Oedipus Part II ( at Colonus) Trilogy ایڈیپس کلونس میں (سوفو کلز ) دوسری قسط

 


                   

                                           دوسری قسط

     ایڈیپس کلونس          میں  

 

مثلثیات  المناک   ڈرامے

Trilogy

( Sophocles    ( Greece

496-406 B .C)                                )               

 ایڈیپس                   کلونس   میں

 Oedipus at Colonus


 مرتب: غلام محی الدین


بھوکے پیاسے ہونٹوں پر پٹٹریاں جمی پاؤں میں آبلے لئے وہ  چل رہے تھے۔ کئی گھنٹوں سے  مسلسل چلے جارہے تھے۔ منزل کا

 پتہ تھا  نہ ٹھکانے کا۔وقت نے انہیں آگے کیا دکھانا تھا معلوم  نہیں تھا۔ ذلت کا احساس انہیں کھائے جا رہا تھا۔  انہیں اندازہ نہیں تھا کہ وہ کتنی دور نکل آئے  تھے۔ اب تو حالت یہ ہو چکی تھی کہ ان کا ایک ایک پاؤں  من من  بھاری ہو گیا تھا۔آگے بڑھنامحال تھا ً ۔گرتے  پڑتے  باریش پیرانہ سال  شخص کے منہ سے نکلا۔ بیٹی مجھ سے آگے چلا نہیں جا رہا۔ کیوں نہ کہیں سستا لیا جائے۔ بیٹی نے اس کا ہاتھ اپنے کندھے سے ہٹا کر اسے بازو سے پکڑ کر ایک مناسب جگہ پر بٹھا دیا۔ اس نے اسے غور سے دیکھا۔ اس کی آنکھوں کی جگہ گڑھے تھے ۔ چہرہ خون سے تر تھا۔ لباس بوسیدہ اور  پھٹا ہوا تھا۔ وہ بھکاری لگ رہا تھا۔اسے دیکھ کر اس کے سینے سے ہوک اٹھی اور رونے لگی۔

 

 انسان کہنے کو تو اشرف المخلوقات ہے۔ اپنی طرف سے بہترین منصوبہ بندی کرتا ہے۔ بھر پور کوشش سے اپنے وسائل بھر پور طریقے سے استعمال میں لاتا ہے۔ تمام تر تدابیر کے باوجود  کامیابی ناکامی کا دارومدار قدرت پر ہے۔ کبھی بالکل غیر متوقع طور پر ہما   سر پر آ بیٹھتا ہے اور تخت دلا دیتا ہے کبھی سب  کچھ  معمول کے مطابق  ہورہا ہوتاہے،  حالات مستحکم  لگ رہے ہو تے ہیں    اچانک مٹی کے ڈھیر میں  بدل جاتی ہے۔ یہ   مسافر جو  در بدر  کی ٹھوکریں کھا رہا تھا  مفلوک الحال تھا اور لوگ انہیں بھکاری  لگ رہا تھااور کوئی نہیں بلکہ  تھیبز کا بادشاہ ایڈیپس اور شہزادی اینٹی گنی تھی جسے ان کے اپنوں نے  ان کے حق سے محروم کر دیا تھا۔

اینٹی گنی  میری بچی ۔ یہ کون سی جگہ ہے۔ ہم کہاں پہنچے ہیں۔ہم اس حالت میں ہیں کہ کوئی نادار بھی اتنا بے بس نہیں ہوا ہو گا۔ آج ہم مفلس ہیں ۔ در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔کوئی پرسان حال نہیں۔ میں تھک گیا ہوں۔ مجھے کسی جگہ بٹھاؤ۔ میں سستانا  چاہتا ہوں۔اس کے علاوہ میں دیوتاؤں کی عبادت کرنا چاہتا ہوں۔

ابو جان!  ہم  ایک انجان جگہ پر ہیں۔ آبادی  کے آثار نظرنہیں آ رہے۔   آپ یہاں آرام کر لیں ۔

 ابھی باپ بیٹی گفتگو کر رہے ہوتے ہیں کہ ایک شخص  وہاں آ جاتا ہے ۔

آپ کون ہیں اور یہاں کیوں بیٹھے ہیں ۔  شکل وصورت سے لگتا ہے کہ آپ طویل سفر سے آئے ہیں۔ تھکاوٹ سے چور چور ہیں ۔ایک شخص بولا ۔

ہم اس وقت کہاں ہیں نیک دل شخص؟ ایڈیپس نے پوچھا۔

آپ سوال جواب بعد میں کر لیں۔ آپ وہاں سے اٹھیں اور باہر آ جائیں۔ اس جگہ پر انسان نہیں بیٹھ سکتے۔ یہ دیوتاؤں کا مسکن ہے۔

اینٹی گنی نے ارد گرد کا جائزہ لیا۔ اس نے محسوس کیا   کہ فضا ا کسی عبادت گاہ کی طرح کی تھی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے نیک روحیں آس پاس موجود تھیں ۔ارد گرد ایسے پتھر تھے جو معبد کے ارد گرد ہوتے ہیں۔  زیتون کے  درختوں کے جھنڈ  تھے۔پرندے   میٹھی سروں میں گا رہے تھے۔بھینی بھین ہوا چل رہی تھی۔  ہر سو باغوں کی بہار تھی۔ مہک چھائی ہوئی تھی۔ایسا احساس پایا جا رہا تھا کہ غیبی قوتیں ان کی نگرانی کر رہی ہوں۔

 

   آپ جہاں بیٹھے ہیں وہ قابل اعتراض ہے۔ آپ کی بزرگی اور بری حالت کو دیکھتے ہوئے آپ کو اس علاقےسے تو نہیں نکالتامگر یہ ضرور کہوں گاکہ وہاں سے باہر آ جائیں جہاں آپ اس وقت بیٹھے ہیں۔ وہ شخص بولا۔

 میں یہاں کچھ عبادت کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے یہاں بیٹھنے دو۔ ایڈیپس نے کہا۔

 

