Oedipus Part III Trilogy ( Antigone) ا یڈیپس تیسری قسط ) سوفو کلز

 



ایڈیپس حصہ سوم

 

مثلثیات  المناک   ڈرامے

Trilogy

( Sophocles    ( Greece

496-406 B .C)                                )               

 

            اینٹگنی  ایڈیپس کی بیٹی

Antigone

 مرتب: غلام محی الدین

 

 یونان اڑھائی ہزار سال  پہلے دنیا کے افق پر ایک روشن ستارہ تھا۔ ایڈیپس بادشاہ  کے واقعے کے بعد گہنا گیا تھا۔ آزمائشیں ابھی  ختم نہیں ہوئی تھیں۔ ایک جاتی تو دوسری سر اٹھا لیتی تھی۔ سب سے زیادہ متاثر تو شہزادی اینٹگنی اور ازمینی تھیں۔ ایڈیپس کا راز کہ اس نے انجانے میں اپنے والد کو قتل کرنے کے بعد اس کی سلطنت پر قبضہ کرنے اور شرمندگی سے اپنی والدہ کو خود کشی کرنے ، والد کی اپنی آنکھیں پھوڑنے  ، تھیببز سے بے عزت سے نکالے جانے، والد ایڈیپس کو  کلو  نس میں دفنانے اور ایتھنز کے ادشاہ سے رخصت  لینے کے بعد  اب انہیں اپنے بھائیوں کی فکر کھائے جا رہی تھی جو آمنے سامنے تھے اور "کرو یا مرو  "   اورابھی        نہیں    تو کبھی نہیں"کی پالیسی  پر عمل پیرا تھے۔ 


شہزادیاں ان  دیو پیکر  ضدی مخلوق کے ٹکراؤ کو کیسے روکیں  سوچ سوچ کر ان کا دماغ ماؤف ہو گیا تھا۔ انہیں یقین نہیں آ رہاتھا کہ  ان کی نازک جانوں نے اتنے دکھ  کیسے جھیل لئے  تھے اور یہ نہیں جانتی تھیں کہ مزید کتنے  ان  کی راہ  تک رہے تھے۔ آناً فاناً  سب کچھ تلپٹ ہو گیا تھا۔ ماں باپ دنیا سے رخصت ہو گئے۔  اب فوری توجہ انہیں اپنے بھائیوں  کو جنگ سے روکنے پر دینا تھا۔ان کے دونوں بھائیوں کی جان کو خطرہ اور تھیبز  کی تباہی تھی ۔  جنگ  کو روکنے کے لئے وہ واپس اپنے وطن جارہی تھیں۔مختلف تدابیر سوچ رہی تھیں کہ انا پرست اور لالچی  بھائیوں کی صلح  کیسے کروائی جائے۔دونوں بھائی ہی ان کو عزیز تھے۔ چھوٹےبھائی نے تخت پر قبضہ کر لیا تھا  جبکہ ان کے مابین یہ معاہدہ ہوا تھا کہ وہ چھ چھ ماہ  باری باری حکومت کریں گے۔ چھوٹے  بھائی  نے سازشوں سے کری اون  کی مدد سے تخت پر قبضہ کر لیا تھا   اور بڑے بھائی کو جان بچانے وہاں سے بھاگنا پڑا اور پڑوس میں پناہ لینا پڑی جبکہ ایڈیپس کو تینوں  بڑوں( ایٹیو کلیز، پولی نائیسیس اور کری اون )  نے دیس نکالا دے دیا تھا۔ پولی نائیسیس معاہدے پر عملدرآمدکے لئے حکومت حاصل کرنے کے لئے   بڑے سے بڑا قدم اٹھانے کے لئے تیار تھا۔اونچ نیچ  اور ہر قسم کے نتائج سوچتے ہوئے تھیبز کے ایک ڈاخلی  دروازے پر پہنچیں تو انہیں اطلاع ملی  کہ پولی نائیسیس نے تھیبز کے  داخلے کے ساتوں دروازوں پر حملہ کیا تھا۔  چھ دروازوں پرحامی سردار اور ان کی افواج اور ساتویں پر وہ خود حملہ آور ہوا تھا۔اس کے حکمران بھائی نے زبردست مزاحت کی ۔ وہ ان کے حملے  پسپا کرتے رہے۔ اس خانہ جنگی کا کوئی حتمی نتیجہ نہ نکلا۔ کسی کی فتح نہ ہوئی اور دونوں ارے گئے۔ ان کی موت کی  وجوہات مختلف راوی مختلف وجوہات بیان کرتے ہیں۔ اس  جنگ سے پہلے درویش اندھے   ٹائیری سیین   نےکری اون کو پیش گوئی کی تھی کہ  اس کا  ایک بیٹا یب بیں  درویش نے جس کی ہر پیش گوئی صحیح ہوتی تھی  کہ اس کا  ایک بیٹا             میگا رییوس              با لمعروف )       تھا۔  کری اون نے اپنے اس بیٹے کو کسی کام سے دوسرے شہر بھیج دیا تا کہ Megareus/ Meneceuseceus) مینوسییوس خانہ جنگی میں حصہ نہ لے سکے کیونکہ وہ اس  خانہ جنگی میں مارا جائے گا۔ کری اون نے اسے کسی کام سے میدان جنگ سے باہر بھیج دیا۔ لڑکے کو  بھی اس پیش گوئی کا  علم تھا لیکن اس نے اس کی پرواہ نہ کی۔   اور ضد کر کے باپ  سے چوری حصہ لیا اور آسان شکار  بنا۔ مینوسییوس کو زعم تھا کہ وہ بڑا جنگجو ہے لیکن وہ فن سپاہ گری میں طفل مکتب تھا اور پہلے ہی وار میں ڈھیر ہو گیا۔ احمقانہ  جنگ سے دونوں اطراف تھک گئیں اور نتیجہ ڈھاک کے تین پات۔ دونوں بھائی آپس میں لڑتے ہوئے  تھک گئے۔   کچھ راویوں کے مطابق ان دونوں میں ریسلنگ  ہوئی ۔ ایک کے ہاتھ میں تلوا ر تھی اور دوسرے کے ہاتھ میں نیزہ تھا۔  کچھ کہتے ہیں کہ دونوں کے ہاتھوں میں نیزے تھے۔ کچھ کہتے ہیں کہ مقابلے میں پولی نائیسیس نے اپنے  چھوٹے بھائی کو قتل کر دیا اور خود طبعی موت مرا  لیکن سب اس پر متفق ہیں اس میں دونوں بھائی مر گئے۔

