ان ایام سے کس طرح مختلف  ہوا؟جوز نے کہا۔

یہ دن ان سے مختلف ہے،یہ سچ ہے۔خاتون نے کہا۔اس وقت جوز فریج چیک کررہاتھا۔اس نے اسے دوتین سیکنڈتک اسے دیکھاپھر اس نے الماری  کی اوپروالی کھڑکی کی طرف گھڑیال کی طرف دیکھا۔اس وقت چھ بج کرتین منٹ ہو چکے تھے۔

 آج کادن پچھلے دنوں سے مختلف ہے۔خاتون نے کش کا دھواں نکالتے ہوئے کہا۔یہ بات پھرسے کہہ رہی ہوں کہ آج کادن پہلے سے مختلف ہےکیونکہ آج میں تمہارے ریستوران میں روزانہ کی طرح چھ بجے نہیں آئی۔

جب تم یہاں داخل ہوئی تھی تو گھڑیال چھ بجارہاتھا۔جوز نے کہا۔

جب میں داخل ہوئی تو اس وقت میری گھڑی  پر پونے چھ بجے تھے۔

ہ سن کر جو ز اس کے پاس گیااور اپنی پھولی ہوئی گالوں کواس کے سامنے کیا۔وہ اس وقت  اپنے پپوٹے  کوشہادت والی انگلی سے کھینچ رہی تھی۔

مجھے یہاں گھونسہ ماروتاکہ تمہیں یقین آئے۔جوز نے اسے کہا۔اس نے  اپناسرپیچھے کیا۔وہ سنجیدہ تھی۔اپنے آپ سے ناراض  دکھائی دے رہی تھی۔تکان  زدہ اور رنجیدہ  لگ رہی تھی۔'اپنی احمقانہ بات بند کرو۔تم جانتے ہو کہ 

میں نے پورے ماہ  ایک قطرہ بھی  شراب حلق میں نہیں اتاری۔میں جو کہہ رہی ہوں، سچ ہے۔'

جاؤ۔کسی اور کوبیوقوف بناؤ۔میں یہ شرط لگانے کے لئے تیار ہوں کہ جس بات پر تم اڑی ہوئی ہو  ،سے  اندازہ لگاسکتا ہوں کہ تم نے آج ضرور ایک دو پیگ پی رکھی ہے۔

ہاں۔تم سچ کہہ رہے ہو میں نے آج اپنی ایک دوست کے ساتھ چند پیگ پئے تھے۔خاتون نے جواب دیا۔

اوہ!میں اب سمجھا۔جوز نے کہا۔

یہ سمجھنے  سمجھانے والی بات نہیں۔میں یہاں پونے چھ بجے ہی آئی تھی۔

اگرتمہاری یہ ضد ہے تومیں مان لیتاہوں۔جوز نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا۔دس منٹ ادھر یا ادھر۔۔۔کیا فرق پڑتا ہے۔تم یہاں پندرہ پہلے پہنچ گئی تھی۔تو۔۔۔؟

اس سے فرق پڑتاہے جوز۔اس نے شیشے کے کاؤنٹر پر انگڑائی لی۔ایسا نہیں ہے کہ میں ایسا کرناچاہتی ہوں بلکہ یہ حقیقت ہے کہ میں آج پندرہ منٹ پہلے یہاں آگئی تھی۔اس نے اپنی گھڑی پھر دیکھی اورکہاکہ میں پندرہ نہیں بلکہ 

بیس منٹ پہلے آگئی تھی۔

اوکے شہزادی۔میں تمہاری خوشی کی خاطریہ بھی کہہ سکتاہوں کہ تم یہاں ایک دن یا ایک رات پہلے آئی تھی۔۔۔اس تمام وقت جوز کاؤنٹر کے پیچھے  مصروف رہا۔

میں تمہیں خوش دیکھنا چاہتا ہوں ۔جوز نے پھر دہرایا۔بات کرتے کرتے وہ یک دم رک گیا۔اس کی طرف دیکھااور مخاطب ہوکرکہا۔'تم جانتی ہوکہ میں تم سے محبت کرتاہوں۔'

ناری نے اسے سردمہری سے دیکھا۔ہاں؟کیایہ کوئی نئی دریافت  ہےجوز۔میری جیب اگرچہ اجازت نہیں دیتی ۔اگر تم مجھے دس لاکھ کے نوٹ  بھی دوتوبھی میں تمہارے  ساتھ نہیں سوؤں گی۔