آپ کو  یہاں سے اٹھنا ہی ہوگا،آپ یہاں سے نہ اٹھے تو میں ساتھیوں کو لے کر آتا ہوں۔وہ آپ کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔ یہ دیوتاؤں کی پیغام رسانی کی جگہ ہے ۔یہ ان کے لئے ہی مخصوص ہے۔ بشر انسانی یہاں قدم نہیں رکھ سکتا۔ اس نے کہا۔

 

اس وقت کہاں ہیں  نیک بندے ! دیوتاؤں  نے مجھ میں وجدان، کشف،وحی ، الہام  اور خوابوں کی  تشریح  دویعت کی ہوئی ہے۔ممیرے ہاتھوں پر دیوتاؤں کے پیغامات بھی آجاتے ہیں۔ستقبل کے بارے میں آگاہی کا شعور عطا کیا ہوا ہے۔ آنے والے واقعات کاایک ڈھانچہ سا بتایا ہوا ہے۔  یہاں سانس لیا ہے تو میرے ذہن کے کسی گوشے سے آواز آ رہی ہے کہ  میں نے اس مقام پر آنا تھا۔کیا یہ دیوی یا دیوتا کا ٹھکانہ نہیں؟مجھے پتہ ہے  کہ یہ جکہ میری حفاظت کرے گی۔ یہ میری جائے پناہ ہے۔ یہاں ے مجھے کوئی نہیں نکال سکتا۔میرے مقدر میں ہے کہ میں   یہاں رہوں۔ ایڈیپس نے کہا۔ اس وقت میں ستاروں کی گردش کا 

مارا ہوا ہوں


ایڈیپس کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ تھا۔ زندگانی اپنی ڈگر پر زور شور سے رواں تھی  کہ یہ  افتاد آن پڑی۔ ااس کی سوچنے

 سمجھنے کی صلاحیتیں مفقود ہو گئی تھیں۔ وہ عرش سے فرش پر آ پڑا تھا۔  وہ عالم برزخ میں تھا۔وہ گنہگا ر تھا۔اس کے گناہ یقیناً بہت سنگین تھے۔ اس کو ان کی سزا بھی ا ملنی چاہئے تھی۔ لیکن سزا کے وقت پر اسے اعتراض تھا۔ وہ اسے جرم یا گناہ کے فوراًپنے بعد ملنا چاہیے تھی۔ جوانی بیت کر جب وہ عہد پیری میں ڈاخل ہو رہا تھا، تک کا انتظار نہیں کیا جانا چاہئے تھا۔ دیوتاؤں نے برسوں اس کا انتظار کیوں کیا اس کی سمجھ سے بالا تھا۔اس کے علاوہ ایک اور بات جو اسے کھائے جا رہی تھی وہ یہ تھی کہ اس نے جو کچھ بھی کیا تھا انجانے میں کیا تھا۔ اسے تو  فرد جرم سے سزا کے فیصلے تک معلوم ہی نہیں تھا کہ اس سے کوئی جرم سر زد ہوا تھا۔اور وہ سالہا سال تک ناپاک زندگی گزار رہا تھا۔وہی جہاں اس کا طوطی بولتا تھا    اب ذلت گاہ بن گیا تھا۔ وہی رعایا جو اس کے آگے آنکھیں بچھاتی تھی آج اس پر تھو تھو کر رہی تھی۔ دوسروں کا تو کیا کہنا وہ اپنی نظروں میں بھی گر گیا تھا۔اسے خودسے گھن آنے لگی تھی۔اس کی بیوی  ملکہ جوگا سٹا بھی  بغیر شک کے ایسی  ہی اذیت سے گزری تھی لیکن اس نے جلد جان چھڑا لی تھی۔ شرمندگی اور گناہ کے بوجھ سے خود کشی کر لی تھی۔  اسے بھی خیال بھی نہیں آیا تھا کہ حالات نے اسے اپنے بچوں کی ماں بنا نے کے ساتھ ایڈیپس کےاپنے  بھائی بہن بنادیا تھا۔ اب صورت حال ایسی تھی کہ راز افشاں ہونے کے بعد اوروں کے ساتھ اپنوں نے بھی آنکھیں پھیر لی تھیں۔

 

)اور انکے چاروں بیٹے اور تین بیٹیاںEuryodiceبیوی یوریڈیس( بیٹے (پولی نا ئیسس اور ایٹیو   کلیز  اور سالا کری اون اور  اس کے دشمن بن گئے تھے۔ وہ اس سے جلد سے جلد چھٹکارا  چاہتے تھے۔ کری اون ایڈیپس  کی بیٹیوں کو  جو اس کی بھانجیاں تھیں اپنے پاس رکھنا چاہتا تھا۔  لیکن  وہ اپنے باپ کے ساتھ ہی رہنا چاہتی تھیں۔وہ اس کی لاٹھی اور آنکھیں بننا چاہتی تھیں۔

 

تخت کے حصول کے لئے اس کے دونوں بیٹوں میں رسہ کشی شروع ہو گئی تھی۔جرگے کے مطابق یہ فیصلہ ہوا تھا کہ دونوں بھائی مل کر حکومت سازی کریں گے۔چھ ماہ ایک بھائی اور چھ ماہ دوسرا بھائی حکومت کرے گا۔ ایڈیپس کو انہوں نے دیس نکالا دیا تو  اینٹگنی اس کے ساتھ چلی آئی تھی جبکہ اس کی دوسری بیٹی ازمینی اس وقت وہیں رہ گئی تھی۔ باپ بیٹی تنگ دستی کے عالم میں یہاں پر بیٹھے حالات بھگت رہے تھے۔ سوچیں تواتر سے اس کے من میں گھیرا کر رہی تھیں۔

  

 مجھے لگ رہا ہے کہ یہ دیوی ہوڈیٹیز کی آماجگاہ ہے جو انتقام کی دیوی ہے۔ وہ مجھے دیکھ رہی ہےکہ میں کس طرح اس کے انتقام کا نشانہ بن رہا ہوں۔ وہ یہ دکھ کر مطمئن ہے کہ میں خوشی سے اپنے ایسے گناہوں کا  جو ناقابل معافی ہیں کا کفارہ ادا کر رہا ہوں ۔میں یہاں بیٹھ کر  ہدایات لینا چاہتا ہوں کہ  آگے میں نے کیا کرنا ہے۔ ہم اس وقت کہاں ہیں؟ مجھے اس جگہ کے بارے میں بتائیں۔ایڈیپس نے تکرار کیا۔