 

خانہ جنگی کا اور کسی کو فائدہ ہوا یا نہ ہوا ہو لیکن  ایڈیپس  کے سالے اور ان کے بچوں کے ماموں کری اون کو ضرور ہوا اس اس   اسکے بعد اس نے اکابرین سے خطاب کیا۔   وارث سے محروم تھی اسلئے وہ تخت نشین ہو گیا۔تخت کی  وراثت کے لئے تھیبز  ر 

 جس طرح  آپ نےایڈیپس، لائیس اور اس سے پہلے حکمرانوں کی اطاعت کی ہے۔ میں توقع کرتا ہوں کہ میری بھی اسی طرح    اطاعت کرے گی۔ اکا برین نے اس کے ہاتھ پر بیعت  کر لی۔


   کری اون نے فرمان جاری کیا کہ پولی نائیسیس غدار ہے۔    وہ  تھیبز پر   غیر ملکی فوجوں سے حملہ آور رہوا تھا اس لئے وہ باغی تھا  اس لئے اسے اس کی غداری کی سزا ضرور ملنی چاہئیے۔ گدھے اور گھوڑے کو ایک ہی سطح پر نہیں رکھا جا سکتا۔ ایٹیو کلسیز نے اپنے وطن کو بچانے کے لئے جان دی اور پولی نائیسیس نے  ہمیں قتل کرنے اوانتشار پھیلانے اور قبضے کے لئے اس لئے دونوں سے اس لئے میں  جیسا رویہ اختیار نہیں کیا جا سکتا۔ ا س کئے ایٹیو کلیسیز  (Eteocles )کوبلند مقام دیتا ہوں اور دوسرے کو ذلت کی موت۔    کری اون  ایٹیوکلیز کا  ساتھی تھا اور اس کی سازشوں میں برابر کا شریک تھا    ۔ اس کے نزدیک ایٹیوکلیز جائز حکمران تھا اس لئے اسے سرکاری اعزازات کے ساتھ دفن کیا جائے گا اور پولی نائیسیس چونکہ غیر ملکی فوجوں کی مدد سے تھیبز پر حملہ آور ہوا تھا اس لئے اسےغدار قرار دیا  گیا۔ غدار کی سزا یہ تجویز  کی گئی کہ اسے دفنایا نہ جائے۔  اس کے تحت تمام دشمن  حملہ آور  بھی اسی درجے میں آتے تھے۔ انہیں مقام عبرت بنایا  جائے۔یہ قانون  غیر متوقع    تھا۔قدیم  یونانی اور آفاقی قواعد کے برعکس تھا ۔ کیونکہ اس  طرح مردہ کی روح عالم برزخ  میں رہ جانی تھی ۔  اس پر ملا جلا رد عمل تھا۔ زیادہ تر لوگ اس فرمان کے مخالف تھے لیکن بادشاہ کے خوف سے چپ تھے۔  ان میں جرات نہیں تھی  کہ بادشاہ کے خلاف جائیں۔ دونوں شہزادیاں اڈیپس کی تد فین اور سفر میں تھیں اس لئے وہ تمام کاروائیوں سے بے خبر تھیں۔  

