٭٭٭٭ Book 4 Story 34 ‘A Song for Selma ( Kurt Vonnegut)

 

٭٭٭٭  Book 4 Story 34    ‘A Song for Selma

ایک  گیت سیلماکے

A Song for Selma

کرٹ  وونی گٹ

Kurt Vonnegut

لنکن ہال سکول  کااصل  نام جولنکن  لسکروڈر ہائی تھا شائدہی استعمال کیاگیاہوکو عرفِ عام میں شروئیڈر ہی کہاجاتاتھایازیادہ نام کاآخری حصہ ٹھوس زوردارلہجے میں پکاراجاتاتھا۔وہ  ایک نامور طالب علم  تھاجوفطین  موسیقار تھا ۔وہ  و ہاں پیداہواتھاجوایک امریکی تھااور اس وقت  مرنے  سے دورتھا۔اس  وقت  اسے ایک  کمتر اور ذلیل شخص سمجھاجاتاتھا۔اس وقت وہ سولہ سال کاتھا۔اس  سکول  کی ایک استانی  ہیلگاکروز اس نام کواس  خوبصورت اندازمیں پکارتی کہ اسکا تلفظ بھرپور  اور دلکش ہوتاجسے لوگوں نے پسندکیااوراپنالیا۔دفتری عملےکےہر    رکن  کی یہ  ذمہ داری تھی کہ  یہ نام لیتے وقت لب ولہجہ  جوش اور جذبےسےلے۔پرنسپل کے دفتر میں شروئیڈر کے متعلق جو معلومات تھیں  ،کا عمدہ تاثر قائم رکھنے اور اس کے بارے میں منفی  احساسات روکنے کے لئے  اس سے متعلقہ فائل  صیغہ راز میں رکھی گئی تھی۔  طلباوطالبات اوردیگر افراد سے  چھپانے ہی اس کی بہتری تھی۔لنکن ہائی میں  وہ پہلامستند لائق فائق اور فطین لڑکاتھاجوبیک وقت شاعر،گلوگار اور موسیقار تھا۔

اس کامشورہ جارج۔ایم ۔ہیلم ہولٹز نےہی دیاتھاجو شعبہ موسیقی کا انچارج  اور لنکن ٹین سکوائرکے سب سے مشہور بینڈ  جو علاقائی سطح پر عمدہ شہرت رکھتاتھا،کامنتظم اعلیٰ تھا۔اس کے نزدیک شروئیڈر میں اتنی صلاحیت تھی جتنی شہرہ آفاق موسیقار فلپ سوزا میں تھی۔

شروئیڈر سکول کے ابتدائی ایام  میں  ڈگری کے سال اول (فریش مین)  کے طلباوطالبات کو بانسری بجانے کی تربیت دی جاتی تھی جس  نے صرف تین مہینوں میں ایسامقام بنالیا کہ  ان کے فنکار بینڈ کی پہلی قطارمیں بٹھائےجانے لگے تھےاور سال کےآخر تک ہر رکن تمام سازوں کا ماہربن چکاتھااورمارچ ایک سو دھنیں ترتیب دے کر اس کاریاض  کرچکاتھا۔2

مزید مواد چونکہ  زیادہ  ہوگیاتھااس لئے اس نے   ایک  اور بہت بڑا  گروہ  تشکیل  دیااور ان کی چندمہینے تربیت کی اور ان میں  ان کی قابلیت اور مہارت کی بناپر دوگروپ بنادیئے اور ان کا نام بینڈ بی  اور بینڈ سی  نام دے دیا۔انہیں ایک پراجیکٹ دیاگیاکہ اپنے اپنے طورپر کوئی ایسا نغمہ بنائیں  جو سریلاہواور اس کی آواز اتنی بلند ہوکہ آسمان کی انتہائی بلند یوں کوچھوئے۔

ہیلم ہولٹز کاخیال تھاکہ اس سے  طلباوطالبات  میں شوق پیدا ہوگا۔اس ترانےکےبارے میں اس کاخیال تھاکہ اس کی دھن  بناناآسان تھالیکن اس

سطح کے  سازندوں کے لئے   طویل اور لمباتھا ۔اس نغمے میں بنیادی نکتہ یہ تھاکہ جذبہ اور جنون  اس کی اونچی سروں میں  ظاہر ہوناچاہیےاوراتنی  زیادہ اونچی  ہونی چاہییں تھیں   جیساکہ دس ہزار شمسی سالوں  کےفاصلےپرپہنچنا۔

ہیلم   ہولٹز کابنیادی مقصد ہر موسیقار کی  مہارت  اورتخلیقی صلاحیتوں کو اجاگرکرناتھا۔  سازندوں   کو  موسیقی کے اصولوں کےمطابق اپنے ساز میں ندرت پیدکرناتھا۔   بینڈ کا ہر رکن اپنےسازپر بنیادی مقصد سامنے رکھ کراپنے اپنے ساز پر  اپنی اپنی دھنیں ترتیب دینے میں  مصروف تھا اور نغمے  میں  جنونی کیفیت طاری کرکے سازوآواز علم بالاتک پہنچانے کی کوشش  کررہاتھالیکن  سب ناکام ہوگئے اور اس  دھن پر کام کرنا بند کردیاماسوائے ایک لڑکے کے جو سب سے بڑاڈھول  بجاتاتھا۔وہ اکیلاہی اس بینڈ کوئی دھن تشکیل دینے کی کوشش کررہا تھا۔بنیادی طورپراس کاکام سب سےبڑاڈھول بجاناتھا۔میں رہ گیا۔وہ  موٹا لڑکا تھاجس کانام 'بگ فلائیڈ ہائرز' تھا۔۔وہ سکول میں  شائدسب سے امیرلڑکاتھااور اس کے والد کی ڈرائی کلین کمپنی  کاایک بڑاسلسلہ تھااور  توقع کی جارہی تھی کہ وہ اپنے والد کاروبار کو سنبھال لےگا۔

بلوم،  بلوم ،بلوم۔۔۔بگ فلائیڈاپنے ڈرم پردھن بجارہاتھا۔انداز بدل بدل کرمشق کررہاتھالیکن اس کا ردھم بن نہیں پارہاتھاتو ہیلم ہالٹز نے اسے روک دیا لیکن وہیں بیٹھے رہو۔لیکن  اس نے اس   کاحوصلہ بڑھانے کے  لئےکہاکہ تمام گروہوں میں صرف وہ ہی ایک ایسا لڑکاتھاجو شروع  سےلے   کر آخرتک اس نغمے  کی دھن پرکامکرتارہا۔ اس لحاظ سے اس کی تعریف بنتی  بھی تھی ۔دوسروں کے لئے  قابل تقلید تھا۔ اس نے  سب کو  پیغام  دیاتھاکہ ہرقسم کےحالات میں   ہمت نہ ہاریں ۔شاباش بگ  فلائیڈ ۔۔۔ تمہیں اس وقت مشق سے اس لئے روکاہےکہ اب  بڑے بینڈ کے آنے کاوقت ہوگیاتھا۔