میرامقصد یہ نہیں تھاڈارلنگ۔

روپے پیسوں کے لئے میں نے یہ بات نہیں کی کہ بلکہ اس لئے کی ہے کہ ایک سانڈکابوجھ کوئی عورت نہیں سہار سکتی۔

جوز اس بات پر جھینپ گیا۔اس وقت اس کی پیٹھ خاتون کی طرف تھی۔وہ مڑااور اپنا چہرہ اس کی طرف کرلیااور اس کو دیکھے بغیر شیلف پررکھی بوتلوں کوصاف کرنے لگا۔'تمہاری یہ بات ناقابل برداشت ہے ڈارلنگ۔تمہارے 

لئے اس وقت بہتر یہی ہے کہ لنچ کرو۔گھر جاکرنیندبھر  لو اوررات کی تھکاوٹ دورکرو۔'

مجھے بھوک نہیں ہے۔یہ کہہ کراس نے سڑک کے دوسرے حصے کی طرف دیکھناشروع کردیا۔ سڑک پر آمدورفت کو دیکھنے لگی۔ایک لمحے کے لئے ریستوران میں خاموشی چھاگئی۔اگر کوئی ہلکا پھلکا کھڑک آ بھی رہاتھا تو ان 

 برتنوں کا تھاجو وہ  الماری سے نکال یارکھ رہاتھا۔ کچھ دیر سوچنے کے بعدوہ سنجیدگی سے بولی'بے بی۔کیاتم واقعی مجھ سے محبت کرتے ہو؟۔

'ہاں کرتاہوں۔جوز نے اس کی طرف دیکھے بغیر کہا۔

ن تمام باتوں کے باوجود جومیں نے تمہیں کہیں۔'

تم نے کیاکہاہے؟جوز نےسرسری انداز میں پوچھا۔

وہی دس لاکھ کرنسی والی بات! اس نے یاد دلایا۔

میں اسے کب کابھول چکاہوں۔جوز نے جواب دیا۔

تو اس کا مطلب یہ ہواکہ تم واقعی مجھ سے محبت کرتے ہو؟

ہاں۔جوز نے کہا۔اس کے بعد تھوڑاساوقفہ ہوا۔جوز کاؤنٹر کے پیچھے یہاںوہاں جانے لگا۔اس کا منہ الماری کی درازوں کی طرف تھا۔وہ اسکی طرف نہیں دیکھ رہاتھا۔خاتون نے ایک اور کش لیا۔اٹھ کر اپنی پیٹھ کاؤنٹر پر رکھ کر 

اپنے ہونٹ  کاننے لگی اور شہوت زدہ انداز میں کہا کہ اگر میں تمہارے ساتھ بستر پر نہ جاؤں توبھی؟اس وقت جوز نے اس کی طرف مڑکردیکھا۔

میں تم سے سچی محبت کرتا ہوں۔میں تمہارے ساتھ ہمبستر ی نہیں کروں گا۔یہ کہہ کر اس نے اپنے بازو اس کے چہرے کے سامنے کاؤنٹر پررکھ دیئے۔اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہاکہ میں تمہیں اتناچاہتاہوں کہ 

میرادل چاہتاہے کہ ہر اس آدمی کو قتل کردوں جو تمہیں رات کے لئے لے جاتاہے۔

یہ سن کر وہ  حیران رہ گئی۔ اس نے جوزکوغور سے ایسے دیکھاجیسے وہ ذہنی مریض تھا  پھراس کے چہرے پرپریشانی کے آثار نظرآئےاورطنزیہ انداز میں اونچی آوازمیں قہقہہ لگایااور بولی'تمہیں جلن ہورہی ہے۔تم حسد کررہے 

ہوجوز۔یہ توسراسرپاگل پن ہے۔تم بدگمانی کاشکارہورہےہو۔

جوزیہ سن کر کھسیانی ہنسی ہنسنے لگا۔اس وقت وہ ایک ایسےبچے کی طرح خفت محسوس کررہاتھاجوچوری کرتے رنگے ہاتھوں پکڑاگیاہو۔

ڈارلنگ۔تمہاری یہ ادا قاتلانہ ہےاور یہ تمہیں ضرور نقصان پہنچائے گی۔اپنی ایسی بری ذہنی کیفیت کی بدولت تم سہ پہرتک  کوئی بات بھی سمجھنے کے قابل نہیں رہوگی۔ رومال سے خود کو پونچھتے ہوئے کہا۔