 

آپ شہر کے نزدیک ہیں۔تھوڑی دور آگے جائیں گے تو شہر کی رونقیں نظر آنے لگیں گی۔چہل پہل ہو گی  بازارہوں گے پیارے بزرگ۔ یہ جگہ اوسائڈن اور پروکتھیس کے پاس ہے۔ یہاں ابتھنز کے بادشاہ تھیسی یس کی حکمرانی ہے۔ 

  

آنکھیں جانے کے بعد ایڈیپس نے محسوس کیا تھا کہ اس کے دوسرے حواس زیادہ مستعد ہو گئے تھے۔ اس کے ذہن میں ہدایات ملنا شروع ہو گئی تھیں کہ آگے کیا کرنا ہے ۔ کہاں جانا ہے۔ کدھر قدم بڑھانے ہیں۔ کیا بات کرنی ہے، کس سے کیا کہنا ہے۔اس کی غیب دانی اور الہامی وصائف میں اضافہ ہو گیا تھا۔

 

مہربان انسان۔ کیا آپ اس کے پاس جاکر بول سکتے ہیں کہ ایک شخص اسے بلا رہا ہے۔وہ اس سے ایک اہم بات کرنا چاہتا ہے۔اگروہ اس کا ذرا سا کام کر دے گا۔ یہ الہام اسے پہلے ہواتھا  کہ جب وہ کلونس جائے تو وہ اس وقت ایتھنزکے بادشاہ  کو  یہ پیشکش کر سکتا ہے کہ اگر وہ اس کو وہاں دفن کرنے کی اجازت دے  دے تو اس کی ریاست محفوظ ہو جائے گی۔  دیوتا اس پر خوش ہو جائیں گے اور اس کی سلطنت کو کبھی نقصان نہیں پہنچے گا اور سکون سے حکومت کر سکے گا۔اس لئے اس نے   اسے جا کر اس کا  پیغام دے۔

 

ٹھیک ہے میں آپ کا پیغام اس تک پہنچا دیتا ہوں۔ یہ کہہ کر وہ چلا گیا۔ ایڈیپس خود کلامی کرتا ہے کہ اے میری تقدیر کے مالک میں اپنی آخری منزل پر پہنچ چکا ہوں۔ دیوتاؤ اور دیویو! آپ گواہ ہیں کہ گھناؤنا جرم مجھ سے سرزد ہواہے۔ یقیناً میں اس کا مستحق ہوں  لیکن آپ سب جانتے ہیں کہ یہ مقدرمیں تھا۔ میں اور جوکاسٹا اپنے سابقہ رشتے سے مکمل طور پر لاعلم تھے۔ میں سزا پر سر تسلیم خم کرتا ہوں ۔ہر مجرم کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہئیے ۔ میرے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ جو جو سزا بھی تجویز کریں وہ جائز ہے۔مجھے برداشت کرنے کا حوصلہ دو۔میں تمہارا ماننے والا ہوں ۔ ہمیشہ سے عبادت گزار رہا ہوں اور اب تو پہلے سے زیادہ ہو گیا ہوں۔ مجھے ہمت دے کہ میں ثابت قدم رہوں۔میں دیوتاؤں کا پجاری ہوں اور اس جرم جس کی میں سزا بھگت رہا ہوں کے علاوہ میں نے کبھی حکم عدولی نہیں کی۔ایتھنا دیوی۔کا واسطہ مجھے سیدھا راستہ دکھا۔

اس نیک دل آدمی کے جانے کے بعدکچھ لوگ آتے ہیں۔ وہ اوڈیپس کو مقدس استھان پر بیٹھا دیکھ کر خفگی کا اظہار کرتے ہیں اور اسے وہاں سے باہر آنے کا کہتے ہیں۔ اینٹی گنی اس کا بازو پکڑ باہر لاتی ہے۔وہ اوڈیپس کے بارے میں استفسار کرتے ہیں۔

کیا آپ نے لائیس اور اور ایڈیپس کا نام سنا ہے  جو تھیبز کے بادشاہ تھے۔ میں اوڈیپس ہوں جو کبھی بادشاہ تھا۔مجھ سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ مجھ سے دور نہ بھاگو۔میں دیوتاؤں کی درگاہ کا دھتکارا ہوا انسان ہوں۔میری بیٹی میرے ساتھ ہے۔

اوہ! تم ایڈیپس ہو۔ ہم نے تمہاری کرتوتوں کے بارے سنا ہے۔اس سے پہلے کہ ہم پر عذاب آئے یہاں سے فوری نکل لو ۔ ان کی بات سن کر اینٹی گنی بولتی ہے۔

.

میرے والد کی خستہ حالی دیکھو۔ اس کےزخم  اور بگڑی ہوئی حالت اور عمر دیکھو۔ اس کا نہیں تو میرا ہی خیال کرو۔ اپنے باشاہ کو بلاؤ۔ میں آپ کی بیٹی کی طرح ہوں۔ہم پر ترس کھائیں ۔ ہمارے ساتھ برا سلوک نہ کریں  دیوتاؤں کا  واسطہ۔ میرا والد ان کے لئے کوئی خوشخبری لایا ہے۔جائیں اور ان کو لے کر آئیں۔

لوگ یہ بات سن کر چلے جاتے ہیں۔دور سے ایک لڑکی آتی دکھائی دیتی ہے۔ وہ نزدیک آتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ اس کی بہن ازمینی ہے۔  وہ پہلے تو ان کے ساتھ نہیں آئی تھی اور حالات کا جائزہ لینے کے لئے رک گئی تھی۔ اب وہ ان کا پیچھا کرتے ہوئے تھیبزسے ان کے پاس پہنچ جاتی ہے۔

 

