Just Two Clicks By Peter James صرف دوکلک


 

صرف دوکلک

Just Two Clicks

By

Peter James

مترجم : غلام محی الدین

مایئکل  کمپیوٹر پر فیس  بک   پربیٹھنے کاعادی تھا۔ اس  کی دوستی مارگریٹ سے ہوگئی  اور ان  کارابطہ  ای۔میل کے ذریعے   ہونے لگا۔تصاویرکاتبادلہ کیاگیا۔وہ مارگریٹ کی تصویر  دیکھتا ، مسکراتااور اپنی قسمت پر فخر کرتاکہ وہ اس کی  بنجر شادی  شدہ زندگی میں  بہارکاایک جھونکاتھی ۔مارگریٹ  نے اسے جو تصویر بھیجی تھی اس میں  وہ  ایک ماڈل کی طرح خوبصورت  لگ رہی تھی ۔ اس میں  اس کے لمبے لمبے سنہری بال تھےجو آگےتک آئے ہوئے تھے۔مائیکل  اس وقت سیڑھیوں کے نیچے رکھے   ٹی وی پرفٹبال میچ لگاہواتھاجووہ میچ دیکھ رہاتھا۔اس کی بیوی اس سے نالاں تھی ۔وہ اسےاوربچوں کووقت  نہیں دیتاتھااورغیرذمہ دارتھا ۔توکیاسقراط نے یہ نہیں کہاتھا ۔ 'وہ زندگی جوناقدانہ رائے کےبغیرہو کیا وہ رہنےکےقابل ہے؟باس کی بیوی  اپنے بچوں کےساتھ گھر چھوڑکرجاچکی تھی۔وہ    بوریت کاشکارتھا۔وہ  ایک ایسی    دلیراور بہادر    خاتون کی سنگت  چاہتاتھا   جو   دوکلیک کی دوری پرہو۔مارگریٹ  بھی شادی  شدہ تھی اور اس سے دوستی پرآمادہ تھی۔ اس کے معیارپرپوری اترتی تھی۔

صرف دو کلیک پر  مارگریٹ کاچہرہ اس کےسامنے آسکتاتھا۔اس کے ذہن پر مارگریٹ  چھائی ہوئی تھی اور اس کی یاد کے نشے میں وہ اس  سےفوری  رابطہ کرناچاہ رہاتھا۔اس کی  انگلیاں  کلید پرہلکے دباؤسے حرکت کررہی تھیں جس سے اس کی  مستی میں اضافہ ہورہاتھااور   ٹک ٹک  ایسی  رومانوی لگ رہی تھی جیسےوہ اسے پچکار رہاہو۔وہ ایک دوسرے کو تقریباًپچھلےایک سال سے جانتے تھے۔وہ ای۔میل کےذریعےایک دوسرےسےرابطے میں تھے۔اصل میں  دیکھاجائے تواس  کا مارگریٹ سے  رابطہ یک سال دومہینے تین دن اورانیس گھنٹے پہلے  ہواتھااور اب  کل شام ساڑھے سات بجے  صرف بائیس گھنٹوں  بعد وہ بالآخر ملنے والے  تھے ۔وہ ان کے معاشقے کی پہلی ملاقات ہوناتھی۔

دونوں نے ملاقات سےپہلے کچھ   باتیں طے کرناتھیں۔پہلی  بات تو ملاقاے کے دن دونوں جولباس پہنیں گے کافیصلہ کیاجائے کہ وہ ایک دوسرے کو پہنچان لیں، ملاقات کامقام اور وقت      دوسری  شئے تھی اور سب سےاہم   یہ تھا کہ مارگریٹ کو کوئی ایسا بہانہ بناناتھاکہ وہ اسے  اپنے خاوند جیمز سے کئی گھنٹے گھر سے  باہرگزارنے کی اجازت مل جائے۔مائیکل اور مارگریٹ میں اب تک ہزاروں ای۔میل کی جاچکی تھیں  جوبڑے رومانی انداز میں تھیں۔ مارگریٹ نےاپنے میاں  کی جوتصویر کشی کی تھی ،کےمطابق وہ ایک درازقد ،کم عقل ، کینہ پرور،حاسد،دھمکیاں دینے والا، موالی تھاجوگھر میں داخل ہوتے وقت  ٹھوکرسے دروازہ کھولتاتھا۔اس کارویہ مارگریٹ سے مخاصمانہ تھا۔