سکول کا بہترین بینڈ جس کانام ۔'شروئیڈر سکول آف جینئس' تھا۔ بینڈ کی مقبول  دھن 'لیٹ ہمَ ڈاؤن '  بجواتے ہوئے ہال میں داخل ہوا۔اس کی دھن کاخالق  بینڈ کا قائداور موسیقار شروئیڈر  تھاجس کی دھنیں منفرداورمقبول ہوتی تھیں۔ اسے  علاقائی  سطح پرسب جانتےتھے۔

ہیلم ہالٹز نے بڑے بینڈ  کا خیرمقدم کیااور سامعین نے تالیاں بجاکران کااستقبال کیا۔بگ فلائیڈسب سے بڑے ڈھول پرموجودرہا۔بینڈ کو پراجیکٹ  پرتیارکردہ دھن پیش کرنے کے لئےکہا۔انہوں نے ایساکیالیکن  مقصد میں ناکام رہے۔ہیلم ہالٹز سمجھتاتھا کہ اس نغمے کی  ُسریں بنانا مشکل نہیں  تھالیکن اس کی کوشش ہمیشہ یہ ہوتی تھی کہ  ہر ایک کی حقیقی قوت تخلیق کو اجاگرکیا جائے ۔اس میں نقل نہ شامل ہوبلکہ خالصتاً ان کی اپنی  ایجاد ہو۔اس لئے اس نے ان کویہ پراجیکٹ دیاتھا۔

بینڈنےوہ دھن دودفعہ بجائی اور ناکام رہے۔

افسوس ۔ دوسری  دفعہ ایساہورہاہے۔آج بھی  صحیح دھن نہیں بنی۔ہیلم ہولٹز نےکہا۔

میں سمجھ سکتاہوں شروئیڈر بینڈ کےقائد نےکہا۔وہ چھوٹے قد کاایک لڑکاتھا۔اس کاقد پانچ فٹ تین انچ تھا۔اس کاجسمانی تناسب  متوازن تھا۔اسکی   پلکیں بہت لمبی اور خوبصورت تھیں۔ا چھا   گلوکارتھا۔وہ موسیقی جینئس تھا۔اس  کاسنگیت  اہم تقریب میں بجایاجاتاتھا۔اس کے مقابلے کا کوئی موسیقار نہیں تھا۔

لنکن  ہائی  کے شعبہ انگریزی کا انچارج ایلڈرڈ نے اس کی دھنوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاتھا کہاس سکول کا ' ڈوور'  تھا۔کیمسٹری کےاستاد نے اس کے بارےمیں کہاکہ اس لڑکے کامزاج ایساتھا جیسے  کوئی اسے ترش لیموں چٹوارہاہواورجب اس کاآخری قطرہ نچڑ  جائے تووہ اس کی طرف ایسے دیکھے گا جیسےوہ اسےقتل کردے گا۔شروئیڈر  مرنجاں مرنج طبیعت   کامالک تھا۔اور  انتہائی قدم

اٹھا سکتاتھا۔استاد نے یہ بات استعارے کے طورپرکہی تھی۔

شروئیڈر ہیلم ہالٹز کےپاس گیااور کہا  کہ اگر ایسا ہوجائے تویہ بات پسندیدہ  نہیں ہو گی کہ تمام پراجیکٹ مکمل طور پر مکمل نہیں ہوسکتا۔ میں چاہتاہوں کہ۔۔۔

ہیلم ہالٹز اس کی بات سن کر حیران ہوگیا اورپوچھا کہ اس کی بات کرنے کا مقصد کیاہے۔

شروئیڈر اس وقت بہت تھکاہوالگ رہاتھا۔اس نے کہاکہ  میں چاہتاہوں کہ میری دھنیں اب نہ بجائی جائیں۔ میں اس  تمام گانوں کو واپس لے رہاہوں۔میں  موسیقی چھوڑنا چاہتاہوں۔اس بات کا برا نہ ماننا۔

تم اپنی  تخلیق واپس لینا چاہتے ہو؟ہیلم ہالٹز نے  حیرانی سےپوچھا۔کس لئے؟

جلانے کے لئے۔شروئیڈر نے کہا۔میں سمجھتاہوں کہ اب یہ بیکارہوگیاہے ۔کوڑاکرکٹ بن گیا ہے  اور اس کی جگہ اب کوڑےدان ہے۔اس نے اپنے بینڈ کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ موسیقی بجانا بند کرو۔ میرے تمام نغمات جلادو۔ وہ اب ناکارہ، بیہودہ  اور واہیات ہو چکے ہیں ۔اس نے طنزیہ  انداز میں کہا۔یہ کہہ کر اس نے ہیلم ہالٹز کو سالیوٹ مارااوروہاں سے چلاگیا۔

اس کے بعد ہیلم ہولٹز کا ذہن بکھرارہااور بینڈ پرتوجہ نہ دے سکا۔اسے اس بات پر افسوس تھاکہ اس کے سکول کا سب سے ہونہار لڑکا جس نے بالی عمر میں اپنی قابلیت کا سکہ منوا لیاتھا موسیقی سے  الگ ہورہاتھا جس سے معاشرے کو نقصان ہوگا۔دوپہر کےوقفے میں جب تمام اساتذہ سٹا ف روم میں موجود  ہونے تھے میں یہ مسئلہ اٹھانے کافیصلہ کیا۔وہ یہ  سوچ رہاتھا کہ سب سےبڑے ڈھول بیس کا  فلا ئیڈ ہائز لمبے لمبے ڈگ بھرتاوہاں آگیا۔وہ لنچ میں آنے والے سٹاف کے سامنے یہ مسئلی رکھناچاہتاتھا کہ اس کاکیا حل نکالا جائے کہ فلائیڈ اس کے پاس لمبے ڈگ بھرتے ہوئے آیااور اس کی توجہ چاہی۔

مسٹر ہیلم ہالٹز!