یہ سن کر خاتون کا لہجہ بدل گیا۔اس نے جوز کی آنکھوں میں دوبارہ آنکھیں ڈال کردیکھا۔اس وقت اسکی آنکھوں میں تذبذب  اور چیلنج کے ساتھ عجیب سی چمک تھی۔'توتمہیں جلن نہیں ہوتی۔'اس نے پوچھا۔

ایک طرح سے ہوتی ہےلیکن اس کی نوعیت ویسی نہیں جوتم سمجھ رہی ہو۔جوز نے کہا۔اس نے اپناکالرڈھیلاکیااوراپنے کپڑے جھاڑنےلگا۔

تو؟ استفہامیہ نگاہوں سے دیکھ کرپوچھا۔کن حرکتوں سے ؟

ہرروز نئے آدمی کے ساتھ شب بسری۔جوز نے کہا۔

کیاتم واقعی اتنے سنجیدہ ہوکہ جومجھے رات کے لئے لے جاتاہےاسے قتل کرناچاہتےہو؟خاتون نے پوچھا۔

میں اس کواسلئے قتل نہیں کروں گاکہ اسے تمہارے ساتھ جانے کے لئے روک دوں بلکہ اس لئے ماردوں گاکیونکہ اس نے تمہیں لے کر ہی کیوں گیا۔جوز نے کہا

یہ توایک ہی بات ہوئی۔خاتون نے کہا

تم یہ فرق کبھی نہیں سمجھ پاؤگی۔ گفتگو میں اب جذباتیت شامل ہوگئی تھی۔خاتون خمار آلود نظروں سےاس کے ضرورت سے زیادہ صحت منداور پرسکون چہرے کی طرف دیکھتی رہی اوروہ  چپ چاپ کھڑا رہا۔کیا واقعی ایسا ہی ہے؟

ہاںایساہی ہے۔یہ سچ ہے۔جوز نے کہا۔

تو۔۔۔ اپناہاتھ جوز کے ہاتھ پر تھپکی دیتے ہوئے کہا۔توتم میں اتنی ہمت ہے کہ تم میری خاطر کسی کو قتل کرسکتے ہو؟

میں نے جوکہاوہ سچ ہے۔جوز کی آواز میں ڈرامائی تناؤتھا۔ یہ سنتے ہی خاتون پر ہذیانی کیفیت طاری ہوگئی اور بےاختیار قہقہے لگانے لگی۔ایسا لگ رہاتھا کہ وہ اس کاٹھٹھہ اڑارہی تھی۔تمہارا   رویہ مضحکہ خیز ہےجوز۔اس نے ہنستے ہوئے 

کہا۔جوز ایک آدمی کو میری خاطرقتل کردے گا۔کوئی بھی یہ بات کیسے مان سکتا ہے کہ ایک موٹاپاکباز جس نے مجھ سے کھانے کے کبھی پیسے نہیں لئے،مجھ سے باتیں کرکے سکون حاصل کرتا ہےوہ  اپنے پیار کو دوسروں کے پاس 

جاتے دیکھ کر اسے قتل کرسکتاہے۔اس کاکتنابراارادہ ہے۔یہ بات کتنی خطرناک ہے۔تم نے تومجھے خوفزدہ کردیاہےجوز۔

اسکی بات پر جوز کواحساس ہوا کہ وہ جذبات  میں کتنی خوفناک بات کرگیاتھا۔اس پروہ پریشان ہوگیا۔اسے حزیمت محسوس ہوئی۔ 'تم اس وقت نشے میں ہو بیوقوف جان من۔گھر جاؤاور آرام کرلو'اس وقت ناری نے 

ہنسنابندکردیا۔وہ سنجیدہ ہوگئی ۔کاؤنٹر پر جھک گئی اور جوز کو فریج کھولتے اور بندکرتے دیکھا۔مدھم لہجے میں پوچھا۔کیاجوز تم مجھ سے واقعی محبت کرتے ہو؟جوز نے اس وقت اس کی طرف نہ دیکھا۔

جوز۔خاتون نے کہا۔

گھرجاؤاور نیند لے لو۔سونے سے پہلے نہاضرور لیناتاکہ تمہیں گہری نیند آئے۔جوز نے کہا۔