مارگریٹ نے اسے اپنی تصویر بھی ای۔میل کی تھی  دیکھ کر مائیکل کےذہن میں  اس   کی شکل وصورت   اس کی شباہت کسی ہیروئن سے کم نہیں   دکھائی  دےرہی تھی ۔ وہ دراز قد تھی اور اس کےبال       'ایکس۔ فائلز سیریل' میں کام کرنےوالی لڑکیوں جیسےتھے۔ذرا سی صحت مند لگ رہی تھی اور ہلکی سی فربہ تھی۔ان کی رومانوی خط وکتابت کےدوران کبھی ملاقات نہیں  کی تھی۔ٰ ان کی پہلی ملاقات ہونےجارہی تھی اس لئے مائیکل میں جذبات کالاواابل رہاتھا۔دو ماہ پہلے مائیکل کی بیوی  کیرن  اس سے دورچلی گئی تھی ۔اس کاعذریہ تھاکہ مائیکل  اس سےزیادہ کمپیوٹر سے محبت کرتاتھا۔وہ کمپیوٹرکاکیڑاتھا۔کمپیوٹر پرزیادہ وقت گزارتاتھا۔اورگھر سےچلی گئی تھی۔وہ اسے روکناچاہتاتھالیکن اس میں حوصلے کی کمی تھی۔وہ جرات نہ کرپایااور اس کے ذہن میں اس وقت مارگریٹ کے میاں کی  خیالی ظالم شخصیت بھی سامنے تھی جس کا مارگریٹ سے رویہ معاندانہ تھا اورمکوں سےدروازہ توڑ سکتاتھا۔وہ وحشی تھا۔

مارگریٹ کی نئی ای۔میل ن اس کے ان۔باکس میں پڑی تھی  جوبائیس گھنٹے سات منٹ پہلے آئی تھی جس میں  اس نےلکھاتھا'

میں تم سے ملنے کےلئے مری جارہی ہوں  ڈارلنگ!کل کاشدت سے انتظارکررہی ہوں۔

کیاتم نےیہ فیصلہ کیا ہے کہ کہاں ملناہے؟مائیکل  نےپوچھا۔

مارگریٹ کاجواب اسے ابھی  موصول ہواتھا۔ کیاتم ریڈ لائن کلب جوہینڈ کراس پرواقع ہے،جانتے ہو؟وہاں  بڑے بڑے کیبن بنے ہوئے ہیں جن میں معقول نوعیت کی سجاوٹ کی گئی ہے۔وہاں آرام سے وقت گزاراجاسکتاہے۔یہ جگہ تمہارے گھراور میرے گھرکےدرمیان  ہے۔میں   نہیں جانتا کہ میں یہ وقت کیسے گزاروں گا۔ میں نہیں جانتاکہ آج مجھے نیندکیسے آئے گی۔مائیکل  نے لکھا۔

مارگریٹ نے اپنی ای۔میل  جلدی سےپڑھی ۔پچھلے ایک سال دوماہ اورتین دن  میں پہلی بار اس کےمن میں لڈوپھوٹے تھے۔اس نے بئیر کاایک جام پیا۔اس سے متعلق مائیکل کےلئے ایسی دلچسپی پہلے نہیں پیدا ہوئی تھی۔ اس کے ذہن میں کئی مقامات آئے تھے لیکن  اس کے گھر کےقریب جو بھی مقامات تھے وہ نہ تومحفوظ تھےاور نہ ہی عمدہ بلکہ بدترتھے۔

ایک مے خانہ؟ مائیکل نے رائے پوچھی۔

میں نہیں جانتی ڈارلنگ!میرے ہفتے کےآخری دودن پیرس اور واشنگٹن اکبھی کبھار رٹز ،کارلٹن یا برسٹل میں گزرتے ہیں۔یہ لکھنے کے بعد اس نےوہ تحریرکاٹ دی تھی۔۔۔میں بیوقوف ہوں ،تمام وقت   میرے اعصاب پریہ سوار ہوتاہے کہ تم سے کیسے ملوں گی۔