ہاں۔

میں یہ بات کرناچاہ رہاہوں  کہ میں بینڈمیں سب سے کم اہم  پوزیشن سےتنگ آچکاہوں۔ بگ فلائیڈ نےکہا۔

واہ جی واہ!بہت خوب۔شاندار۔ہیلم ہالٹز نےکہا۔وہ اس بات پر حیران تھاکہ بینڈکے سب سے زیادہ ثابت قدم رکن نے یہ فیصلہ کیوں کیا۔

فلائیڈ نےالتجاآمیزلہجے میں کہاکہ اس نے ایک گیت لکھاہےاور اس کی  دھن بنائی ہے۔اس کی خواہش ہے کہ اسے بینڈ میں شامل کیاجائے۔اس نے ایک  کاغذ اور سی ڈی   اس کی طرف بڑھاتے ہوئے کہاکہ اس کی خواہش ہے کہ وہ اسے سنےاوراسے بینڈ میں ڈالے۔ہیلم  ہالٹز یہ سن کرحیران ہوا کیونکہ اس کے مطابق   اس میں کمپوز کرنے کی صلاحیت نہ ہونےکے برابر تھی۔ پرنسپل کے دفترمیں اہم دستاویزات تھیں جوخفیہ ہیں۔اس میں  ایک خانہ ایساہے کہ اس میں سب کے مقیاس ذہانت لکھے ہوئے ہیں ۔ گراسپر نے کہا۔اگر تم اس بات پر سنجیدہ ہوتو یہ تم وہاں سے معلوم کرسکتے ہو۔

سیلماریٹر کون ہے؟ہل بوئرلی نے پوچھا۔ شیشے کی الماری میں ایک علیحدہ خانہ بناہواہےجس میں تمام طلباوطالبات اور اساتذہ جو اس سکول سےمتعلق ہیں   موجودہیں۔اساتذہ کالاؤنج طلباو طالبات سے علیحدہ تھا۔ وہ اسے کچھ کہنےکےلئے مڑاتو وہ جاچکاتھا۔وہ کچھ یوں تھا۔اس کےاشعارکچھ یوں تھے۔

میں ان زنجیروں کوتوڑتاہوں جنہوں نے مجھےباندھاہواہے

میں اس مسخرےکوچھوڑتاہوں  جنہوں نےمجھے باندھاہواہے

تم نےجویادہانی کروائی وہ عظیم ہے

اگر میں اسےاپنالوں توخود کوپالوں گا

اوہ سیلما،اوہ سیلما۔شکریہ۔

میں تمہیں کبھی الوداع نہیں کہوں گا

جب ہیلم ہالٹز نے وہ گیت پڑھااور سنگیت سنااورکچھ کہناچاہا۔ اس وقت تک اس کاخالق وہاں سے جاچکاتھا۔اس نے یہ معاملہ اساتذہ کےسامنےرکھا۔انہوں نے  مشورہ دیاکہ اگر اس کی دھن اچھی تھی تو اس کوبطور موسیقار موقع دیاجائے اور اسے شروئیڈر کی جگہ  مقررکردیاجائے گا ۔اساتذہ کی آرا دلچسپ تھیں  جوچسکےدارتھیں  جبکہ ہالٹز کیلئے یہ اہم معاملہ تھا۔اس کے بہترین بینڈ کی تھی جس کی موسیقی کسی اہل شخص کےسامنے نہ سونپی  جاتی تووہ بری طرح متاثر ہوتا۔

میں سمجھتاہوں  کہ اس لڑکے کو جو تمہاری رائے کے مطابق  نااہل ہےنے اچھی  دھن بنائی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ  وہ ایسالڑکاہے جس میں  فطانت کاآغاز دیرسے ہواہےاور وہ اس میں ترقی کی خواہش رکھتا ہے۔اس وقت تمہارے پاس اور کوئی  متبادل نہیں اسلئے اسے آزمایاجاسکتاہے کیمسٹری  کے استاد  بورنییو نےکہا۔

ہاں۔ہیلم ہالٹز آہستہ سے بولا۔ہوسکتاہے کہ وہ مست دھنیں دے جسے سن کرلوگ سیٹیاں بجائیں۔

ارنسٹ گروپر فزکس کانچارج  حقیقت  پسندتھا۔اس نے کہا کہ شروئیڈرکے جانے اوربگ فلائیڈ کےآنے سے یہ مطلب نہیں کہ ایک  اوپر جارہاتھااوردوسرا نیچے آرہار ہوگابلکہ دونوں اپنی اپنی جگہ اپنی دھنیں ترتیب دے رہےہوں گے۔صحت مند مقابلے ترقی دیتے ہیں۔اس نے اپنالنچ باکس میزپررکھتے ہوئے کہاجواس نے یہ تاثردیاکہاکہ وہ کشش ثقل کےقانون کےتحت کام کررہاتھااورکسی جوش وجذبے کےتحت نہیں۔

کیاتم نے بگ فلائیڈہائرزکےبارےمیں سنااور بوربییو نےکہا۔

وہ جوجوہری مرکزی مہرطبیعیات ہے۔گروسپرنےکہا۔

وہ کیا؟بوربییونےپوچھا۔

اس  فلائیڈ ہائرز نےآج صبح مجھےبتایاگراسپرنےکہاکہ وہ  ضرورت سے زیادہ بول دیاتھا۔اب وہ  اس سےاکتاگیاتھا۔میں  نے سوچاکہ اس کامطلب شائد یہ تھاکہ وہ ماہرطبیعیات بنناچاہ  رہاتھالیکن  اس کامطلب   ماہر حیوانیات بھی ہوسکتاہے ۔اس نے گانے سیلما کےلئے ایک گیت  سننے کےلئے لےلی تھی جسے ہیلم ہولٹز نے میزپرچندمنٹ پہلے ہی رکھی تھی۔اس نےاسےپکڑکرپوچھا۔یہ کیاہے؟

بگ فلائیڈہائرزنےاسے لکھااوردھن ترتیب دی ہے۔ہیلم ہولٹز نےکہا۔

گروسپر نےاپنی بھنوئیں اوپراٹھائیں۔وہ آج کل بہت مصروف نہیں۔کیاایساہے۔سیلما،سیلما۔

کون سیلما؟   سیلما ریٹر؟اس نے اپنانیپکن اپنی گردن میں لٹکاتے ہوئے پوچھا۔

اس سکول میں وہی ایک سیلماہےجسکےبارےمیں ہمیں علم ہے ہیلم ہالٹز نے کہا۔

تویہ یقیناًسیلماریٹ ہی ہوگی گراسپر نےاندازہ لگایا۔

سیلماریٹراور فلائیڈفزکس کی لیب میںایک ہی بنچ پربیٹھتے ہیں ۔استاد نےاپنی آنکھیں بندکرتےہوئےاپنا ناک  آہستہ  سےملتے ہوئےکہا۔۔۔ یہ کس طرح کاپاگل پن ہےکہ وہ مخلوط میز ہے،نےتھکی ہوئی آواز میں کہاشروئیڈر۔۔۔فلائیڈ۔۔۔سیما ریٹر۔