میری بیٹی  ازمینی ۔تم  بھی آ گئیں۔ ایڈیپس نےخوش ہو کےکہا۔ جو کام میرے بیٹوں کو کرنا چاہئیے تھا وہ بیٹیوں نے کر دیا۔

 

پیارے ابو جان۔ دنیا کے سب سے پیارےابو!مجھے آپ کی فکر تھی۔  وہاں کی تازہ ترین صورت حال  معلوم کرکے آنا چاہتی تھی۔  ہمارے دونوں بھائی جانی دشمن بن چکے ہیں۔ دونوں میں تخت کے حصول کی رسہ کشی کے نتیجے میں چھوٹا بھائی ایٹییو کلیز  دھوکہ بازی سے جیت  گیا ہے اور  پولی نائیسیس بڑی مشکل سے جان بچا کر بھاگ  نکلاہے اور پڑوسی ریاست اوگس میں  پناہ لے لی ہے ۔ وہاں کی شہزادی سے شادی کر لی ہے۔ جو اس کی حمائت میں اپنی فوجیں اکٹھی کر رہے ہیں۔اور دیگر ریاستوں سے بھی مدد حاصل کرنے کی کوشش کر رہاہے۔ماموں کری اون  نے ایٹییوکلسیز کی پشت پناہی کی  ہے۔ یہاں ایک خوشخبری آپ کے لئے بھی ہے۔ وہ یہ کہ دیوتاؤں نے آپ کی صاف نیت ، اطاعت گزاری اور جرم کے وقت لاعلمی کو مد نظر رکھ کر آپ پر رحم کھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

 

 اس کے علاوہ ڈیلفائی کے دیوتا  سے غیبی پیغام آیا ہے   کہ تھیبز کی مشکلات دور کرنے میں آپ کا کردار  اہم ہو گیا ہے۔  اگر آپ تھیبز گئے تواس کے بحران دور کر دیئے جائیں گے لیکن آپ کو تھیبز میں  نہ تو رہنے  اور نہ ہی ہی دفن کرنے کی اجازت ہو گی۔ یہ پیغام دونوں بھائیوں  تک پہنچ چکا ہے اور وہ چاہیں گے کہ وہ آپ کا ساتھ چاہیں۔کری اون جو آپ سے حقارت آمیز سلوک کا مرتکب ہوا آپ کو واپس لے جانے کا ارادہ کر رہا ہے۔ازمینی نے ایک سانس میں کہہ ڈالا۔

توبہ۔ میری توبہ ۔میں کبھی بھی ان کے ساتھ جاؤں گا۔ میرے ساتھ انہوں نے جو سلوک کر چھوڑا ہے اس پر وہ کسی امداد کے مستحق نہیں۔اگر دیوتاؤں نے مجھے تھیبز میں دفنانے کی اجازت نہ دی تو میں کبھی بھی وہاں نہیں جاؤں گا ۔ میرے بیٹے میرے دشمن نکلے۔میں انکے بارے میں کچھ بھی  سننے کا روادار نہیں۔مجھ سے ہمدردی صرف میری بیٹیوں کو ہے۔ وہ ہرحالت میں میرا ساتھ نبھا رہی ہیں۔میرے ساتھ کھڑی ہیں۔ازمینی تم دیوی کے استھان پر جاؤ اور میرے لئے دعا  کرو۔ وہ عبادت مانگنے چلی جاتی ہے۔ اینٹی گنی اپنے باپ کو اطلاع دیتی ہے کہ وہ اس جگہ کے بادشاہ تھیسی یس آتا دیکھ رہی ہے۔

 میں نے آپ کے بارے میں سب سن رکھا ہے۔ تھیسی یس آتے ہی کہتا ہے۔میں آپ کا پیغام سنتے ہی چلا آیا۔بتائیے میں آپ کے کیا کرسکتا ہوں۔آپ کو پریشان حالت میں دیکھ کو افسوس ہوا۔

 

کچھ باتیں اس وقت تک دیوتاؤں کی طرف سے مجھ پر آشکار ہو چکی ہیں اور دیگر وقت کے ساتھ ساتھ اجاگر ہوں گی۔ اس وقت تو آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میرے بیٹے اور میرا سالا آپ کو مجبور کرے گا کہ مجھے ان کے ساتھ  واپس بھیج دے۔میں نہیں جانا چاہتا ۔میں انکار کردوں گا ۔ وہ آپ پر دباؤ ڈالیں گے تو آپ نے منع کر دینا ہے۔ مجھے دیوتاؤں اپالو اور زیوس کی طرف سے ابھی اشارات موصول ہوئے ہیں کہ  انہوں نے مجھ پر ترس کھا کر ذلت کی موت کی بجائے عزت کی موت میں تبدیل کر دیا ہے۔مرنا تو مجھے ابھی بھی ہے لیکن وقار کے ساتھ۔ اب ایک پیغام آیا ہے کہ اگر دیوتا کی شرائط پر  آپ عمل کریں گےا تو آپ کی سلطنت کو فائدہ ہوگا۔ایڈیپس نے کہا۔

 

آپ کی آمد کا شکریہ،آپ کی میزبانی ہم پر فرض ہے۔ یہ سن کر خوشی ہوئی کہ دیوتاؤں نے آپ کی سزا میں تبدیلی کر دی ہے۔ میرے لئے اعزز کی بات ہو گی اگر آپ  میرے ملک ایتھنز کی شہریت قبول کر لیں۔ اگر آپ یہاں رہنا پسند کریں تو آپ  کو ہر قسم کی سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ تھیسی یس نے پیشکش کی۔ رہا ،آپ کو یہاں سے کہیں اور لے جانے کی بات۔گھبرائیں نہیں آپ کی مرضی کے بغیر آپ کو یہاں سے کوئی بھی نہیں لے جا سکتا۔

آپ کی مہربانی کا شکریہ لیکن میرے دن لد  چکے ہیں۔ دیوتا آپ کی حفاظت کریں۔آپ پر سدا رحمتیں نازل ہوں۔ ایڈیپس نے کہا۔   

 