سیڑھیوں کےنیچے جیمز کاجوشیلانعرہ گونجا۔گول۔ شاندارگول،بہت عظیم ،دلچسپ ۔۔۔وہ بولا۔

میں تمہارےلئے بہت خوش ہوں ،مارگریٹ نے ٹائپ کیا۔ یہ لکھ کر کاٹ دیا۔اس نے اس کی جگہ لکھا۔ڈارلنگ!'ریڈ لائن کلب' بہت زیادہ رومانی لگتاہے۔۔۔توساڑھے سات بجے ۔۔۔ ٹھیک ہے۔۔۔میں بھی رات بھر سو نہ پاؤں گی۔ بھرپور پیارکے ساتھ۔مارگریٹ۔

اگر اس کامیاں اس کی ای۔میل پڑھتارہاہواوروہ  رات ساڑھے سات بجے اس کا پیچھا کرکے 'ریڈ لائن کلب' تک پہنچے  توکیاتدبیر کی جائے گی۔مائیکل کے ذہن  میں یہ سوال پیداہوااس لئے اس نے  سوچاکہ  وہ اپنی کار  دور دراز تاریک کونے میں اپنی  کار پارک کرےگااورماحول کا بغور جائزہ لےکراگلاقدم اٹھائے گا۔ اس نے ایساہی کیا۔مائیکل   سبز رنگ کےسوٹ میں تھاا،نہاکراورغسل کرکے شیوبنا کرآیاتھا، پودینے والی سانس،جسم پر باس کی خوشبو  لگائی تھی جواس کی بیوی کیرن کوپسند تھی جس سے اس کی مردانہ وجاہت میں اضافہ ہوگیاتھااس کے پیٹ میں  ایسالگ رہاتھاکہ جیسے چوہے دوڑ رہے ہوں ۔اس نے پورے ماحول کاجائزہ لیا اور اوراپنی  گھڑی پروقت دیکھاتوسات بج کر بتیس منٹ ہوچکےتھے۔اس نےگہری سانس لی اوراندر داخل ہوگیا۔

کیرن بی۔ایم۔ڈبلیو میں آئی تھی اور گھبرائی ہوئی ریڈ لائن کلب کے مین  دروازے کی طرف جارہی تھی۔اسے دیکھ کر وہ ششدررہ گیااوراوٹ میں اس کا مشاہدہ  کرنےلگا۔

اوہ۔نہیں۔مائیکل سے اپنے سرپرہاتھ مارکرکہا۔اس کادل بیٹھ گیا۔

وہ بارمیں بیٹھ گئی اور جام کاآرڈر دیا۔او۔کے۔وہ جگہ اس وقت قریباًخالی تھی۔۔۔وہ مائیکل کی سوچ سے بھی بری تھی۔سگریٹ کاایک پیکٹ اور لائٹر اس کےسامنے کاؤنٹر پررکھاتھا۔اس سے پہلےمارگریٹ نےکبھی نہیں بتایاتھاکہ وہ سگریٹ پیتی تھی لیکن وہ بہت بہت بہت زیادہ بدصورت تھی،وہ ایک چڑیل سے بھی بھیانک تھی ۔اس نے اپنی جوتصویر مائیکل کوبھیجی  تھی  سے اس کی  ذرہ برابر مشابہت نہیں تھی۔یہ سچ تھاکہ اس نےاپنے بال سنہری کئے ہوئے تھےجومہندی رنگ کے تھےلیکن  اس کی زلفیں لمبی نہیں تھیں ۔اس کےبال گھنے بھی نہیں تھےجواس نےچھوٹے کرواکرجیلی لگاکراکڑالئےتھے جس سے وہ  بہت تیکھے ہوگئے تھے۔ 

اس نے یہ کبھی  نہیں بتایاتھاکہ تم نے اپنے بال ترشوا لئے تھے ۔اس کا چہرہ ہولناک حدتک بھدا  تھااوروہ اپنی تصویر سے تین چارگنا زیادہ موٹی تھی  ۔اس نے ایک بیہودہ قسم کی سکرٹ پہنی ہوئی تھی۔اس نے اپنی عمر کےبارےمیں نہیں بتایاتھااورصرف یہی بات اس نے سچ تھی۔