تینوں ایک ہی بنچ پر اکٹھے بیٹھتےہیں۔ہیلم ہالٹز نے مذاقاً کہااوراس نمونےکی وجہ تسمیہ جاننے کی کوشش کی۔میراخیال ہے کہ شروئیڈر نےیہ کوشش کی ہے کہ اس نےیہ کیاہے۔گراسپر نےکہا۔اس نے حیرانی سےاپناسرہلایا،ایسایقین ہے۔کیاایسانہیں؟ اس نے ہیلم ہالٹز کی طرف سوالیہ اندازمیں دیکھا۔

تم شائد نہیں جانتے کہ فلائیڈ کامقیاس ذہانت کتناہے۔کیاتم جانتے ہوجارج؟

مجھےتویہ بھی علم نہیں کہ مقیاس ذہانت کی پیمائش کیسے کی جاتی ہے۔میں اس نظریےپریقین نہیں رکھتا۔ 

انہوں نےاسے مشورہ دیا  کہ  موقع دیاجائے کہ اسے شروئیڈر کی جگہ  مقررکردیاجائے گا۔اساتذہ کی آرا دلچسپ تھیں  جوچسکےدارتھیں  جبکہ ہالٹز کے لئے یہ اہم معاملہ تھا۔اس کے بہترین بینڈ کی تھی جس کی موسیقی کسی اہل شخص کےسامنے نہ سونپی  جاتی تووہ بری طرح متاثر ہوگا۔

میں سمجھتاہوں  کہ اس لڑکے کو جو تمہاری رائے کے مطابق  نااہل ہےنے اچھی  دھن بنائی ہےتا اس کا مطلب یہ ہوگا کہ  وہ ایسالڑکاہے جس میں  فطانت کاآغاز دیرسے ہواہےاور وہ اس میں ترقی کی خواہش رکھتا ہے۔اس وقت تمہارے پاس اور کوئی  متبادل نہیں اسلئے اسے آزمایاجاسکتاہے کیمسٹری  کے استاد  بورنییو نےکہا۔

ہاں۔ہیلم ہالٹز آہستہ سے بولا۔ہوسکتاہے کہ وہ مست دھنیں دے جسے سن کرلوگ سیٹیاں بجائیں۔

ارنسٹ گروسپر فزکس کانچارج  حقیقت  پسندتھا۔اس نے کہا کہ شروئیڈرکے جانے اوربگ فلائیڈ کےآنے سے یہ مطلب نہیں کہ ایک  اوپر جارہاتھااوردوسرا نیچے آرہار ہوگابلکہ دونوں اپنی اپنی جگہ پراپنی دھنیں ترتیب دے رہےہوں گے۔صحت مند مقابلے ترقی دیتے ہیں۔اس نے اپنالنچ باکس میزپررکھتے ہوئے کہاجواس نے یہ تاثردیاکہ وہ کشش ثقل کےقانون کےتحت کام کررہاتھا اورکسی جوش وجذبے کےتحت نہیں۔

کیاتم نے بگ فلائیڈہائرزکےبارےمیں سنااور بوربییو نےکہا۔

کیاتم نے فلائیڈ ہائرز کےبارے میں سنا بوربییو نےکہا۔

وہ جوجوہری مرکزی مہرطبیعیات ہے۔گروسپرنےکہا۔

وہ کیا؟بوربییونےپوچھا۔

اس  فلائیڈ ہائرز نےآج صبح مجھےبتایاگراسپرنےکہاکہ اس نے ضرورت سے زیادہ بول دیاتھا۔ اب وہ  اس سےاکتاگیاتھا۔میں  نے سوچاکہ اس کامطلب شائد یہ تھاکہ وہ ماہرطبیعیات بنناچاہ  رہاتھالیکن  اس کامطلب   ماہر حیوانیات بھی ہوسکتاہے ۔اس نے گانے سیلما کےلئے ایک گیت  اٹھالیا جس کی کاپیاں ہیلم ہولٹز نے میزپرچندمنٹ پہلے ہی رکھی تھیں۔اس نےاسے پکڑ کرپوچھا ۔یہ کیاہے؟ 

بگ فلائیڈہائرزنےاسے لکھااوردھن ترتیب دی ہے۔ہیلم ہولٹز نےکہا۔

گروسپر نےاپنی بھنوئیں اوپراٹھائیں۔وہ آج کل بہت مصروف نہیں۔کیاایساہے۔سیلما،سیلما۔

کون سیلما؟   سیلما ریٹر؟اس نے اپنانیپکن اپنی گردن میں لٹکاتے ہوئے پوچھا۔

اس سکول میں وہی ایک سیلماہےجسکےبارےمیں ہمیں علم ہے ہیلم ہالٹز نے کہا۔

تویہ یقیناًسیلمارٹز ہی ہوگی گراسپر نےاندازہ لگایا۔

میراخیال ہے کہ شرائیڈر نےیہ کوشش کی ہے کہ فلائیڈاورسیلماکواونچااڑانےکےلئے اسنےیہ کیاہے۔گراسپر نےکہا۔اس نے حیرانی سےاپناسرہلایا،ایسایقین ہے۔کیاایسانہیں؟ اسنے ہیلم ہالٹز کی طرف سوالیہ اندازمیں دیکھا۔

تم شائد نہیں جانتے کہ فلائیڈ کامقیاس ذہانت کتناہے۔مجھےتویہ بھی علم نہیں کہ مقیاس ذہانت کی پیمائش کیسے کی جاتی ہے۔میں اس نظریےپریقین نہیں رکھتا۔

پرنسپل کےدفترمیں اہم دستاویزات تھیں جوخفیہ ہیں۔اس میں  ایک خانہ ایساہے کہ اس میںسب کے مقیاس ذہانت لکھے ہوئے ہیں۔گراسپر نے کہا۔اگر تم اس بات پر سنجیدہ ہوتو یہ تم وہاں سے معلوم کرسکتے ہو۔

سیلماریٹر کون ہے؟ہل بوئرلی نے پوچھا۔ شیشے کی الماری میں ایک علیحدہ خانہ بناہواہےجس میںتمام طلباوطالبات اور اساتذہ جو اس سکول سےمتعلق ہیں   موجودہیں۔اساتذہ کاخانہ طلباوطالبات سے الگ ہے۔

ایک     خاموش طبع   چھوٹی سی شئےجوبہت شرمیلی ہےاور طلباوطالبات میں بالک مقبول نہیں۔ شعبہ    انگریزی کےاستادنےکہا۔