میں اوسائیڈن دیوتا کے  ملحقہ معبد سے ہو کر آتا ہوں۔اگر اس دوران میری ضرورت پڑے تو آواز دے دیں۔ یہ کہہ کر تھیسی ایس چلا جاتا ہے۔

کری اون آرہاہےاس کے ساتھ مسلح محافظ  بھی ہیں۔اینٹگنی نے گھبرائے ہوئے لہجے میں کہا۔

 

 مجھے دیکھ کر پریشان مت ہوں۔ میں کسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا کیونکہ یہ میرا ملک نہیں ۔ اس کے علاوہ یہ ملک طاقتور ہے۔ یہاں میری دال گلنے والی نہیں۔ میری لڑنے کوئی نیت نہیں۔پیرانہ سالی کے باوجود مجھے  بادشاہ ایٹیو کلیز نےمجبور کیا ہے کہ میں آپ کو واپس لاؤں ۔وہاں آپ کے باپ دادا کی قبریں ہیں۔ان کے  قریب ہو جائیں گے۔میں آپ کو اس حالت میں دیکھ کر بہت دکھی ہوا ہوں۔ایتھنز کےلوگوں کا شکریہ ادا کریں اور واپس چلیں۔ تھیبز کو آپ کی اس وقت شدید ضرورت ہے۔ آپ کے ساتھ جو ماضی میں ناروا سلوک ہو چکا ہے اس کو معاف کر دیں۔ سب سے پہلے تھیبز کا حق آپ پر ہے۔ان کا حق ان کو لوٹا دیں۔۔ کری اون نے مسکین صورت بناتے ہوئے خوشامدانہ لہجے میں کہا۔

 

دیکھو کون کیا کہہ رہا ہے۔ مجھے دھکے دے کر میری جائے پیدائش سے نکالا گیا۔ان چکنی چپڑی باتوں سے کیا تم سمجھتے ہو کہ میں ان باتوں میں آ جاؤں گا۔ مجھے دیوتاؤں کی بشارت حاصل ہو چکی ہے کہ میرے وہاں جائے بغیر کسی کی بھلائی نہیں ہو گی۔ اس وقت کو یاد کرو جب مجھ سے جانوروں سے بھی بد تر سلوک کیا جارہا تھا۔ تم مجھے تھیبز لے جانے نہیں بلکہ اس کی سرحدوں کے باہر رکھو گے اور مار کے تھیبز سے باہر دفنا دو  گے۔ ایسا کیا جائے گا تو اس کی حکومت محفوظ رہے گی۔تم لوگوں کے لئے میرے سینے میں گہرا داغ ہے۔تم لوگوں کے لئے  میرے پاس بددعائیں غصہ  اور انتقام ہی ہے۔ دعائیں اپنی بیٹیوں کے لئے ہیں جنہوں نے میرا بھر پور ساتھ دیا۔ تم میری درد ناک آہوں سے بچ نہیں سکتے۔ تمہارا حشر برا ہو گا۔میں نے مصمم ارادہ کرلیا ہے کہ جو وقت بچا ہے، زندگی یہیں گزاروں گا۔ایڈیپس نے حتمی فیصلہ سنا دیا۔

 

میری بھانجیاں اور آپ کی بیٹیاں نازو نعم میں پلی بڑھی ہیں ۔ ایک تو میری بہو بھی بننے والی ہے۔ انہیں تو میرے ساتھ جانے دو کری اون نے کہا۔ اس نے اپنےمحافظوں کو کہا کہ انہیں پکڑ لیں۔ اگر کوئی مزاحمت کرے تو اسے قتل

کر دیں۔انہوں نے بچیوں کو یرغمال بنا لیا تاکہ اسے بلیک میل کر کے ایڈیپس کو ساتھ لے جائے۔

لوگو جاؤ ۔ تھیسی یس کو بلا لاؤ اور کہو کہ کری اون میری بیٹیوں کو زبردستی لے گیاہے۔ ایڈیپس چلایا۔

 

اب تو میں تم کو بھی ساتھ لے کر جاؤں گا۔تم مجھے کیسے روک سکتے ہو۔  تم میرا کیا مقابلہ کرو گے۔۔جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔ حکم تو طاقتور کا ہی چلتا ہے۔ کری  اون نے نے دھمکی دی ۔ایتھنز  کو اس وقت تھیبز کو روکنے کی نہ تو جرآت ہے اور نہ ہی صلاحیت۔کری اون نے دعویٰ کیا۔

 

ایڈیپس چیخنا چلانا شروع کر دیتا ہے۔لوگو تھیسیس کو جلد از جلد بلاؤ۔کری اون کو روکو۔ وہ زبردستی کر رہا ہے۔وہ ظالم ہے۔اس کا پیچھا کرو اس سے پہلے کہ وہ سرحد پار کر جائے اسے روکو۔ اس کی چیخیں سن کر ایتھنز کا بادشاہ تھیسی یس  عبادت گاہ سے نکل آتا ہے۔

 

ایڈیپس  اسے صورت حال سے آگاہ کرتا ہے۔اور درخواست کرتا ہے کہ کری اون کو روکے۔وہ مجھ سے میری بیٹیوں کو چھین چکا ہے اور اب مجھے بھی یہاں سے میری مرضی کے بغیر لے جانا چاہتا ہے۔ کری اون کو نکلنے نہ دیا جائے۔ایتھنز کی سرحدیں بند کر دیں۔ نکلنے نہ پائے۔ایڈیپس نے دوہائی دی۔

 

تم اس وقت تک یہاں رہو گے جب تک تم ایڈیپس کی بیٹیاں واپس نہیں کرتے ۔بادشاہ تو انصاف کرنے والے ہوتے ہیں۔تم تو یہاں اپنے خاندان کے ساتھ بھی نا انصافی کر رہے ہو کری اون۔ایک ملک جہاں سب قانون کے تحت ہوتا ہےتمہاری من مانی نہیں چلے گی۔ ۔ تم نے تھیبز کے نام کو بٹہ لگا دیا دیا ہے۔تم یہاں سے اس وقت تک نہیں جا سکتے جب تک تم لڑکیوں کو ہمارے حوالےنہیں کرتے۔ تم اس وقت میری قید میں ہو۔