اس   کو دیکھ کراس نے حتمی فیصلہ کرلیااورکہا۔نہیں۔ بالکل بھی نہیں۔نہیں۔افسوس ہے، افسوس ہے،افسوس ۔                   ۔۔ مائیکل واپس مڑ  ا اور اس کی طرف دیکھناتک نہیں  گوارانہ کیااوربھاگ اٹھا۔

پارلنگ لاٹ کی طرف  چیختاہوابھاگا،غصے سے پسینے میں شرابوراور انتہائی شرمندگی سے،اپنے موبائیل کوبند کردیاتاکہ کہیں مارگریٹ کا فون نہ آجائے۔اس  سے گریز کرنے کےلئے کہ کہیں وہ اسے دیکھ نہ لے،وہ جھک کرتیزتیزچل کراپنی کارکی طرف بڑھا۔۔۔احمق۔ ۔۔اس نے خود کوکہا۔

مارگریٹ نےیہ دیکھ کراطمینان کاسانس لیاکیونکہ کار پارلنگ تقریباًخالی تھا۔وہ پارکنگ لاٹ  کےسب سے دورکونے میں جاکر اس نے کارکی اندرونی بتی جلائی،اپنے چہرے اوربالوں کاآئینے میں جائزہ لیا۔پھر کار سے باہر نکل کر کار مقفل کردی۔سات بج کرسینتیس منٹ بج چکےتھے ۔وہ  سات منٹ لیٹ ہوچکی  تھی اس نے کہا۔اسے کافی دیرہوگئی تھی اور وہ کلب کےدروازے میں داخل ہوئی۔

وہ یہ دیکھ کرناا مید ہوئی،مائیکل کادور دورتک کوئی نشان نہ تھا۔اس نےسوچاکہ مائیکل کادور دورتک کوئی  اتہ  پتہ نہ تھا۔اس نےسوچاتھاکہ مائیکل پہلے پہنچ چکاہوگا لیکن وہاں چند میزوں پرسیلز مین قسم کےجوڑے بیٹھے تھے۔ ایک بوڑھاشخص تنہابیٹھاتھااور بار کےسٹول پر موٹی،ادھیڑ عمر خاتون جس کے خوشہ  جیسےسنہری بال تھے۔وہ  سکرٹ  پہنے ہوئے تھی جس کے ساتھ ڈینم پہنے ایک گوریلانماشخص واش روم سے آیااور اس کےپاس آکر بیٹھ گیا۔اس کا جسم  گودنے  والے نشانات  سے بھراتھا۔اسےکے حلئے نے کاؤنٹر پربیٹھی خاتون کوکھسیاناہونےپرمجبورکردیا۔اس نے اپنی سگریٹ ایشٹرے میں رکھی ہوئی تھی جس سے دھواں نکل رہاتھا،اٹھائی اور دوبارہ پینے لگی۔

مائیکل پارکنگ سے گاڑی بھگاتا اپنے گھر آیا۔اپنے  کمرے میں جاکر کمپیوٹر چالو کیا۔ سکرین دیکھی۔۔۔کتیا۔۔۔اس کےمنہ سے نکلا۔کس قدر ذلیل ہو تم توگھٹیا  کتیانکلی۔ایک کلک سے اس نے مارگریٹ کی تمام ای۔میلیں  ا              یک کلک  سےاڑا کر ختم  کردیں ۔ وسری کلک  سےاس نےاس کےفوٹوکوبھی اسی جگہ بھیج کر اس نے ردی کی ٹوکری کوصاف کیا۔ صرف دو کلیکوں نے اس کا تمام ماضی  مٹادیاتھا۔

دس بجے رات واپس گھرپہنچنےپر، مارگریٹ  کے خاوند جیمزنے فٹبال  کے میچ  ختم ہونےکےبعدسکرین سے نظر ہٹائی  تودیکھا کہ  مارگریٹ آچکی تھی ۔تم جلدی آگئیں ۔خیریت تو ہے ۔تمہاری تورات گئے واپسی تھی ۔ تمہاری اپنی سہیلیوں سے ملن کیسارہا؟جیمز نےپوچھا۔