ادھر آؤ۔میں تم سے اہم بات کرناچاہتی ہوں۔میں اب نشے میں نہیں۔میں نے جوپی  تھی اس کا نشہ ہرن ہوچکا ہے۔جوز اس کے پاس گیا۔وہ نیم خوش اور نیم مشکوک تھا۔

نزدیک آؤ۔خاتون نے کہا۔وہ نزدیک آیاتواس نے پیار سے جوز کے بال پکڑکر ہلکے سے کھینچےاوراداسےپوچھا 'تم نے شروع میں جوبات کی تھی ایک بارپھرکہو۔

تمہارا مقصد کیاہے۔کیوں پہیلیاں بجھارہی ہو؟وہ اپناسردوسری طرف کئے اس سے باتیں کررہاتھاکیونکہ اس خاتون نے جوز کے بال پکڑے ہوئے تھے۔وہ کوشش کررہاتھاکہ اس کی طرف دیکھے۔۔۔توتم اس مرد کوقتل 

کردوگے جو مجھے مباشرت کے لئے لے جائے گا۔

ہاں۔جوز نے کہا۔یہ سچ ہےڈارلنگ۔اس پر خاتون نے اس کے بال چھوڑدئیے۔

اگر میں نے کسی شخص کو قتل کردیاہوتوکیاتم مجھے بچالوگے؟ خاتون نے پوچھا۔جوز نے اس بات کا کوئی جواب نہ دیا۔

جوز مجھے جواب دو۔کیا تم میرے حق میں گواہی دے سکتے ہو؟اگرمیں نے کسی کو جان سے ماردیاہوتوکیاتم مجھےبچالوگے؟

                     مسئلے کی نوعیت پر منحصر ہے۔ ۔۔یہ بات اتنی سادہ نہیں جتناتم سمجھ رہی ہو۔جوز نے جواب دیا۔

پولیس تمہارے علاوہ  اورکسی کی باتوںپراعتبارنہیں کرے گی۔خاتون نے دلیل دی۔

جوز نے جب یہ سناکہ یہاں اس کی شخصیت اہمیت اختیارکرگئی ہے تواسے خود پر فخر محسوس ہوااور مطمئن نظرآنے لگا۔خاتون کاؤنٹر پردوبارہ  جھکی اور کہا کہ یہ سچ ہے جوز۔میں حلفاًکہہ سکتی ہوں کہ تم نے کبھی زندگی بھر جھوٹ 

نہیں  بولااورتمام دنیاجانتی ہے کہ تم سچے اور کھرے ہو۔پولیس بھی یہ بات اچھی طرح جانتی ہے۔تم جو بیان بھی دو گے پولیس من و عن قبول کرلے گی۔اس لئے پولیس تمہاری گواہی بالکل سچ مان لے گی۔وہ تم سے کوئی 

دوسراسوال نہیں کرے گی۔اس نے سڑک پردوبارہ نگاہ ڈالی پھراس نے اپنی گھڑی پر وقت دیکھا۔وہ  دیگر گاہکوں کے آنے سے پہلےسنجیدگی سے بات کرنے لگی ۔

کیاتم میری خاطرایک جھوٹ بول سکتے ہو؟ اس نے سنجیدگی سے پوچھا۔اس پر جوز نےتیکھی نظروں سےاس کی طرف دیکھا۔اسے اندازہ ہوگیاکہ کوئی گڑبڑہے۔وہ کوئی خطرناک کام کربیٹھی ہے۔اس کے خوف سے رونگٹے 

کھڑے ہوگئے۔

تم کس جھنجھٹ میں پڑ گئی ہوجانم۔جوز نے اپنے بازو کاؤنٹر پر تہہ کرلئے۔خاتون کی سانس میںامونیا گیس کی بوآرہی تھی چونکہ جوز کاپیٹ کاؤنٹرکے ساتھ دباہواتھااس لئے وہ  ناگوار بو اس کے نتھنوں میں گھس رہی تھی۔۔۔یہ 

بہت خطرناک معاملہ ہے۔تم اس میں بری طرح پھنس گئی ہو۔جو نے کہا۔

خاتون نے روٹھنے کے انداز میں  ایک ادا سےاپنامنہ پھیرلیااورکہا'ایسی ویسی کوئی بات نہیں۔میں نے دلگی کے لئے بات کی تھی۔اس کے بعد اس نےجوز کی طرف دیکھا۔