اب و  بگ  فلائیڈ کی وجہ سے  یقیناًمشہورہوجائے گی۔گروسپر نے کہا۔میرااندازہ ہے کہ ان کےمابین زوروں کی محبت چل رہی ہے۔اس نےکندھےجھٹکائے۔مجھے ان دونوں کو شروئیڈر سےالگ کرناپڑےگا۔

میں اسےکہیں بھی نہیں دیکھ پارہا۔ہیلم ہالٹز نےکہا۔سٹوڈنٹس کیفے ٹیریامیں سیلماریٹرکوڈھونڈ تے ہوئے کہا۔البتہ اس نے شروئیڈر کودیکھ لیاجواکیلاہی بیٹھاتھا۔چھوٹاسافطین لڑکابہت افسردہ دکھائی دےرہاتھا۔ایسا دکھائی دے رہاتھاجیسے اس نے دنیاترک کردی ہے۔اس کوفلائیڈ ہائرز نظرآیاجوگہری  سوچ میں گم تھا۔اس کے چہرےپرایک موہوم سی امید تھی۔خیالوں ہی خیالوں میں وہ لوہےکی سلاخوں پرجھک گیا۔

ہیلم ہالٹزکوسیلماوہاں نظرنہ آئی۔

مجھےیادآیاایلڈر کرین نےکہا لنچ کےوقفے میں وہ  کیفے ٹیریامیں نہیں ہوتی۔

توپھرکہاں ہوتا ہے۔ہیلم ہالٹز نےپوچھا۔

وہ استقبالیہ پر سوئچ کنٹرول کرتی ہے۔وہ اس وقت پرنسپل کےدفترمیں ہوگی کیونکہ اس وقت دفتری سٹاف کےکھانے کاوقفہ ہوتاہےاور دفتر خالی ہوتاہے۔

ہیلم ہولٹز معذرت کرکےاٹھ گیااور پرنسپل کےدفتر چل پڑاجوہوٹل کے   صدارتی    کمرے کی طرح تھاجس میں ایک حصے میں پیش کمرہ ۔ایک میٹنگ کی جگہ ،ایک کمرہ دستویزات رکھنے کے لئے تھا۔

جب ہیلم ہالٹز اندرداخل ہواتو اسے ایسالگاکہ وہاں کوئی نہیں تھا۔استقبالیہ پرکوئی نہیں تھا۔سوئچ آنکھ مچولی کھیل رہےتھےاور ملحقہ کمرہ جہاں دستاویزات تھیں  میں ایک ہلکاساکھٹکاہواجوایسی تھی جیسے کوئی چوہاوہاں دوڑاہو۔وہ خاموشی سےاس کمرےکی طرف بڑھا۔اس نے دیکھاکہ سیلما ریٹر دستاویزات  کی الماری کھول کر ایک فائل کھول کر صفحات  کھول کر ایک کاپی پر کچھ لکھ رہی تھی۔ اس کی یہ حرکت غیرقانونی تھی۔

ہیلم ہولٹز یہ دیکھ کرحیران نہیں ہوا۔وہ اس نتیجے پر پہنچاکہ وہ ایسی معلومات حاصل کررہی تھی جواس کے دائرہ اختیار میں نہیں تھی جن میں مقیاس ذہانت کے کاغذات بھی تھے۔یہ اور بات تھی کہ وہ خود رازداری کوپسندنہیں کرتاتھا۔اس نے سیلماکورنگے ہاتھوں پکڑلیاتھا۔اس نے ہیلم ہالٹز کودیکھاتووہ گھٹنوں  پرسے لڑھک کر فرش پرگر گئی۔

ہیلم ہالٹز نے اسے اٹھنے میں مدددی۔اسےاٹھاتے ہوئے اس کی نظران نوٹس  پرپڑی  جواس نے ان دستاویزات سے اتارے تھے۔ان پرنمبرلکھے تھے جو تواتر میں نہیں تھے بلکہ بےڈھنگے انداز میں تھے۔بظاہر ان نمبروں میں   کوئی ترتیب نہیں تھی۔اسے ان نمبروں کی سمجھ نہ آئی کیونکہ اس نے نمبروں کوکبھی استعمال ہی نہیں کیاتھا۔وہ نمبر مقیاس ذہانت بیان کررہےتھے بلکہ اس کی کی سماجی اہلیت ،ملنساری کی حد، ہائی سکول کاپروگرام وغیرہ تھا۔آنکھوں،ہاتھ اور پاؤں  کی مربوط انداز میں سرعت سے کام کرنے کی مہارت،وزن، قائدانہ  صلاحیت ،قد،ترجیحات  کہ اول،  دوم،سوم  ترجیح کیاتھی جیسی معلومات تھیں۔ان کاپروگرام کافی  معتبر شمارکیاجاتاتھا۔یہ حاصل شدہ سکوروں کی بناپر مستقبل   کےبارے میں بھی بتاتاتھاکہ کون سا پیشہ اس کے موزوں رہے گا۔ اس سکول کوبنےپچیس سال ہوئے تھے ۔ان میں ہیلم ہولٹز کی معلومات تھیں۔ہرنمبر کی تشریح خفیہ رموز کے قاعدے سے کی جاسکتی تھی جوکنجی  کےکارڈپر صحیح سوراخوں سے موازنہ کرکےکی جاتی تھی۔یہ ریکارڈ پرنسپل کےدفتر میں رازداری میں ۔جب اس نے ان نمبروں کو غور سے دیکھا تواسے پتہ چل گیاکہ اس کا مطلب کیاتھا۔

لیکن اسے ان معلومات کی ضرورت نہیں تھی لیکن اس کوتجسس تھاکہ سیلماایساکیوں کررہیتھی۔ہرکارڈپر طالب عالم کانام لکھاہواتھا۔اس نے ایک نام پڑھاتو وہ جارج۔ایم۔ ہیلم ہولٹز کاتھا اور اس کے نیچے نمبرلکھے تھے۔  یہ اس کا نام تھا ۔وہ ہڑبڑایاکہ اس کا نام کیوں لکھاگیاتھااوراسکی معلومات کیوں حاصل کی گئی تھیں۔۔۔یہ کیاتھا؟اور  اس  کی کیوں نکال رہی تھی ۔ کیاکرنے جارہی تھی۔وہ اسے کوئی  نقصان نہیں پہنچاناچاہ رہی تھی۔براہ سیلمااسےدیکھ کرپھوٹ براہ کرم میری شکائت نہ لگانا۔میں دوبارہ ایسانہیں کروں گی۔

اس میں شکائت لگانےوالی کیابات ہے؟وہ اس بات سے مکمل طورپرانجان تھاکہ وہ اس کی فائل  سے اس کاڈیٹاکیوں لےرہی تھی۔