 

  بد قسمت شہزادیاں تھیبز کے داخلی دروازے پر پہنچیں ۔تازہ ترین صورت حال کا علم ہوا تو   انہیں صدمہ ہوا ۔اینٹیگنی اس بات پر کہ پولی نائیسیس  کو دفن نہ کیا جائے پر سخت ناراض ہوئی اور فیصلہ کیا کہ نتیجہ خواہ کچھ بھی نکلے وہ اپنے بھائی کی لاش کی بے حرمتی نہیں کرنے دے گی   ۔  کری اون نے ہمارے چھوٹے بھائی  ایٹییو کلیز کی لاش تو تمام رسومات کے ساتھ دفنا دی لیکن 

بڑے بھائی پولی نائیسیس  کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا ۔بے کفن پڑا  تھا۔ کتوں اور چیلوں کے حوالے کر دیا تھا۔


اینٹگنی نےکیا تم میری مدد کروگی ازمینی۔  اس  بات  کا خیال رہے کہ اس  بات کی بھنک کسی کو نہیں پڑنی چاہئیے ۔ ازمینی  مخالفت کرتی ہے ۔ وہ  شاہی فرمان کی خلاف ورزی نہیں کرنا چاہتی اور کہتی ہے کہ کیا وہ یہ نہیں جانتی کہ ان خاندان کتنے مصائب کا شکار ہے۔ ان میں اضافہ نہ کرے۔  وہ  نازک ، شرمیلی ، دھان پان والی لڑکی ہے۔ وہ کہتی ہے۔

 

اینٹگنی ایسا مت کرو۔رک جاؤ۔   ایسا کرنا غضب کو دعوت دینا ہے۔ دیوتاؤں کا قہر ہم پر ٹوٹ پڑا ہے۔پہلے ابو جان ایڈیپس کی بادشاہت گئی۔کیسی بد نصیبی تھی کہ اس نے لاعلمی میں اپنی ماں سے بیاہ رچایا، ہمیں پیدا کیا پھر اس جرم کی پاداش میں اپنی آنکھیں پھوڑ ڈالیں، پھر مر گیا۔ ماں نے خود کشی کر لی۔ دونوں بھائی آمنے سامنے ہوئے او ر ایک دوسرے کو مار ڈالا۔ ہمار ے ہنستے کھیلتے خاندان کو نظر لگ گئی اور ان میں صرف ہم ہی بچے ہیں۔ طاقتور بادشاہ کے مقابلے میں ہماری کیا حیثیت ہے۔ ایسا  نہ   اینٹگنی    اسے دفن کرے گا اسے سنگسار کر دیا جائے گا۔ ہم دو کمزور لڑکیاں اور کہاں پوری سلطنت۔  کرو۔ کری اون کا   یہ فرمان بہت سنگین سزا ہے۔اچھی طرح سوچ لو۔

 

 تم ساتھ نہیں دینا چاہتی تو میں اکیلے ہی یہ نیک فریضہ نبھاؤں گی۔تم اب اپنی خدمات پیش بھی کرو گی تو میں انکار کر دوں گی۔ یا د رکھو کہ دیوتاؤں کا حکم ہے کہ ہر لاش کو احترام دیا جائے۔ بادشاہ کا حکم سر آنکھوں پر مگر وہ دیوتاؤں سے اوپر نہیں۔ میری جان بھی چلی جائے پرواہ نہیں۔ میں اپنے بڑے بھائی پولی نائیسیس کو ضرور دفناؤں گی۔ تم اپنی چونچ بند رکھنا۔ اینٹگنی نے کہا۔