کیاتم جانتی ہوکہ تمہیں کسی کوقتل کرنے کی ضرورت نہیں جانم۔میرے ذہن میں آج تک یہ خیال بھی نہیں آیاکہ میں کسی کی جان  لوں گا۔جوز نے کہا۔

کوئی شخص۔۔۔اب کوئی بھی میرے ساتھ منہ کالانہیں کرتا۔

تم نے پہلی باریہ معقول بات  کی۔اب تم سیدھی سادھی  باتوں پر آرہی ہو۔اگر تم یہ دھندہ چھوڑ دوتومیں تمہاری عظیم الشان دعوت کروں گا۔سب سے بڑا پسندہ بناؤں گاجو میں نے آج تک کبھی نہیں بنایا۔

شکریہ جوز۔لیکن یہاں یہ بات نہیں۔اس کی وجہ   یہ ہے کہ میں اب  مزید کسی کے ساتھ ہم بستری کر ہی نہیں سکتی۔

تم معاملات کو پھر سے الجھارہی ہو۔گھماپھراکرباتیں کررہی ہو۔جوز اس کی باتوں سے پریشان ہورہاتھا۔

میں باتوں کومبہم نہیں کررہی۔وہ کاؤنٹرپر جھک گئی ۔جوز نے اس کے گلے میں جھانکاتواس کی انگیا کے نیچے چھوٹی چھوٹی چھاتیاں نظرآئیں۔کل میں چلی جاؤں گی اوروعدہ  کرتی ہوں کہ تمہیں دوبارہ کبھی 

 نہیں دیکھوں گی۔اور کسی کے ساتھ بھی غلط کام نہیں کروں گی۔

یہ ہمت تم کہاں سے حاصل کروگی۔یہ تم کیسے کرپاؤگی۔؟جوز نے پوچھا۔

میں نے یہ فیصلہ صرف ایک منٹ پہلے ہی کیاہے۔۔۔صرف ایک منٹ پہلے ہی مجھے احساس ہوا ہے کہ یہ ایک گھٹیاپیشہ ہے۔

جوز نے کپڑااٹھایااوراس کے سامنے سے دوبارہ کاؤنٹرصاف کرنے لگااوراس کی طرف دیکھے بغیربولاجس انداز میں تم یہ دھنداکررہی ہووہ انسانیت سوز ہے۔تمہیں اس کااندازہ بہت پہلے ہوجاناچاہیئے تھا۔

مجھے یہ احساس کچھ عرصہ پہلے ہی ہوناشروع  ہوگیاتھا۔لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔عورت  نے کہا۔

وہ مسکرایا۔اس نے اپنا سراٹھاکےخاتون کودیکھا۔ابھی بھی وہ مسکرارہاتھالیکن وہ  اس وقت سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی۔حیران تھی۔کشمکش میں مبتلا تھی لیکن دھندے کوچھوڑنے  پرچندلمحے پہلے ہی قائل

ہوئی کہ اسے چھوڑدیناچاہئیے۔لوگ اسےنفرت کرتے ہیں۔جوزنے اسےدیکھاتووہ سٹول گھماکر سوچوں میں ڈوبی ہوئی تھی۔پھر بولی'کیاتم یہ نہیں سمجھتے کہ لوگ اس بازاری عورت  کوجو ایک ایسے شخص کوقتل

 کرنا چاہتی ہو جواس کے ساتھ تھااور اس سے نفرت کرتاتھا۔

اتنا آگے تک سوچنے کی ضرورت نہیں ہے۔جوز نے ہمدردی سے کہا۔

اس صورت میں کیاہوجب عورت کوایک آدمی  کویہ بتائے کہ وہ اس خاتون سے نفرت کرتا ہےحالانکہ وہ تمام سہ  پہراس سے چمٹ کر پلسیٹیاں مارتارہاہے۔اس کی بوعورت کے انگ انگ پر چھائی ہواورکسی قسم کاکوئی 

شیمپو،صابن اس بوکوختم نہیں کرسکتاہو۔

طوائف کے ساتھ ایساہی ہوتا ہے۔جوز نے کہا۔تمہارے فیصلے کے بعد صورت حال  مختلف ہوگئی ہے۔ایسے شخص کوقتل کرنے کی قطعاًضرورت نہیں بلکہ اس کاحل یہ ہے کہ ایسے شخص سے قطع تعلق کرلیاجائے۔اس سے رابطہ 