میں تمہارا مقیاس ذہانت( آئی کیو)دیکھ رہی تھی۔سیلمانے روتے ہوئے کہا۔تم نے مجھے رنگے ہاتھوں پکڑ لیاہے۔اگرتم نے شکائت لگائی تو مجھے لنکن ہائی  سےنکال دیاج جائےگالیکن میں نےیہ سب ایک ضرورت کےتحت کیا۔اس کی ایک اہم وجہ تھی۔

مجھے تو اپنےآئی کیو کاباپتہ نہیں لیکن تم یہ کیوں دیکھ رہی تھی۔ہیلم ہولٹز نے متجسس ہوکرپوچھا۔

سیلماکاروناکچھ دیرکےلئےبندہوگیا۔تم میری رپورٹ نہیں کروگے۔

اگرمیراآئی کیواتناہی اہم ہےتومیں اس کی کاپی کرواکر اپنے دفترمیں لگادیتاہوں تاکہ ہرکوئی دیکھ سکے۔

تم نہیں جانتے کہ تمہاراآئی کیوکتناہے ؟سیلما نے آنکھیں پھاڑتے ہوئے پوچھا۔

نہیں۔اوسط ہی ہوگا یااس سے کچھ کم ہوگا۔ ہولٹز جےکہا۔

سیلمانےفائل دیکھی اورکہا۔۔۔یہ رہاتمہاراآئی کیو۔اس نےفائل آگے کردی۔اسے ڈرتھاکہ وہ   دیکھ کربےہوش ہوجائےگا۔

اس نےو ہ فائل پکڑی ۔اسے اپنی ٹھوڈی کےپاس لاکرپڑھا۔اس کاآئی کیو183تھا۔وہ سوچنے لگاکہ اس کا آخری بار آئی کیو ٹیسٹ کب ہواتھا۔ سوچنے پراسےیادآیاکہ  جب وہ لنکن ہائی کاطالب علم تھا اس وقت ہی  آئی کیولیاگیاتھا۔

یہ بہت  بہت زیادہ ہے مسٹر ہولٹز۔کیاتم نہیں جانتے کہ تم فطین ہو؟ سیلما نے حیرت سے پوچھا۔

یہ کارڈ کیاظاہرکرتاہے۔اس کی کیااہمیت ہے۔اس نے پوچھا۔

یہ کارڈ اس وقت کاہے جب تم لنکن ہائی کے طالب علم تھے۔سیلما نےبتایا۔

اس نےاس  پراپنی تصویر دیکھی۔اس کی بھنوئیں چڑھی ہوئی تھیں۔بہت موٹاتھا۔سنجیدہ    ہوکر کھڑاتھا۔اسے غصہ آیاکہ  اس کی شخصیت کو نمبروں میں قیدکردیاگیاتھا۔اس کا قد اس وقت پانچ فٹ تھا۔اس کاخیال تھا کہ وہ نہ تواس وقت فطین تھااورنہ ہی اب تھا۔تمہیں میراآئی کیو جاننے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔

تم بگ فلائیڈ کےموسیقی کےانچارج ہو۔اس کو چانس دے کر اسے مشہوربھی بناسکتے ہو اوراسی طرح گمنامی  میں بھی رکھ سکتے ہو۔سیلمانےکہا۔تم  لنکن ہائی میں پڑھے تھے ۔ اس لئے میں جاننا چاہتی تھی کہ تمہاری  صلاحیت کتنی ہے اور تم بینڈ کے سازندوں کوکس بنیاد پر پرکھتے ہو۔ان کی درجہ بندی کیسےکرتے ہو۔فلائیڈ اور شروئیڈر    کا کتناسکورہے؟وہ  تمہاری  نظر میں  کتنے اہل اور سمارٹ ہیں۔

اس نےبگ  فلائیڈکانام سناتواسے یادآیاکہ وہ وہاں کیوں آیاتھا۔اس نے اس سے پوچھاکہ تمہارے خیال میں  وہ کتنے سمارٹ ہیں؟ ہیلم ہولٹز نے پوچھا۔

تم خود ہی دیکھ لو۔سیلما نے ان کی فائلیں اس کے آگےکرتےہوئے کہا۔اس کے خیال کے مطابق ان فائلوں کو آج سے پہلے کسی نے نہیں دیکھاتھااورسیلماپہلی تھی جس  نے اسے پہلی باردیکھاتھا۔ ۔۔میں ہرایک سے یہ سن سن کرتنگ آگئی تھی کہ شروئیڈر اس لئے سب سے اچھاموسیقارتھاکیونکہ  وہ فطین تھااور فلائیڈکےپاس کمپوزربننے کی اس لئے صلاحیت نہیں کیونکہ وہ کم عقل تھا۔میں خود ان کےآئی کیو کاموازنہ کرناچاہتی تھی۔

تم نے کیامعلوم کیا؟ہیلم ہولٹزنےکہا۔

میں نےدیکھاکہ ایلون شروئیڈر جو خودکوہمیشہ فطین اور سمارٹ ظاہرکرتاتھاحقیقت میں بھی ایساہی تھاکیونکہ اس  کی فائل  بھی یہی ظاہر کررہی تھی۔۔  وہ تمہاری طرح فطین ہے۔جبکہ فلائیڈ بونگا نہیں لیکن ابلہ بھی نہیں اور ذہانت میں اوسط درجے سے ذراکم ہےاسلئے وہ ایک عام سازندہ رہ گیا۔سیلمانےکہا۔

کیاتم نے یہ بات ان کوبتادی ہے؟

وہ یہ سن کرہچکچائی اورکہا۔ہاں میں نے انہیں بتادیاتھا۔اس کےبعد ہی میں نےتمہاری فائل دیکھی۔سیلمانےکہا ۔میں  نے ان کی بہتری کے لئے انہیں بتایاتھا۔

ہیلم ہالٹز تین سے چار بجے لنکن ہائی  کی ہم نصابی سرگرمیوں کاانچارج تھا۔اس وقت ساٹھ سازندوں پرمشتمل بینڈ کی ریہرسل بھی ہواکرتی تھی۔اس وقت ایک بڑےپیانو پرایک دھن بج رہی تھی۔اس کےساتھ تین شہنائیاں بج رہی تھیں۔ پوراطائفہ اپنی اپنی جگہ پر اپنے سازوں کےساتھ ہم آہنگی سے دھنیں بجارہاتھا۔اس کامجموعی  تاثرمدھر سریں بج رہی تھیں۔ موسیقاراپنی چھڑی کےاشارے سے طائفے کوہدایات جاری کررہاتھا۔ہیلم ہالٹز نے بہت سوچ سمجھ کر صلاحیتوں کے مطابق   اس دھن کی منظوری دی تھی۔