ایک محافظ آیا ادشاہ کو مطلع کیا کہ پولی نائسیس کی لاش غائب ہے۔ اس کے نہ تو گھسیٹے جانے کے نشانات ہیں اور نہ نوچے جانے 

 اور کھائے جانے کے۔ پتہ نہیں چل سکا کہ وہ لاش کہاں گئی۔اس سے ہم پریشان ہیں کہ اس کے ساتھ کیا  ہوا۔


تم یہ کہنا چاہ رہےہو کہ دیوتاؤں نے وہ لاش وہاں سے ہٹا دی۔اگر ایسا نہیں تو بتاؤ کہ وہ کہاں گئی؟ کری اون غصے سے بولا۔

کچھ لوگ میرے باشاہ بننے پر خوش نہیں۔حاسد ہیں۔ کہیں یہ کام ان کا تو نہیں؟  تم لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ ذمہ دار کو پکڑو ۔ نہیں تو سزا کے لئے تیار ہو جاؤ۔


  عالیجاہ!میں ابھی جا کر تلاش کرتا ہوں۔محافظ نے کہا۔


اتنے میں ایک سپاہی اینٹگنی کو پکڑ کر لاتا ہے اور کہتا ہے کہ اس نے مجرم پکڑ لیا ہے۔ یہ خاتون ایک تازہ کھدی ہوئی  جگہ پر  روتی ہوئی آپ کو بد دعائیں دے رہی تھی اور قبر  کو  مٹی سے بھررہی تھی۔  دفنانے والی رسومات ادا کر رہی تھی۔ ہم نے اس سے پوچھا کہ کیا لاش اس نے دفن کی ہے تو وہ بولی کہ ہاں۔ ہم اسے آپ کے پاس لے آئے۔شکر ہے مجرم پکڑا گیا  اور ہماری جان 

بچ گئی۔


ٹھیک ہے۔ تم جاؤ۔ بادشاہ نے کہا۔ اس کے بعد وہ اینٹگنی سے مخاطب ہوا اور پوچھا   کہ  تم کیا کہتی ہو؟  تم ایک شہزادی ہو۔ میری

 بہوننے والی ہو ۔ کیا تمہیں میرے فرمان کا علم نہیں تھا۔


یقیناً علم تھا۔ شہزادی نے کہا۔


مجھے علم نہیں تھا کہ میرے گھر میں سانپ پل رہے ہیں۔یہ کام کوئی اکیلا نہیں کر سکتا یقینا ً تمہاری بہن بھی اس میں شامل ہو گی۔ بادشاہ نے کہا۔


لاش میں نے دفنائی ہے۔ اس میں ایگنٹی کا ہاتھ نہیں۔   ازمینی بولی۔


نہیں ۔ پولی نائیسیس کی لاش کو میں نے ہی دفنایا ہے۔ وہ خوہ مخواہ الزام اپنے سر لے رہی ہے۔ اینٹگنی نے کہا۔ موت کا حکم صادر کرنا ہے تو ابھی کر دیں۔ مجھے رتی بھر بھی خوف نہیں۔ میں راہ راست پر ہوں۔ میں ہر سزا بھگتنے کے لئے تیار ہوں۔ آپ اس معاملے میں غلط ہیں ۔ اکابرین آپ کے جاہ و جلال سے  خوفزدہ ہیں اور سچ بولنے سے گریزاں ہیں۔ آپ دیوتاؤں سے اوپر نہیں۔ میں نے ان کا حکم مانا ہے۔میں نے تھیبز کے مروجہ قوانین کا احترام کیا ہے جو لاش کی بے حرمتی کے خلاف ہے۔  آپ نے بغض میں آ کر یہ حکم دیا ہے ۔میں اسے عزت سے رخصت کرنے پر مطمئن ہوں۔


گستاخ۔ ایک حکم عدولی اور اوپر سے سینہ زوری۔ میں ابھی تمہاری عقل ٹھکانے لگاتا ہوں۔ اس نے ازمینی کی طرف دیکھا تووہ رو روکر کہہ رہی تھی کہ اسے میں نے ہی دفنایا تھا۔ اینٹگنٹی بے قصور ہے۔ ایسا نہ ہو کہاسے پھانسی دے دی جائے اور میں  