 

کیا تم نہیں جانتے کہ جس کا تم ساتھ دے رہے ہو وہ ظالم ہے۔ بدکار ہے۔ گھٹیا ہے۔وہ درماندہ درگاہ ہے۔اس نے اپنے باپ کو مارکر اپنی سگی ماں سے شادی کی تھی۔ دیوتاؤں نے اسے کڑی سزا دی ہے۔ بے آبرو کیا ہے۔اسےبے

تو قیر کرکے مارنے کا حکم دیا ہے۔ایسے بد قماش شخص کو  تم ایتھنز کیسے پناہ دے سکتے ہو۔یہ گھٹیا انسان اب مجھے تمہارے سامنے مجھے بد دعائیں دے رہا ہے۔ میرا دل یہی چاہتا ہےکہ اس کی گالیوں کا جواب اس سے بڑھ کر دوں۔ کری اون نے کہا۔

 

کچھ  ہی دیر  پہلے یہ مجھے مسکے لگا رہاتھا ۔اب کیسے گڑگٹ کی طرح رنگ بدل لیا ہے۔مجھ سے جو ہوا    لاعلمی میں ہوا اور اس سزا کا مستحق  ہوں اور بھگت رہا ہوں۔میری جگہ کوئی بھی ہوتا تو ایسا ہی کرتا۔ایڈیپس نے کہا۔

بچیوں کو جہاں بھی چھپایا ہوا ہے۔ لاؤ۔ تھیسی  سیس نے  کری اون سے کہا۔

میں اس کا جواب یہاں نہیں دوں گا۔ کری اون نے کہا۔

جب تک انہیں واپس نہیں لاؤ گے یہاں سے جاننے کا سوچنا بھی  مت۔ تھیسی یس نے کہا ۔ تم اس وقت تک میرے قیدی ہو جب تک بچیوں کو میرے حوالے نہیں کر دیتے۔

 کری اون نے  طوعاً   کر  ہاً   بچیاں واپس کر دیں  تو تھیسی ایس نے اسے  واپس جانے دیا۔     

 

میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ آپ اور آپکی بچیوں کی حفاظت کروں گا۔  میں نے وعدہ پورا کر دیا ہے۔ میں اس جھنجھٹ میں آپ کو ایک بات بتانا بھول گیا کہ جب میں عبادت گاہ میں تھا تو ایک لڑکا وہاں آیا اور آپ سے ملنے کی خواہش کی۔اس نے کہا کہ میں سفارش کروں کہ آپ اس سے مل لیں۔ تھیسی یس نے کہا۔

اگر وہ میرا بیٹا ہے تو میں اسے کبھی نہیں ملوں گا۔ ایڈیپس نے کہا

ابو جان ۔وہ آپ کا خون ہے۔ آپ کو اس سے مل لینا چاہئیے۔ ایتھنز کے بادشاہ نے جس عمدہ طریقے سے آپ سے سلوک کیا ہے اس کی سفارش مان  لینی چاہئیے۔اپنے بیٹے  کی بات مانیں یا نہ مانیں آپ کی مرضی لیکن اس کی سن لیں ۔اینٹی گنی نے  ایڈیپس کو قائل کرنے کے لئے دلیل دی۔وہ پولی نا ئیسیس  ہی ہو گا ابو۔

ٹھیک ہے پیاری بیٹی۔میں اس سے بات کر لیتا ہوں۔لیکن تھیسی یس تمہیں مجھے اس سے بچانا ہے۔ ایڈیپس نے کہا۔

میں آپ سے وعدہ کرچکا ہوں  کہ آپ کی حفاظت کروں گا تھیسی یس نے جواب دیا۔

 

اس گمبھیر صورت حال میں جہاں ایک باریش بوڑھا جس کی آنکھوں کی جگہ گڑھے ہیں میلے بوسیدہ ، پھٹے پرانے لباس میں زخموں سے چور اپنی دو کمزور بچیوں کی حفاظت میں پردیس میں  آس و نراش کی کیفیت میں  بیٹھا ہے۔ اسے اس حالت میں دیکھ کرمجھے اپنی غلطی کا شدت سے احساس ہو رہا ہے۔ایسا نہیں ہونا چاہیئے تھا۔ مجھ سے بڑی زیادتی ہو گئی۔میں اپنی کمینگی کا اقرار کرتا ہوں اس  کے لئے کسی گواہی کی ضرورت نہیں۔ میں سزا کے لئے تیار ہوں ۔مجھے جوں ہی اس بات کا احساس ہوا تو  تلافی کے لئے ان کے پیچھے آگیا۔ آپ جو چاہیں مجھے سزا دیں ۔ میں خوشی سے قبول کر لوں گا۔ اعلیٰ حضرت   تھیسی یس کا مشکور ہوں کہ انہوں نے مجھے آپ سے ملنے کی  سفارش کی۔  پولی ناسیسییس نے کہا۔

 

ایڈیپس چپ رہا۔

 

ابو آپ چپ کیوں ہیں۔ آپ مجھے جواب کیوں نہیں دیتے۔میں آپ کا بڑا بیٹا ہوں۔تخت پر میرا پہلا حق ہے۔ مجھے اپنے ملک سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔  پنچائت نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم دونوں باری باری   حکومت کریں گے لیکن  وہ مجھے دھوکہ   دےکرسازشوں سے مستقل بادشاہ بن بیٹھاہے۔ ابو جان!  میں آرگوس چلا گیا۔وہاں  شاہی  خاندان میں شادی کی۔ ان کی مدد سے فوج تیار کی۔ اس وقت میرے پاس بڑی فوج ہے۔ سات  سردار اپنی افواج کے ساتھ  میرا ساتھ دینے اور لڑنے مرنے کو تیا ر ہیں۔تھیبز کے ساتوں داخلی دروازوں پر حملہ آور ہو کر ان پر حملہ آور ہوں گے  اورمیرا حق دلائیں گے۔  مجھے  الہام ہوا ہے کہ جس کا بھی آپ ساتھ دیں گے وہ جیت جائے گا۔ تخت اس کا ہو گا۔   آپ بھی میری طرح جلادطن کر دیئے گئے ہیں۔دوسروں کے رحم و کرم پر ہیں۔ آپ میرا دکھ بہتر جان سکتےہیں ۔جنگ میں میرا ساتھ دیں تاکہ حقدار کو حق ملے۔ پولی نائیسیس نے اپنے  مقصد کی وضاحت میں دلائل دیئے۔