جب ہال کی گھڑی پرچاربج کرایک منٹ ہوئے توہیلم ہولٹز نےاشارہ کیا کہ بینڈبجاناشروع  کرے اورسامنے پڑے اشعار کےمطابق اپنی مرضی سے ہم آہنگ ہوکر جامع انداز میں پیش کریں۔ دھنیں بجائیں۔۔طائفے نے وہ دھن بجانا شروع کردی۔

ریہرسل  کے لئے ایک گانا چناگیا جس کی  کمپوزنگ  پہلے نہیں ہوئی تھی۔اس میں   مایوسی کے احساسات  پیش کئےگئے تھے۔اس کامقصد  فی البدیہہ  دھن بناناتھا۔ بینڈ نے آہستہ آہستہ ٹھہراؤ سے  نغمہ بجانا شروع کیا۔ بینڈ نے موسیقی کی تربیت لی ہوئی تھی لیکن استعمال نہ کرنے کی وجہ سے بھول گئی تھی۔انہیں سیکھے ہوئے سرجوبھول چکےتھے ،یاد آنے لگے اور ان میں شامل کرتے گئے ۔ایسی  ہم آہنگی پہلےبہت کم ہوئی تھی۔ تمام سازندے اپنی نشستوں پرانہماک سے ڈوبےہوئے  تھے۔ یہ گانا مدھم اور ٹھہری ہوئی لے میں گایاگیا۔اس کااختتام بڑی دردناک  دھن  پر ختم ہوا ۔ یہ نغمہ دھات کی سلاخوں  والے ساز گلاکن سپیل ' پر بجایا گیاتھا۔ موسیقار  کی فی الدبدیہ ہ  ترتیب  کوبہت پسند کیاگیا۔یہاں یہ بات ثابت ہوگئی کہ  ہروہ شخص  جو اسے سنناچاہےگااسے وہ دھن یاد رہے گی۔ایک سامع نے تبصرہ کیا۔اس گانے کی یقیناً   ایساہی ہوگا۔  ہیلم  ہولٹز نے سرگوشی میں اس کی تائید کی۔

اس کےبعد شوئیڈر،سیلما اور فلائیڈ ہال میں پہنچ گئے کیونکہ ہیلم ہالٹز نے انہیں  ہال میں ریہرسل کےبعد بلایاتھا۔اب ہیلم ہولٹز سٹیج سے نیچےآیااوران تینوں کواپنے دفتر لےگیااوردروازہ بند کردیا۔

کیاتمہیں اندازہ ہے کہ میں نےتم تینوں کوکیوں بلایاہے؟ہیلم ہولٹز نےکہا۔

میں نہیں جانتاشوئیڈر نے کہا۔

میں نے  تم سےآئی کیو کےبارے میں بات کرناتھی۔میں نے سیلما کو اس  کے بارے میں پریشان  دیکھاتھا۔وہ پرنسپل کے دفتر میں  آئی کیو کی ٹوہ لگارہی تھی جوغلط کام تھا۔اگر اس کی میں شکائت کردوں تو اس کی پوری زندگی تباہ ہوجائے گی۔کیا اس کی شکائت کردوں۔سیلماکارنگ اڑگیا۔

نہیں۔سب یکجاہوکربولے۔

اگر کسی نے ایسا کیاتوہم سب کےلئے ایک مصیبت کھڑی ہوجائے گی۔ میں تمہیں آئی کیوکے معاملے پربات کرناچاہتاہوں۔سیلما ! تم نے فائلوں سے نمبر نوٹ کئے ہیں  جس کانتیجہ تم نے اپنے طورپرنکالاہے۔ان پر جو نمبر لگے ہیں وہ آئی کیو نہیں۔ بلکہ وہ خفیہ ضابطے ہیں  یا جانچ دہندہ کی شناخت کے نمبر ہیں۔ ان نمبروں کی تفصیل کےلئے ایک کتاب  ہے جس  سے آئی کیو  معلوم کیاجاتاہے۔میں نےاس کی تفصیل  لائبریری  میں  معلوم کی ہے۔دلچسپ بات ہے کہ سیلما نے جونتیجہ نکالاہے وہ صحیح  نہیں ہے۔وہ آئی کیو نہیں تھابلکہ وہ تمہارےاوزان تھے۔میرےمعاملے میں    جو تم نے آئی کیو نکالا تواس دورمیں  بہت موٹا ہواکرتاتھا۔فلائیڈ کاآئی کیو کاآئی کیو احمق سےذرازیادہ ہے  کا ہےوہ دبلاپتلاہے۔اور شرہیڈرجو موٹاہے اس کے مطابق فطین ہے۔وہ  مطابق  اس کے پاس با صلاحیت ہے۔وہ جس طرح  کے چاہے موسیقی ترتیب دے سکتاہے اور وہ آسمان کی بلندیوں کوچھوسکتا ہے۔فلائیڈ نے ٹھنڈی آہ بھری اور سوچاکہ اس لحاظ  سے وہ  توکوئی عام دھن بنانے کااہل بھی نہیں۔وہ  کبھی تخلیق  نہیں کرسکتا۔

ہیلم ہالٹز نےکہاکہ  میرےپاس ایک بات ہےجوتمہیں متوجہ کرسکتی ہے اور یہ تمہاری مستقبل کی زندگی  کےلئے جاننا ضروری  ہےجس سے تم زیادہ سےزیادہ سکور اورتعریفیں حاصل کرسکوگے ۔

فلائیڈ نےپوچھا۔وہ کیسے۔ایسا کیسے ممکن ہوسکتاہے؟

یقیناً۔ہیلم ہولٹزنےکہا۔میں پوری طرح سے اس وقت سمجھانہیں سکتالیکن تم کرسکتے ہو۔زندگی حیرانیوں کامجموعہ ہےجوہروقت مجھےنئی سےنئی غیرمتوقع  دکھاتی رہتی ہے۔

سوچوکہ اب جوحیرانیاں ہیں ان میں ایک  غیرمتوقع شئے فلائیڈاورسیلما  کا انتظارکررہی ہے ۔

کیاتم بتاسکتےہو،ہیلم ہولٹز بولا۔میں نہیں بناسکتاکیونکہ زندگی میرے لئے غیرمتوقع ہونے کا دوسرا نام ہے۔خیال کرو کہ غیرمتوقع شئے ہرایک کاانتظارکررہی ہوتی ہے۔میرا ذہن چرخی کی طرح  گھومتا ہے۔اس کے علاوہ میں تمہیں اس لئے بھی بلایاہے کہ نغمہ سنایاجائے جس پر ہم سب  نے اس بات  کی کوشش کی تھی کہ اس کی گونج آسمان  تک پہنچے گی۔یہ ان تمام کمپوزر میں  سے بہترین ہے۔اس نےاپنےدفتر کادروازہ کھولااور اشارہ کیاکہ انٹرویو ختم ہوگیاتھا۔