بچ جاؤں۔


تم نمک حرام ہو۔تم بھی سزا کی مستحق ہو۔ سپاہیوں کو کہتا ہے کہ ان دونوں کو گرفتار کر کے زندان خانے میں ڈال دو۔  کری

اون نے  انہیں  حکم دیا۔ محافظ انہیں پکڑ کر لے جاتے ہیں۔


 بادشاہ کا بیٹا ہیمون داخل ہوتا ہے اور باپ سے کہتا ہے۔  ابا حضور! میں آپ سے ایک درخواست کرنا چاہتا ہوں۔


اگر  یہ تمہاری  منگیتر اینٹگنی کے  بارے میں ہے تو یہ بیکار ہے۔بادشاہ نے کہا۔


آپ کا حکم سر آنکھوں پر ابا حضور۔


شاباش۔ ایک عورت کے لئے اپنے باپ کے خلاف نہیں گئے۔ تم فرمانبردار ہو۔مجھے تم پر فخر ہے۔ لوگوں کو ہنسنے کا موقعہ نہیں دیا۔سب نے میرے حکم کی تعمیل کی لیکن وہ ناخلف نکلی۔میرے فرمان کو جو نہیں مانے گا  وہ موت کا حقدار ہو گا۔   حکومت کی رٹ قائم کرنا لازمی ہے ۔ نہیں تو ہر طرف بربادی کا راج ہو گا۔


 جناب والا!  آپ کا فرمان بجا ۔ آپ کی حکمت عملی درست مگر   آپ کے بہت سے اکابرین آپ کے اس فرمان کو غیر قانونی  قرار دے رہے ہیں  لیکن آپ کی ناراضگی مول لینے کو تیار نہیں۔  اس لڑکی کو  تو سراہنا چاہیئے کہ اس نے کلمہ حق  ادا کیا۔ جرات دکھائی۔میرے نزدیک آپ کی عزت تمام دنیا سے زیادہ ہے  لیکن  ان لوگوں کو سن لیا جائے تو صورت حال زیادہ واضح ہو جائے گی ۔ آپ کو اس کے نقطہ نظر کو بھی  جان لیناچاہیئے اور دانا لوگوں سے اس بارے میں مشورہ لینا چاہیئے ۔   اس کے بعد حتمی فیصلہ کریں ۔ ہیمون نے کہا۔


تم کل کے چھوکرے مجھے عقل دینے چلے ہو؟میری حکم عدولی کرنے والیوں کی سفارش کرنے آئے ہو۔  تمہارے کہنے کے مطابق اگر میں اکابرین کا مشورہ مان لوں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ باشاہ وہ ہیں، میں نہیں۔ کری اون نے کہا۔ تم اس کے غلام ہو اور مجھے گمراہ کرنے آئے ہو۔


آپ کو اچھی طرح اندازہ ہے کہ میں آپ سے اور  اس سے کتنا پیار کرتا ہوں۔

اب اس کو بھول جاؤ کری اون نے ہیمون کی بات کاٹتے ہوئے کہا۔ اب وہ تمہاری بیوی نہیں بن سکتی۔ اس کے بغیر رہنا سیکھ لو۔ اسے موت کی سزا سنائی جا چکی ہے۔  بادشاہ نے کہا۔

آپ زیادتی کر رہے ہیں ابا جان۔ یہ غلط ہے۔ پاگل پن ہے۔

بد تمیز۔ ناہنجار۔تمہاری طرفداری میرے حکم کو ٹال نہیں سکتی۔ میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں۔ تمہارا عشق اس کے سامنے ہیچ ہے۔

میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ پیر پٹختے ہوئے وہ کمرے سے یہ کہہ کر چلا جاتا ہے۔  اگر لڑکیوں کو کچھ ہو گیا تو آپ میرا مرا ہوا منہ دیکھیں گے۔


کورس میں گایا جاتا ہے۔ موت ایک ایسی نعمت ہے جو کسی دولت، جاہ و جلال،  طوفان اور غیض و غضب کو خاطر میں نہیں لاتی۔ جنگ سے نہیں گھبراتی، صحرا نوردی کراتی ہے۔ سمندر کی مسافت کرواتی ہے۔نیندیں حرام کرتی ہے۔ موت کا خوف مٹاتی ہے۔ وہ دیکھو اینٹگنی کی بہادری۔ وہ اپنی جان جان آفرین کرنے کے لئے سولی پر چڑھ رہی ہے۔ اس کے چہرے پر طمانیت ہے۔ چہرے پر مسکراہٹ ہے۔ اینٹگنی موت سے پہلے دنیا سے مخاطب ہوتی ہے۔