 

ایڈیپس پھر بھی چپ رہا۔ اس پر لوگوں  نے کہا کہ وہ کچھ تو بولے۔

 

میں کچھ نہیں کہنا چاہتا تھا لیکن  آپ لوگ مجھے مجبور کر رہے ہیں تو مجھے بولنا پڑ رہا ہے۔ میرے منہ سے جو بھی الفاظ نکلیں گے وہ  پولی نائیسیس  کے لئے تکلیف کا باعث بنیں گے ۔ شروع میں جب یہ تخت پر بیٹھا تو اس نے مجھے ملک بدر کر  دیا۔میری اس بری حالت کا ذمہ دارو ہی ہے۔مجھے بھکاری بنا دیا۔اگر میری بچیاں میرا ساتھ نہ دیتیں تو میں کب کا مر چکا ہوتا۔ انہوں نے مجھے سہارا دیا۔ وہی میری سب کچھ ہیں۔ میری غمگسار ہیں۔وہ میرے بیٹے بھی ہیں اور وہ جو بیٹے بننے کا سوانگ رچا رہے ہیں دیوتا انہیں غارت کریں۔ برباد کریں۔ میری بد دعا ہے کہ دونوں آپس میں لڑتے ہوئے مر جائیں۔ جہنم کی تا ریکیاں ان کا مقدر بنیں۔ یہاں سے دفعہ ہو جاؤ  ۔چلے جاؤ۔

  

طویل سفر کر کے اپنے والد کے پاس  اس امید سےآیا کہ مراد بر آئے گی۔ جواب میں بد دعائیں ملیں۔غیر ساتھ دے رہے ہیں اور اپنے بد دعائیں ۔ نتیجہ کچھ بھی ہو میں اپنا حق  حاصل کرنے کے لئے آخری حد تک جاؤں گا۔میری پیاری بہنو ۔میری بات غور سے سنو۔مجھے علم ہے کہ باپ کی دعا ضرور قبول ہو گی۔  اگر میں مر جاؤں تو مجھے دفنا ضرور دینا۔پولی نائیسیس نے کہا۔

پیارے بھائی جنگ سے باز آجاؤ۔فوجیں واپس لے جاؤ۔اپنے شہر تباہ نہ کرو۔ یہی مشورہ میں دوسرے بھائی کو بھی دوں گی۔اینٹگنی نے کہا۔

سات سردار اور ان کی فوجیں میدان کا زار کی طرف بڑھ رہی  ہیں۔ ان  کو واپس نہیں  کیا جا سکتا ۔ شائد تم مجھے آج آخری دفعہ دیکھ رہی ہو۔میری مدد کرو۔ پولی نائیسیس  نے کہا۔

 

پیاری  بیٹیو! تھیسی یس کو بلاؤ۔ مجھے اپالو دیوتاؤں کا پیغام آگیا ہے کہ میرے  جرائم کو عمداً کی بجائے سہواً کی تعزیرات میں بدل دیا گیا ہے اور اب میری ذلت کی موت کو عزت و وقار کی موت میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔میری موت کا وقت قریب آگیا ہے۔ تھی سیس کو بلائیں۔

 

عین اس وقت تیز ہوائیں چلنا شروع ہو جاتی ہیں۔ گھنگھور  گھٹا ئیں چھا جاتی ہیں۔بجلی کی رعد و کڑک   کےساتھ موسلا دھاربارش پڑنا شروع ہو جاتی ہے۔ ایڈیپس اپنی بیٹیوں کو کہتا ہے کہ تھیسی یس کو بلاؤ ۔ یہ گھن گرج میری اس دنیا سے رخصت کی نشانی ہے۔ اتنے میں تھیسی یس آجاتا ہے۔

 

تھیسی یس  آپ  آ گئے۔ آپ نے مجھ پر جو احسان کیا ہے، اس کا بدلہ چکانےکا وقت آ چکا ہے۔ میں آپ کو ایک  پتے کی  ات  اور   ایسا راز بتاؤں گا   جس پر عمل کر کے آپ  کی  حکومت مستخکم  ہو گی۔   تمام وباؤں، بیماریوں سے نجات ملے گی اور دشمنوں پر غلبہ حاصل ہو گا۔ یہ  تبھی ممکن ہو پائے گا اگر  آپ دیوتاؤں کی شرط پوری کریں گے جو انہوں نے ابھی عائد کی ہے۔ جو یہ ہے کہ مجھے کلونس میں دفنا یا جائے گا  اور  میری قبر کو ہمیشہ خفیہ رکھے گا۔اس کا کبھی کسی کوعلم نہیں ہونے دیا جائے گا۔۔ دیوتا میرے قدم خود بخود اس جگہ کی طرف اٹھا رہے ہیں جہاں میں نے دفن ہونا ہے۔ یہ جگہ آپ  کے ملک کے لئےمبارک ہو گی۔  تمام مسائل کا مداوا کرے گی۔ ہمت، حوصلہ اور طاقت دے گی۔ بڑی سے بڑی طاقت کو شکست دے گی  اورایتھنز  تھیبز سے بھی آگے نکل جائے گا۔دیوتا سب  جانتے ہیں کہ کون صحیح ہے اور کون غلط۔آپ کو اپنے  احسان کا بدلہ ملنے والا ہے۔دیوتاؤں نےجو سزائیں مجھے دیں اور جو ذلت میرے نصیب میں آئی اس کی بھی تلافی کریں گے۔مجھے یہی پیغام ملا ہے۔ لمحہ بہ لمحہ کی ہدایات مجھے  موصول ہو رہی ہیں۔ایڈیپس اپنی دھن میں بولتا گیا۔تھیسی یس اس کی باتیں غور سے سنتا  رہا۔