مجھے ملن پارٹی میں ایسالگاکہ میں  تمہیں مناسب وقت نہیں دے پارہی تھی تمہیں  نظر اندازکررہی تھی۔مجھے احساس جرم محسوس ہونے لگااورمزید وقت گزارنا محال ہوگیاتومیں وہ پارٹی چھوڑ کے چلی آئی۔ مجھے اپنے سابقہ رویے پر بہت افسوس ہے۔اس نےاپنا ہاتھ جیمز کی گردن  میں حائل کیااور اس کی گال پربوسہ دیا۔میں تم  سے محبت کرتی ہوں ۔

جیمز  نےاپنی نظریں  سکرین سے ہٹائیں اورمارگریٹ  کی طرف دیکھااور اسے چوما۔میں بھی تم سے محبت کرتاہوں ۔جیمز نےکہا۔

اس کے بعد مارگریٹ اوپر اپنے کمرے میں  گئی۔اپنامیل۔بکس  چیک کیا۔وہاں اس وقت کچھ بھی نہیں تھا۔کوئی نیاپیغام نہیں آیاتھا۔اس پر اس نے ٹائپ کیا۔۔۔میں نےتمہارا دوگھنٹے انتظارکیا۔۔۔پھر کچھ سوچااوربات کہ تہہ تک پہنچ گئی  اور کاٹ دیا۔اس کے کمرے میں سردی تھی۔تہہ خانے میں جیمز  ٹی وی  پربیٹھا تھا۔کمرے کی روشنی  جل رہی تھی اوروہ چمک رہاتھااور اوپر والے کمرے میں  مارگریٹ  غصے میں چٹانی طرح گرم ہورہی تھی۔اسے اپنی بےعزتی پر شدید غصہ آرہاتھا۔

اس نے بھی دو کلک کیں اورمائیکل  اس کی زندگی سےہمیشہ ہمیشہ کےلئے غائب ہوگیا۔۔۔

کسی کوزندگی میں شامل کرنا یانکالنا کتناآسان ہوگیاہے۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


Life history

Peter James

Uk

1948……….

پیٹر جیمز 22 اگست 1948 کو سسکس  شہر میں برائٹن  برطانیہ میں پیداہوا۔اس نے چارٹر ہاؤس  میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد راونس  بورن  میں فلم سکول میں گریجوایشن کی ۔اس کےوالد کانام  جیک  جیمز اور والدہ کانام کارنیلا کاٹز تھا۔ اس نے دوشادیاں کیں جارجیا             ویلکن   سے 19 سال شادی رہی،پھر اس نے 2015 میں  لارا جیمز سے شادی کی۔وہ 1970 میں شمالی امریکہ آیااور بہت عرصہ یہاں گزارا۔ امریکہ میں اس اپنی زندگی ہاؤس کلینر سے شروع کی۔پھر وہ گالف کاکھلاڑی بنا۔اس کے بعد  ادیب اور  پھر 'پولکا  ڈاٹ  ڈان ' ٹی وی پروگرام کرنے لگا۔اس کو گاڑیوں کا بہت شوق ہے۔اس کے پاس قیمتی اور ریسنگ کاریں ہیں۔اس نے جرمیات،مذہب، ماورائی مخلوق  پر 36 ناول لکھے۔اس  کی کہانیوں پر بہت سی فلمیں بنیں۔اس نے بہت سی فلمیں پروڈیوس بھی کیں۔اس کی اہم تصانیف میں:

 Dead Simple( 201 Good Reads)’, Looking Good Dead, Not Dead Enough. Dead Man’s Footsteps, The Truth. Host, On Citadel Hill. The Secret of Cold Hill.Biggles. Dreamer etc.

Movies

Under Milkwood. Dead of Night. Children should Not Play with Dead things .Spanish Fly etc

Awards

W.H.Smith Award 2015, CWA Diamond Dagger Award (2016) and lot more Awards.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


 

 

 


Popular posts from this blog