سیلما،فلائیڈ اور شرویئڈر  ہال میں چلے گئے۔اس وقت ان  میں کسی پرنہ توغرورتھااور نہ ہیافسردگی۔اس وقت لنکن ہائی کے'اے' بینڈ کا پوراآرکسٹرا دھن بجانے کی تیاری

کررہاتھا۔ فیئر ہیلم ہالٹز نےانہیں کہاکہ بیٹھ جائیں اور سنیں۔

بینڈنےدھن بجاناشروع کی توسازندوں  نےسروں میں ملاپ شروع کردیا۔ ہارمونیم، سارنگیاں ،  بانسریاں،ڈرم گلوکن سپیل ، فین فیئر ،براسی ساز،  گلی کلب، باربیٹون ،،باسیز،مختلف اقسام کے باجے،،گھنٹیاں اور دوسرے ساز ردھم میں  بجناشروع ہوئے۔گانامدھرآواز میں شروع ہوا۔ ان  کی گنگناہٹ  شروع میں ہلکی تھی اور پھرساٹھ سازوں کی آوازیں یکدم  بلند ہوناشروع ہوگئیں اور بہت اونچی ہوگئیں۔ان سروں میں الفاظ نہیں بولے جارہے تھے۔اس وقت صرف دھنیں ہی بج رہی تھیں۔ان سازوں کی آوازیں اتنی زیادہ   بلند  ہوگئیں  جتنی جاسکتی تھیں۔وہ وہاں  ہی رکناچاہتی تھیں۔

لیکن براسی سازاور سب سے بڑا پیانو اور گلوکن سپیل نے بھی بلندآواز میں بجناشروع کردیااور ان بلند آوازوں کوستاروں تک لے جانےکاعزم کیاہواتھا۔

آوازیں جتنی زیادہ بلند سےبلندہوتی گئیں اورناقابل یقین حد تک بلند ہوگئیں اور جیسے ہی بغیر کسی   لفظ آوازیں گونجیں اور ان سے ایساہی لگ رہاتھاکہ وہ کامیاب ہوگئی تھیں اور اونچی بلندی تک  پہنچ گئیں۔تواس وقت اب  سازوں نے الفاظ شامل کرناشروع کردیئے۔انہوں نےوہاں  وہ الفاظ اداکئےجو حیران کن تھے۔آوازیں اس سےاوپرنہ جاسکتی تھیں۔

پہلے پہل وہ شعرمدھم سروں میں بجارہےتھے۔اس کے بعد معجزہ رونماہوا۔ایک   ڈھول  اتنے زور سے بجاکہ اس کی آواز آسمان کوچھورہی تھی۔اس کے الفاظ دکھ بھرے تھے۔جو یہ تھے

میں نے ان زنجیرو ں  کوتوڑ دیاہےجس نےمجھےباندھاہواتھا۔

آرکسٹرانے دھن میں یہ گانا شروع کیا۔ وہ سر ایک خالص سورج کی کرنوں کی طرح کی تھی ۔

پیانو اور گلوکین سپیل دونوں مل کر  ایسی ہوگئی تھیں جیسے وہ زنجیریں توڑرہی ہوں۔گلی کلب   ہم آہنگی میں  حیران کن طریقے سے ان ٹوٹی ہوئی زنجیروں پر ایسی دھن نکال رہی تھی جو کراہٹ کا احساس دلارہی تھی۔

میں نے انہیں کاٹ دیااورانہیں پیچھےچھوڑ دیا۔سب سے بڑےڈرم نے اپنے طورپر اکیلے ہی وہ دھن بجائی ۔شہنائیاں  طنزیہ قہقہے لگانےوالی آوازوں میں گونجیں ،پھر پورے کے پورے آرکسٹرانےایک دل چیرنے والی 'نیاسال مبارک۔' کی دھن چھیڑ دی۔

تم نے مجھےیادکیاہے،بیریٹون نےگایا۔

اگر میں نےخود کودیکھاہوتاتوخودکوپالیاہوتا

بہت تیزی  سے ایک ترتیب  کےساتھ  ایک بلند اواز میں بڑےباجےپرگایاگیا۔اور پیانو نےسرگم بجائی ۔

اور سیلما،سیلما۔سیلما۔شکریہ۔تمام ڈھولوں نےیکدم کھاناشروع کردیا

سیلما؟ حقیقی سیلمانےبھی آوازمیں آوازملائی۔

تم بہت ذہین ہوسیلما۔ہیلم ہولٹز نے اس کی طرف مخاطب ہوتے ہوئےکہا۔یہ وہ گیت ہےجوفلائیڈ نے تمہارے لئے لکھا۔وہ ایک فطین ہے۔

میرے لئے؟ سیلمانے خیران ہوکرپوچھا۔

ششش ہیلم ہولٹز نےاسے چپ کرایا۔

میں کچھ بھی۔۔۔۔۔شہنائی نے بلندآواز میں غنائی آواز میں لےلگائی

کبھی نہیں، کبھی نہیں، کبھی نہیں،کبھی نہیں۔ کبھی نہیں،کبھی نہیں ،کبھی نہیں۔

گلی کلب نے ترنم سےگایا

کہو۔۔۔۔ڈھول کی گرج سنائی دی۔

عمدہ۔شہنائی بجی

اور اب پوراآرکسٹرااس میں شامل ہوا۔رونگٹے کھڑےکردینے والی سریں  ٹی،ٹی،ٹی،ٹی،ٹی،ٹی،ٹی،ٹی  کی لےنکالی ۔ہیلم ہولٹز نےاپناانگوٹھا اوپراٹھاکر اشارہ کیاکہ دھن بالکل صحیح تھی۔تم جانتےہوکہ اس کی دھن کس نےبنائی تھی۔

ایک فطین نے۔ہیلم ہولٹز نےکہا۔

شوئیڈر ۔فلائیڈ نے کہا،

نہیں ۔میں نے نہیں بنائی۔شروئیڈر نےکہا۔

تم نےاس دھن کوکیساپایا۔ہیلم ہولٹزنےسیلماسےپوچھا

اس پرکوئی جواب نہ آیااور سیلماریٹر بیہوش ہوکرگرپڑی۔

سیلماموسیقی کی جینئس تھی جسے کوئی خاطر میں لاتاتھا ایک انمول موتی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

  

 

 

 

 

 

 

 

 

Popular posts from this blog

**** Book 4 'Bid ' ( Edna Alford ) نیلامی