Life history Anton Pavlovich Chekov Winner of Pushkin Prize

 


 

Life history

Anton Pavlovich  Chekov

 Winner of Pushkin Prize

 

حالاتِ زندگی

اینٹن چیخوف 1860 کو     روس کے ایک چھوٹے سے گاؤں ' ٹیگ آنروگ'        میں پیداہوا۔وہ چھ بچوں میں تیسرے نمبرپرتھا۔ اس کے والد کانام پاول ییگورووچ  چیخوف' تھاجو   ایک غلام کابیٹاتھا جو گراسری سٹور چلاتاتھا۔وہ  سخت گیر باپ تھا۔ اس کی والدہ نزدیکی گاؤں سے تھی جس کاباپ سوداگر تھا۔اس کی والدہ ایک عمدہ  داستان گوتھی۔اس کا نانا روس بھر میں گھوم پھر کر  تجارت کرتاتھا۔اس کی والدہ بھی  اس کے ساتھ جگہ جگہ گھومتی رہتی تھی۔وہ بڑی فصاحت سے اپنے سفرنامے سنایا کرتی تھی۔چیخوف کا مانناتھا کہ ذہانت اس نے اپنے والد اور داستان گوئی  اپنی والدہ سے سیکھی ت۔

اینٹن نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں  کے یونانی سکول   سے حاصل کی۔وہ حمد سنانے والوں میں شامل تھااسلئے اس کی تعلیم کے تمام اخراجات کیتھولک  اٹھاتا تھا۔ جب وہ زرا براہواتو وہ اپنے مذہب کے خلاف ہوگیا جسے مسیحی انتطامیہ نے برامنایا،۔ وہاں وہ  جب پندرہ سال  کاتھا تو اس نے اپنی مسیحی حمدکی  گلوگاری بند کردی جس  سے اس کاوظیفہ ختم کرکے فیل کردیاگیا۔ اسی دوران اس کے والد نے  1876 میں ا' ٹیگ آنروگ'     میں نئے مکان کی تعمیر شروع کروادی۔  ایک تو اس  کے والدنے  مکان کو ضرورت سے زیادہ وسیع کرلیا اور دوسرا  یہ کہ  ٹھیکیدار نے اس سے بددیانتی  کی اور وہ دیوالیہ ہوگیا۔قرض خواہوں کے تقاضوں اور گرفتاری کے خوف سے اس نے  ' ٹیگ آنروگ'       چھوڑدیا اور پورے  خاندان کو لے کر  ماسکو منتقل ہوگیا۔وہاں وہ عسرت کی زندگی گزارنے لگے۔اینٹن     ' ٹیگ آنروگ'      میں ہی رہ گیا۔اپنی تعلیم مکمل کرنے لگا۔وہ اپنا تعلیمی خرچہ   محنت  کشی   سے،ٹیوشن ،اخبارات میں  خاکہ کشی اور مضامین لکھ کراور چھوٹے موٹے کام کرکے کرنے لگا۔اگر کبھی اس کےپاس کوئی رقم بچ جاتی  تووہ وہ اپنے باپ کی مدد کےلئے ماسکوبھیج دیتا۔ان دنوں اس نے ڈان کویکزوٹ کے مصنف سوانتے،  ٹرگنیف، گونچاروف اور شوپنہار کامطالعہ کیا اورایک مزاحیہ ڈرامہ لکھا۔اس نے کئی محبتیں کیں جن میں ایک تو اس کےاستاد کی بیوی تھی۔1879 میں اس نے ہائی سکول مکمل کیا اور ماسکو چلاآیا۔ اس کاارادہ  ڈاکٹر بننے کاتھااور 1884 میں  اسے ڈاکٹر لائسنس مل گیا۔1884 اور1885 میں اسے ٹی بی ہوگئی۔اس دوران اس نے ہفتہ وار جرائد کےلئے لکھناشروع کیااور کافی پیسے کمانے لگا۔ایک امیرکبیرشخص الیکسی سووری نے اسے اپنے  اخبار میں تین گنازیادہ مشاہرے پر رکھ لیا۔

اس نے جاپان کے جاپان کےشمال کاسفر کیاجوروس کاایک دوردراز مقام   ' جزیرہ              ساکھالین '        اور جزیرہ ' کاٹٹورگ ا'   تھا۔ اس کامقصد وہاں کے باشنوں کی معاشی اور معاشرتی اور نفسیاتی  مشکلات   کی نوعیت معلوم کرناتھا۔۔ ان مقامات پر  سزایافتہ خاندان رہتے تھے۔یہاں وہ بہت بری زندگی گزاررہےتھے۔وہاں جبراً  عصمت دری کروائی جاتی تھی۔اسے معلوم ہواکہ ان کے مسائل بہت پیچیدہ تھے۔ اس نے انہیں بڑی خوبصورتی سے اپنے افسانوں میں بیان کیا۔ اس نے ان کی مشکلات  اور ان کے تدارک کےلئے حکومت کوتجاویز پیش کیں۔وہ انسان دوست تھااور ہرممکن کوشش کرتا کہ مریضوں کا مفت علاج کرے۔

ہیں۔وہ ٹالسٹائی کا زبردست مداح تھا۔جارج برنارڈ شا  کو پسند کرتا تھا۔ شہرہ آفاق ادیب ولادمیر  نیبوکوف اس کا ناقد تھا لیکن  وہ بھی اس  خصوصیت کا معترف تھا کہ اس کی کہانیوں کی تعریف کرے۔ آ لیڈی ود اے ڈاگ ' اس کا بہترین افسانہ شمار کیا جاتا ہے۔ وہ انسانی زندگی کے پیچیدہ مسائل کا موضوع چنتاہے  جس میں کوئی شخص کسی دوسرے سے اہم ترین معاملات تسلسل میں لکھتاہے۔ The Seagull; Three Sisters

1904 میں وہ ٹی بی سے فوت ہوا۔

 

 


Popular posts from this blog