تم کرلیاجائےجوز نے کہا۔اس کی باتوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے  وہ اضطراری طورپرمسلسل بولتی رہی۔۔۔لیکن اس وقت کیا کِیا جائے جب ایک مرد اس  سے کہے کہ وہ اس سے نفرت کرتا ہےاور کپڑے اتار کر دوبارہ اس    رچڑھ 

جائے۔چومے چاٹے اور سب کچھ کرے۔؟

کوئی شائستہ شخص ایسا نہیں کرسکتا۔جوز نے کہا

لیکن اگر وہ ایساکرے تو؟خاتون نے مضطرب ہوکرپوچھا۔۔۔اگر  غیر مہذب  شخص وہ دوبارہ کرے تو اس نفرت کرنے والے شخص کومرجاناچاہیئے۔عورت کواس وقت یہی فیصلہ کرناچاہیئےکہ اسے خنجر سے ماردے۔کیاایسا نہیں 

ہوناچاہیئے؟

یہ بہت تکلیف دہ بات ہے۔جوز نے پریشانی سے سوچا۔۔۔اگر اس عورت نےایسا کیا ہو یاایسا ہواہوتو۔۔۔؟اس نے کسی صورت ایسا نہیں کیاہوگا۔۔۔اس سے اتنی بری بات نہیں ہوئی ہوگی۔اس کی دلچسپی کم ہوگئی۔تو خاتون غصے 

میں آئی اور کہا کہ تم  ایک وحشی ہوجوز۔تم کچھ نہیں سمجھتے۔یہ کہتے ہوئے اس نےجوز کی آستین کومضبوطی سے پکڑلیااور پوچھاکہ کیااس صورت میں اسے ماردینانہیں چاہیئےتھایانہیں؟

اوکے۔جوز نے صلح پسندانہ انداز میں کہا۔ایساہوسکتاہے جیسا تم نے کہا۔

کیایہ ذاتی دفاع  کے ذمرے میں نہیں آتا؟اس نے اس  کی آستین پکڑتے ہوئے کہا۔

جوزف نے ہمروی کی نظرڈالی اور آنکھ مارتے ہوئے کہا۔تقریباً۔اس پراس نے جوز کی آستین چھوڑدی۔

کیاتم ایک خاتون کو سزاسےبچانے کے لئے ایک جھوٹ بولوگے؟

 

دیکھنا ہوگاکہ معاملہ کیا ہے اور اس میں کون کون شامل ہے۔جوز نے کہا۔

فرض کرواس معاملے میں وہ عورت شامل ہے جس سے تم محبت کرتے ہو۔

اوکے۔تم اپنی بات جاری رکھو۔جوز نے کہا۔اس نے گھڑیال کی طرف دیکھاتواس پر ساڑھے چھ بج رہے تھے۔اس وقت عام گاہک آناشروع ہوجاتے تھے اورریستوران  جلد ہی بھر جاناتھا۔اس نے کاؤنٹرتیزی سے صاف 

کرناشروع کردیا۔اس کی نظریں سڑک پر تھیں ۔وہ خاتون سٹول پر ہی  خاموش،سوچوں میں گم تھی۔اس نے لیمپ کے پیچھے  موٹے سور کے چہرے والےبیل  جوزکودیکھا  اورکہا'میں نے تمہیں بتایاتھاکہ میں کل سے یہ جگہ 

چھوڑرہی ہوں۔تم نے اس خبرپرکوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ہاں۔لیکن تم نے یہ نہیں بتایا کہ تم جاکہاں رہی ہو؟

دور،بہت دور۔جہاں ایسے مرد نہ ہوں جن کے ساتھ میں سو نہ سکوں یا وہ میرے ساتھ سونا نہ چاہیں۔یہ سن کر جوز مسکرادیا۔

تم واقعی یہ جگہ چھوڑ رہی ہو؟ جوز نے تصدیق کے لئے پوچھا۔اس پر خاتون کے تاثرات  فوری بدل گئے۔اس نے کہا کہ اس کا دارومدار اس بات پر ہے کہ تم  پولیس کی انکوائری میں کیاجواب دیتے ہوکہ میں ریستوران میں کس 

وقت پہنچی۔  بہرحال  کل میں یہاں سے چلی جاؤں گی اور یہ دھندہ دوبارہ کبھی نہیں کروں گی۔تم کیا کہتے ہو۔کیا تمہیں میری بات پسند آئی۔جوز نے مثبت میں سر ہلادیا۔