 

میری بیٹیو۔میرے پیچھے آؤ،۔  اپنی خفیہ قبر کا راستہ مجھے نظر آ رہا ہے جہاں میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے آرام کروں گا۔ میری آنکھیں نہیں مگر ہر چیز محسوس کر سکتا ہوں۔ میں یہاں سے ہمیشہ کے لئے جا رہا ہوں۔اریطسمن دیوتا تمہیں خوشیاں دے گا۔ مگر مجھے کبھی فراموش نہ کرنا۔ اصلیت معلوم ہونے اور  استقلال سے دیوتاؤں کی طرف سے مصائب جھیلنے کے بعد اب عام لوگوں  کا رویہ  نرم پڑ چکا ہے۔اب ان کے دلوں میں حقارت اور نفرت کی بجائے محبت کے جذبات پیدا ہو گئے ہیں۔ اب وہ دعا کر رہے ہیں کہ مجھ پر رحم کھایا جائے اور میری موت کو آسان کر دیا جائے۔

ایڈیپس کسی کی پرواہ   اور رہنمائی کے بغیر گھاٹی میں اتر جاتا ہے۔ وہ اندھا ہے لیکن بصارت والوں سے بھی تیزی  سے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔اس کے قدم  میکانکی انداز میں زمین کے  تنگ  ہوتے ہوئے سوراخ کی طرف بڑھتے  جا رہے ہیں۔

 

کوئی غیر مرئی قوت ایڈیپس کو زمین کے ایک مخصوص حصے کی طرف  لے کر جا رہی تھی۔  وہ گہرائی اور اندھیرے میں اترتا گیا۔  اسےدیوتاؤں کی موجودگی کا احساس ہو رہا تھا۔ ایک جگہ جا کر رک گیا۔  بیٹیوں کو کہا کہ پانی لائیں اس نے نہانا ہے۔  انہوں نے ایسا کیا۔ہمراہیوں کو کہا منہ دوسری طرف کر لیں۔ اپنے کپڑے اتارے ۔خود کو اچھی طرح سے

پاک      کیا ۔ عبادت کی۔تدفین کی تمام رسومات ادا کیں۔ جیسے ہی وہ فارغ ہوا زمین لرزنے لگی۔ ایسا لگا کہ زلزلہ آ گیا ہو۔اس کی بیٹیاں یہ دیکھ کر خوفزدہ ہو گئیں۔ ایڈیپس نے انہیں تسلی دی ا ور کہا کہ میں آج اس دنیا سے رخصت ہو رہا ہوں۔تم میرے ساتھ ہمیشہ رہیں۔تم نے میرے ساتھ تکالیف برداشت کیں۔ مجھے کبھی احساس نہ ہونے دیا کہ تم تکالیف میں ہو۔ تینوں آپس میں لپٹ گئے ، روتے رہےپھر ایک آواز آئی جو اس دنیا کی نہیں تھی، سن کر سب کےدل دہشت سے دہل گئے۔

 


 تم دیر کر رہے ہوایڈیپس ۔تمہارا وقت ختم ہو چکا ہے۔ جلدی کرو۔  آواز آئی۔ یہ ضرور دیوتا کی آواز تھی۔


ایڈیپس نے تھیسی یس سے  کہا ۔ وعدہ کرو کہ تم میری بیٹیوں کا ہمیشہ خیال رکھو گے۔تھیسی یس نے ایک بار پھر  وعدہ کیا۔

ایڈیپس نے اپنی بچیوں کو وہاں سےچلے  جانے کو کہا لیکن بادشاہ تھیسی یس کو رکنے کو بولا۔ لڑکیاں واپس چلی گئیں۔ چند قدم چل کر مڑیں توایڈیپس غائب ہو چکا تھا۔


اب تھیسی ایس ہی حتمی طور بتا سکے گا کہ وہ کہاں ،کیسے ، کہاں غائب ہوا۔ وہ ہی اس کی قبر  بتاسکے گا۔ وہ اس کے واپس آنے کا

انتظار کرنے لگیں۔ کچھ دیر بعد تھیسی یس آگیا۔ انہوں نے پوچھا کہ والد کہاں دفن ہے۔


میری بچیو اینٹنی گنی اور ازمینی تمہارے والد کو آخری وقت میں جو عظمت ملی وہ بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے ۔ دیوتا اس پر

اسوقت بہت مہربان تھے۔

ہماری خواہش ہے کہ اپنے والد کی آخری آرام گاہ دیکھ لیں۔


میں چاہوں بھی تو یہ میرے لئے ممکن نہیں ۔ایڈیپس کی آخری خواہش تھی کہ یہ جگہ کسی کے علم میں نہ لائی جائے نہ ہی لوگ اس  پر مزار بنائیں اور اسے پوجیں یا  عبادت  کریں۔ وہ اپنی آخری آرام گاہ کو خفیہ رکھنا چاہتا تھا۔اس نے مجھ سے وعدہ لیا اور میں اسے نبھاؤں گا۔ جس سے میرا ملک محفوظ رہے گا۔ رحمتوں کانزول ہو گا۔ میں نے اس بات پر قسم اٹھائی ہے اور دیوتا اس کے گواہ تھے  ۔


آپ ٹھیک کہتے ہیں۔ میں دوبارہ وہاں جانے کی خواہش نہیں کروں گی مگر ہماری خواہش ہے کہ ہم دونوں واپس تھیبز جائیں۔ ہمارے دونوں بھائیوں میں جنگ کے شدید امکان ہے کہ ان میں جنگ ہو۔ ہم اس سے انہیں روکنا چاہتی ہیں ۔    تباہی و بربادی سے ان کو بچانا چاہتی ہیں۔


آپ پر میں اپنی مرضی مسلط نہیں کروں گا ۔آپ کی خواہش پر عمل کروں گا۔ میرا دوست ایڈیپس اپنی قبر میں خوش ہو گا کہ میں نے آپ کی مرضی کے مطابق فیصلہ کیا۔


دونوں بہنیں تھیبز کا رخ کرتی ہیں۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پردہ گرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔






   

Popular posts from this blog