میرے شہر کے مکینو ! و  خدا حافظ! یہ میرا آپ کو آخری سلام ہے۔میں آج وہاں جا رہی ہوں جہاں لوگ مرنے کے بعد جاتے ہیں۔میرے ہاتھوں میں نہ تو مہندی رچی،   نہ ڈھولک بجی ،نہ میری شادی ہوئی نہ میری ڈولی اٹھی ،  نہ میرے بچے ہوئے، نہ شادیانے  بجے  اور نہ ہی کسی نے مباک باد دی۔ الوداع۔ اس سورج کو آخری مرتبہ دیکھ رہی ہوں۔ میرے اپنے لوگوں نے مجھ پر ظلم کیا۔ خوشی کی بجائے ہر طرف مایوسی اور غم ہے لیکن اس بات پر مطمئن ہوں کہ میں نے دیوتاؤں کا کہا مانا اور اپنے پیارے بھائی کو بے توقیر ہونے سے بچایا۔ اس کی لاش کو کتوں کے نوچنے سے بچایا۔


کورس میں گایا جاتا ہے ۔ ایٹنگنی  تم بہادر ہو۔تیری موت میں زندگی ہے جس کی مثال دنیا دے گی۔تم اس وقت تک یاد رکھی جاؤ گی جب تک دنیا قائم ہے۔ تو حق کی خاطر کسی کے آگے نہ جھکی۔تو عظیم ہے۔


ہیمون قید خانے جاتا ہے  ۔دیکھتا ہے کہ اینٹنگی کی ا لاش رسی سے لٹک رہی ہوتی ہے۔ وہ غم سے نڈھال ہو کر خود کشی کر لیتا ہے۔ اور اس کے قدموں  پر گر پڑا۔   سانحہ کی اطلاع  ہیمون کی والدہ ملکہ یوریوڈائس کو  دی گئی تو اس صدمے کو برداشت نہیں کر سکی اور   خود کشی کر لی۔

درویش غیب دان  نابینا   ٹائیری ٹس  (Teiresias   )   اس وقت ایک لڑکے کے ساتھ کری اون کے دربار آتا ہے۔ بادشاہ اسے خوش آمدید کہتا ہے ۔

تم نیک ہو۔  تمہاری پیش گوئیاں ہمیشہ سچی ہوتی ہیں۔ تم طویل فاصلہ طے کر کے آئے ہو۔ ضرور کوئی اہم بات ہے۔کہو کیا  بات ہے۔

میں یہ بتانے آیاہوں کہ شہر تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ تم سے  فاش غلطی سر زد ہوئی ہے ۔ تم نے دیوتاؤں کے احکامات کو ٹھکرا دیا ہے۔ غصے اور حسد میں تم نے  مخالفوں کی لاشوں کو بے یار ومدد گار چھوڑ دیا ہے۔ مردہ  لوگوں کی بے حرمتی کی ہے۔ اس پر دیوتا غصے میں آ گئے ہیں۔ تمہیں بد دعائیں دی ہیں ۔ اس وجہ سے  تمہارا جلد ہی  بیڑا غرق ہونے والا ہے۔


محل کا ایک محافظ  گھبرایا ہوا آتا ہے اور مطلع کرتا ہے کہ ہیمون اور ملکہ نے خود کشی کر لی ہے۔ہیمون نے اینٹگنی کو قید خانے نےمرا ہوادیکھا۔ اس کے قدموں پر آنسو بہاتے ہوئے خود کو قتل کرلیا۔ جب ملکہ نے ان کی موت کی خبر سنی تو  ا اس نے بھی خود کشی کر لی۔


دوسری طرف  تھیبز کے دشمن جن کی لاشیں تھیبز میں کھلی جگہ پر بکھری پڑی تھیں کو واپس لانے  کے لئےایتھنز کی سر براہی میں حملہ کر دیا اور  نہ صرف اپنی لاشیں واپس لے گئے بلکہ ایتھنز نے تھیبز پر بھی قبضہ کر لیا۔ اس طرح یونان کا المیہ تمام ہوا۔

 

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پردہ گرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


Popular posts from this blog