اگر تم دوبارہ کبھی واپس آئی تو میرے لئے کیالاؤگی؟جوز نے سوال کیا۔

میں وعدہ کرتی ہوں کہ تمام مقامات پر تلاش کرکے ایک تیری طرح کا سدھایا ریچھ لے کرآؤں گی۔اس نے مذاقاً کہا۔اگر میں نے اس وقت اس سٹول پر کسی دوسری عورت سے باتیں کر رہے ہوتومیں جلن محسوس کروں گی 

جوز یہ سن کر مسکرادیااور بے خیالی میں رومال کو ہوا میں جھٹکادیاجیسے وہ کسی تخیلاتی آئینے کو صاف کررہی ہو۔یہ دیکھ کر خاتون  بھی مسکرا دی۔تو جوز کاؤنٹر کی صفائی کرتا دوسرے کونے تک چلاگیا۔

تمہیں یاد ہے ناں کہ کیا کہنا ہے؟ خاتون نے کہا۔جوز نے اس کی طرف دیکھا۔

جوکوئی بھی پوچھے کی میں کس وقت آئی۔

 چھ بجے ۔جوز نے کہا۔ اس کی طرف دیکھے بغیرپوچھا۔

چھ بجے نہیں پونے چھ بجے۔خاتون نے کہا۔

پرکیوں؟ جوز نے کہا۔

تم یہی کہنا۔خاتون نے کہا۔

اس وقت ریستوران کے گھومنے والے دروازے سے پہلاگاہک اندر داخل ہوااور ایک کونے میں بیٹھ گیا۔اس نے گھڑیال کی طرف دیکھا توساڑھے چھ بج رہے تھے۔

اوکےشہزادی۔تم لیالوگی؟اس بے بد حواسی سے پوچھا۔۔۔تم جو کہتی ہووہی کرتاہوں۔تم جانتی ہو۔

اچھا۔میراپسندہ بناناشروع کرو۔خاتون نے کہا۔وہ فریج کی طرف گیا۔گوشت کا ٹکڑا نکالا اور میز پر رکھ دیا۔اس کے بعد اس نے چولہا جلاتے ہوئے کہا'میں تمہیں بہترین الوداعی  پسند تل کے دیتا ہوں۔

شکریہ جوز۔اس کے بعدوہ گہری سوچ میں ڈوب گئی۔ایسا لگ رہاتھاکہ وہ ایک ایسی عجیب دنیا میں کھو گئی تھی جو دلالوں کی دنیاتھی۔اسے چولہے پر رکھے پسندے کے تلنے گوشت کے چٹخنے کی آوازیں بھی سنائی نہ دیں۔اس سے 

ریستوران کی فضا مکدر ہوگئی۔وہ ویسے ہی بیٹھی رہی۔پھر وہ چونکی ،اپناسر اٹھایا،آنکھیں  ایسے جھپکیں جیسے کوئی موت کے منہ سے باہر آرہاہو۔اس کے بعد اس نے چولہے کے پیچھے آدمی کو دیکھاجو آگ کی تپش میں سرخ ہورہاتھا۔

تم کیاسوچ رہے ہو جوز؟

میں سوچ رہاتھاکہ کیاتم ایک چھوٹاسابھالو تلاش کرنے میں کامیاب ہوپاؤگی۔

یقیناً۔میں کرلوں گی لیکن میں یہ سوچ رہی ہوں کہ کیاتم مجھے ہروہ چیز دے پاؤگے جو میں تجھ سے الوداعی کے وقت چاہوں گی۔

مجھے تمہیں یہ بات کتنی بار بتانی پڑے گی۔ جوز نے کہا۔تم پسندے کے ساتھ کیا کھانا چاہوگی۔

کچھ نہیں ۔لیکن۔۔۔کہہ کر خاتون چپ کرگئی۔

کیا؟ جوز نے پوچھا۔

میں تم سے پندرہ منٹ اور لینا چاہوں گی۔

جوز مڑا اورگھڑیال پر وقت دیکھا۔پھر گاہک کی طرف مڑاجو ابھی تک خاموش بیٹھا تھا۔۔۔میں تمہاری بات نہیں سمجھا ڈارلنگ۔

جوز۔ بےوقوف نہ بنو۔صرف یہ یاد رکھو کہ میں یہاں ساڑھے پانچ بجے آئی تھی۔

 

 

 

س

Popular posts from this blog